نگران وزیر برائے مذہبی امور انیق احمد نے کہا کہ حکومت پرعزم ہے کہ جڑانوالہ جیسا سانحہ دوبارہ نہ ہو اور اس واقعے میں ملوث افراد کو ’نشانِ عبرت‘ بنانا چاہیے۔
16 اگست کو جڑانوالہ میں پیش آنے والے پرتشدد واقعات میں متعدد گرجا گھروں کو آگ لگا دی گئی تھی، اس حوالے سے وزیر برائے مذہبی امور سے سوال کیا گیا اور پوچھا گیا کہ بین المذاہب ہم آہنگی کیسے پروان چڑھائی جاسکتی ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی انٹرویو میں وزیر انیق احمد کا کہنا تھا کہ انہوں نے جڑانوالہ کا دورہ بھی کیا تھا۔
’میں نے بشپ صاحبان سے عرض کیا کہ میں چاہتا تھا میرا یہاں کا دورہ خوشگوار ماحول میں ہو لیکن میں آپ کے زخموں پر مرحم رکھنے آیا ہوں تاہم خواہش ہے کہ آئندہ میں یہاں آؤں تو (ایسی صورت حال نہ ہو کہ) آپ کے زخموں پر مرحم نہ رکھنا پڑے۔‘
وفاقی وزیر نے کہا کہ اخلاق اور تربیت پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے اوربین المذاہب ڈائیلاگ کی مدد سے مسائل کو حل کیا جائے گا۔
’ان سب کے لیے تربیت چاہیے۔ ہماری سوسائٹی بہت کرخت ہو گئی ہے اس میں کھردراپن آگیا ہے، اس کو نکالنا ہے۔ دوسرا جو لوگ ان کاموں میں ملوث ہیں ان کو سخت سلوک سے نمٹا جائے تاکہ وہ عبرت کا نشانہ بن جائیں۔‘
’آپ ہمارے دین کا احترام کریں، ہم آپ کے مذہب کا احترام کریں۔‘
ان کا کہنا تھا کی حکومت اس پر توجہ کے ساتھ کام کر رہی ہے اور پرعزم ہے کہ ایسا واقعہ دوبارہ نہ ہو۔
’آپ نے دیکھا کہ اس کے بعد بھی اس طرح کی کوششوں کی طرف لوگ گئے، لیکن حکومت نے سختی سے روکا۔‘
وزیر نے کہا: ’ہم انسان ہیں، چاہے وہ مسیحی ہو یا مسلمان، ایک دوسرے کو محبت کی نگاہ سے دیکھنا چاہیے۔۔۔ وہ بھی انسان ہے میں بھی انسان ہوں۔‘
’سعودی عرب نے مکہ، مدینہ میں پاکستان ہاؤسز کی تعمیر کا مطالبہ قبول کرلیا‘
نگران وزیر برائے مذہبی امور انیق احمد نے کو کہا کہ سعودی وزیر حج نے پاکستان کے حالیہ دورے میں یہ مطالبہ قبول کر لیا کہ مکہ اور مدینہ میں پاکستان کے 16 کروڑ ریال سے مکہ اور مدینہ میں پاکستان ہاؤسز بنا دیے جائیں۔
وفاقی نگران وزیر نے انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی انٹرویو میں کہا کہ پاکستان کے کچھ دیرینہ مسائل تھے، جیسے کہ ہمارے دو پاکستان ہاؤسز تھے اور حرمین کی توسیع کے کام میں ان کو ڈھا دیا گیا، سعودی حکومت کا یہ کام ہوتا ہے اس کے بدلے رقم دی جاتی ہے۔
سعودی وزیر حج ڈاکٹر توفیق الربیعہ کے حالیہ دورہٗ پاکستان پر ان کا کہنا تھا کہ یہ ’کوئی چالیس سال میں کسی سعودی حج وزیر کا پہلا پاکستان کا دورہ تھا، جس وجہ سے یہ خاصہ اہم تھا۔‘
’انہوں نے پاکستان کو بدلے میں دیے 160 ملین ریال، جو حکومت سعودیہ کے اکاؤنٹ میں 12 سال سے رکھے ہوئے ہیں، جو نہ کم ہوں گے اور نہ زیادہ۔‘
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا مطالبہ منظور کر لیا گیا کہ مکہ اور مدینہ میں پاکستان ہاؤسز تعمیر کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومتِ وقت کے ذہن میں یہ بات موجود ہے کہ حجاج کو زیادہ سے زیادہ سہولیات دی جائیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ’روڈ ٹو مکہ ایک سعودی سکیم ہے جس میں حجاج کی امیگریشن پاکستان سے ہی ہو جاتی ہے۔ وہ سہولت صرف اور صرف اسلام آباد تک کے لیے تھی، تو ہم نے عرض کی کہ کیوں نہ یہ کراچی، لاہور، کوئٹہ اور پشاور کے لیے بھی ہو۔‘
وزیر مذہبی امور نے کہا کہ یہ مطالبہ بھی قبول کر لیا گیا، ساتھ ہی میں ان کا کہنا تھا کہ حج کے کوٹے میں اس سال بھی وہی ہوگا اس میں کمی نہیں ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ حج کا فریضہ یقیناً مہنگا ہوگیا ہے مگر پاکستان میں پہلی بار حجاج کے اکاونٹس میں سوا دو لاکھ روپے واپس کیے گئے ہیں۔
اس سوال پر کہ آیا حج کی سہولت عام آدمی کے لیے اقساط کی صورت میں بھی میسر ہوگی، انہوں نے جواب دیا: ’جی، ہم (وزارت مذبی امور) اس حوالے سے کام کر رہے ہیں اور جلد اس کے نتائج سامنے آئیں گے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مذہبی سیاحت: ’حجاج کہیں گے یہ پچھلے حج سے بہت بہتر ہے‘
انہوں نے کہا کہ مذہبی سیاحت کا خیال سعودی حکومت اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا ہے۔
’رفتہ رفتہ عمرہ زائرین اور حجاج کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔۔۔۔ جتنے بھی حجاج ہیں حکومت سعودیہ ان کو سہولتیں فراہم کر رہی ہے۔‘
جب ان سے سعودیہ میں پاکستان کی طرف سے حجاج اور مذہبی سیاحت میں لوگوں کی تعداد میں اضافے کے بارے میں پوچھا گیا تو نگران وزیر نے کہا کہ ’حکومت سعودیہ کا دنیا بھر سے ایک کروڑ حجاج بلانے کا ارادہ ہے۔ جس میں اللہ ان کو کامیابی نصیب کرے۔‘
جب نگران وزیر سے ان کی وزارت کی مدت سے متعلق پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا: ’حجاج جو میرے جانے کے بعد، چاہے مجھے جانتے ہوں یا نہیں جانتے ہوں، وہ مجھے دعاؤں میں یاد رکھیں۔ حج میں تین مسئلے ہوتے ہیں ایک قیام، دوسرا سفر، تیسرا طعام۔ ان تین مسئلوں میں ہم اتنی سہولتیں فراہم کریں گے کہ حجاج کہیں گے کہ یہ حج پچھلے حج سے بہت بہتر ہے۔‘