کوئٹہ آپریشن میں ٹی ٹی پی کے پانچ ’عسکریت پسند‘ مارے گئے: سی ٹی ڈی

سی ٹی ڈی بلوچستان نے اپنے بیان میں کہا کہ ٹی ٹی پی کے ایک گرفتار رکن سے ملنے والی معلومات کی بنیاد پر اغبرگ میں آپریشن کیا گیا۔

27 مئی، 2018 کو کوئٹہ میں فائرنگ کے ایک واقعے کے بعد پولیس موقعے پر موجود ہے (اے ایف پی/ بنارس خان)

بلوچستان کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ کوئٹہ کے علاقے اغبرگ میں ایک آپریشن کے دوران کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے پانچ مبینہ عسکریت پسند مارے گئے۔

بیان میں کہا گیا کہ سی ٹی ڈی بلوچستان نے گرفتار مبینہ عسکریت پسند نصیب اللہ سے تحقیقات کے دوران ملنی والی معلومات کی بنیاد پر یہ آپریشن کیا۔

بیان کے مطابق نصیب اللہ نے اغبرگ میں اپنے ساتھیوں کی موجودگی کا بتایا اور کہا کہ ’وہ شہر میں دہشت گردی کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔‘

سی ٹی ڈی کے مطابق جب پولیس ٹی ٹی پی کے ٹھکانے کو محاصرے میں لے رہی تھی تو عسکریت پسندوں نے اندھادھند فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہونے کی کوشش کی۔

محکمے کا مزید کہنا تھا کہ ’دو دہشت گردوں نے موٹرسائیکل پر فرار ہونے کی کوشش کی لیکن چھاپہ مار پولیس پارٹی نے محتاط انداز میں ردعمل دکھایا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بیان میں کہا گیا کہ اس موقعے پر اضافی نفری طلب کی گئی اور فرار ہونے والے عسکریت پسندوں کو روکا گیا۔

محکمے نے مزید کہا کہ کارروائی میں چار عسکریت پسند مارے گئے جبکہ ’گرفتار ملزم اپنے ساتھیوں کی فائرنگ سے شدید زخمی ہو گیا، جسے بروقت ہسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہو سکا۔‘

بیان میں بتایا گیا کہ مارے جانے والے عسکریت پسند مبینہ طور پر کچلاک میں سی ٹی ڈی اور ایگل سکواڈ کے اہلکاروں اور کچلاک بائی پاس پر ایف سی اہلکاروں کے قتل میں ملوث تھے۔

سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ مزید تحقیقات جاری ہیں۔ دو ستمبر کو سی ٹی ڈی نے کہا تھا کہ کوئٹہ اور ایرانی سرحد سے متصل وشوک کے اضلاع میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر دو مختلف آپریشنز میں ٹی ٹی پی اور داعش کے آٹھ عسکریت پسند مارے گئے تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان