مراکش میں جمعے کی رات آنے والے شدید زلزلے کے نتیجے میں ایک ہزار سے زائد اموات کے بعد پاکستان نے کہا ہے کہ افریقی ملک میں اس کے شہری محفوظ ہیں۔
پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے ہفتے کو جاری ایک مختصر بیان میں کہا کہ ’ہم نے رباط میں اپنے سفارت خانے سے پاکستانی برادری کی خیریت کے بارے میں دریافت کرنے کے لیے رابطہ کیا اور ابتدائی اطلاعات کے مطابق تمام پاکستانی شہری اس آفت میں محفوظ ہیں۔‘
ترجمان نے مزید کہا کہ ’ہم اس سانحے کے تناظر میں انہیں کسی بھی قسم کی سہولت فراہم کرنے کے لیے صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام اور حکومت اس مشکل گھڑی میں مراکش کے ساتھ یکجہتی کے ساتھ کھڑے ہیں اور زلزلے میں ہونے والے المناک جانی نقصان پر دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم نے مراکش کو اپنی مدد کی پیشکش سے بھی آگاہ کیا ہے۔‘
اس سے قبل پاکستان کے نگران وزیر اعظم نوار الحق کاکڑ نے شدید زلزلے سے نقصانات پر اظہار افسوس کرتے ہوئے مراکش کی حکومت اور عوام سے قیمتی جانوں کے ضیاع پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
وزیراعظم آفس سے جاری کیے گئے بیان میں نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’پاکستان مراکش کے بہادر عوام اور حکومت کی ہر ممکن مدد کرے گا۔‘
Our hearts ache for those affected by the severe earthquake in Morocco. Pakistan extends its hand in unity and support to #Morocco in this trying time.
— Anwaar ul Haq Kakar (@anwaar_kakar) September 9, 2023
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اموات میں اضافے کا اعلان ملک کی وزارت داخلہ نے کیا جس کے مطابق زخمیوں میں سے اکثر کی حالت نازک ہے۔
وزارت داخلہ کے ایک بیان کے مطابق: اب تک کل 1,037 افراد کے مرنے کی تصدیق ہوئی ہے جب کہ 1,204 افراد زخمی ہیں جن میں سے 721 کی حالت تشویش ناک ہے۔‘
حکام کے مطابق زلزلہ جمعے کی شب کوہ اطلس کے علاقے آیا جہاں سب سے زیادہ عمارتوں کو نقصان پہنچا۔ زلزلے کا مرکز سیاحتی مقام مراکیش سے 72 کلومیٹر دور کا علاقہ ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے مقامی حکام کے حوالے سے خبر دی کہ زیادہ تر اموات پہاڑی علاقوں میں ہوئیں جہاں پہنچانا دشوار ہے۔
زلزلے کے مرکز کے قریب واقع شہر مراکیش کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ شہر کے قدیم علاقے میں عمارتیں منہدم ہوگئی ہیں۔ سرکاری ٹی وی پر دکھائے جانے والے مناظر میں قدیم مسجد کے مینار منہدم دیکھے جا سکتے ہیں۔
مراکش کی وزارت داخلہ نے ایک بیان میں کہا: ’زلزلے سے الحوز، مراکیش، اوارزازیٹ، عزیلال، چیچاؤ اور تارودنٹ کے صوبوں اور میونسپلٹیوں میں اموات ہوئیں۔
مراکش کے جیو فزیکل سینٹر کے مطابق کوہ اطلس کے پہاڑی سلسلے میں آنے والے زلزلے کی شدت 7.2 تھی جب کہ امریکی جیولوجیکل سروے کا کہنا ہے کہ مقامی وقت کے مطابق جمعے کی رات 11 بج کر 11 منٹ پر آنے والے زلزلے کی شدت 6.8 اور اس کا مرکز مراکیش سے 71 کلومیٹر جنوب مغرب میں 18.5 کلومیٹر کی گہرائی میں تھا۔
زلزلے کے مرکز کے قریب ترین بڑے شہر مراکیش کے رہائشیوں نے بتایا کہ پرانے شہر میں کچھ عمارتیں منہدم ہو گئیں، جو یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل ہے۔
مقامی ٹیلی ویژن چینل کی فوٹیج اور سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیوز میں زلزلے سے تباہ ہونے والی عمارتوں کا ملبہ دیکھا جاسکتا ہے۔
’زمین تقریباً 20 سیکنڈ تک ہلتی رہی‘
تاروڈنٹ کے قریب حامد افکار نامی ایک ٹیچر نے بتایا کہ زلزلے کے بعد وہ اپنے گھر سے باہر نکل گئے تھے اور ابتدائی زلزلے کے بعد آفٹر شاکس بھی آئے۔ بقول حامد: ’زمین تقریباً 20 سیکنڈ تک ہلتی رہی۔ جب میں دوسری منزل سے نیچے اترا تو دروازے خود سے کھلے اور بند ہو گئے۔‘
مراکیش سے تعلق رکھنے والے 33 سالہ عبدالحق الامرانی نے اے ایف پی کو ٹیلی فون پر بتایا: ’ہم نے بہت شدید جھٹکے محسوس کیے اور مجھے احساس ہوا کہ یہ زلزلہ ہے۔‘
انہوں نے بتایا: ’میں نے عمارتوں کو لرزتے ہوئے دیکھا۔ ضروری نہیں کہ ہمارے پاس اس قسم کی صورت حال پر ردعمل موجود ہو۔ پھر میں باہر گیا اور وہاں بہت سارے لوگ موجود تھے۔ تمام لوگ پریشانی اور گھبراہٹ سے دوچار تھے۔ بچے رو رہے تھے اور والدین پریشان تھے۔
’بجلی 10 منٹ کے لیے بند ہو گئی اور (ٹیلی فون) نیٹ ورک بھی، لیکن پھر یہ سب دوبارہ آن ہو گیا۔ سبھی نے گھروں سے باہر رہنے کا فیصلہ کیا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مراکیش کے ایک اور رہائشی فیصل بدور نے بتایا کہ جب زلزلہ آیا تو وہ گاڑی چلا رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا: ’میں رک گیا اور مجھے احساس ہوا کہ یہ تباہ کن ہے۔ یہ بہت خوفناک تھا جیسے پانی دریا کے کناروں سے باہر نکل آیا ہو۔ لوگوں کا چیخنا اور رونا ناقابل برداشت تھا۔‘
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق زلزلے کے مرکز الحوز قصبے میں ایک گھر منہدم ہونے سے ایک خاندان ملبے تلے دب گیا اور مراکیش کے ہسپتالوں میں زخمیوں کی بڑی تعداد دیکھی گئی ہے۔
زلزلے کے جھٹکے ساحلی شہروں رباط، کاسابلانکا اور ایساویرا میں بھی محسوس کیے گئے۔
مراکیش سے 200 کلومیٹر مغرب میں واقع ایسوئیرا کے رہائشی نے بتایا: ’بہت زیادہ نقصان نہیں ہوا۔ زیادہ گھبراہٹ ہے۔ زلزلے کے وقت ہم نے چیخوں کی آوازیں سنیں۔ لوگ چوراہوں اور کیفے میں پہنچ گئے۔ وہ گھر سے باہر سونے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ گھروں کی سامنے والے حصے کے ٹکڑے زمین پر گرے۔‘