بحیثیت خاتون میوزک کو پیشہ بنانا ایک طویل لڑائی تھی: زوہا زبیری

زوہا زبیری کے لیے گلوکاری کے شعبے میں آنا اور اپنی آواز کو منوانا بہت آسان نہیں تھا، بلکہ اس کے لیے انہیں اپنے گھر والوں سے ’طویل لڑائی‘ کرنی پڑی اور پھر بحیثیت ایک خاتون بھی اس شعبے میں بہت کچھ برداشت کرنا پڑا۔

’معاشرہ ہماری کچھ باتوں کو تسلیم نہیں کرتا، اس لیے اپنے شوق کو تسلیم کروانے کے لیے آپ کو بہت محنت کرنی پڑتی ہے۔ میرے والد کی طرف سے انکار تھا تو ان سے میری ہر وقت لڑائی رہتی تھی، سب سے بڑی رکاوٹ تو یہی ہوتی ہے۔‘

زوہا زبیری کے لیے گلوکاری کے شعبے میں آنا اور اپنی آواز کو منوانا بہت آسان نہیں تھا، بلکہ اس کے لیے انہیں اپنے گھر والوں سے ’طویل لڑائی‘ کرنی پڑی اور پھر بحیثیت ایک خاتون بھی اس شعبے میں بہت کچھ برداشت کرنا پڑا۔

گذشتہ ایک دہائی سے میوزک کے شعبے سے وابستہ زوہا کا 2021 میں ریلیز ہونے والا گانا ’کچھ کہنا چاہتا ہوں‘ آج بھی سافٹ میوزک سننے والوں کے کانوں میں رس گھول دیتا ہے۔

پاکستان سپر لیگ کی فرنچائز اسلام آباد یونائیٹڈ کے ترانے ’جیت ہو یا ہار‘ کے ساتھ ساتھ ملک کے مقبول میوزک ٹیلی ویژن پروگرام ’ویلو ساؤنڈ سٹیشن‘ میں بھی انہوں نے اپنے میوزک ٹریک ’جا اوئے‘ کے ذریعے آواز کا جادو جگایا ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو نے حال ہی میں اسلام آباد میں زوہا کے ساتھ ایک نشست رکھی، جس کے دوران انہوں نے اپنے میوزک کیریئر، مشکلات اور اپنے مستقبل کے منصوبوں کے حوالے سے بات کی۔

زوہا اپنے زیادہ تر گانوں کے بول (Lyrics) بھی خود ہی لکھتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں بچپن سے ہی آرٹ خصوصاً میوزک اور ڈانس کا شوق تھا، لیکن وہ طبیعتاً کم گو یا انٹروورٹ تھیں، یہی وجہ تھی کہ انہوں نے اپنے خیالات کو لکھنا شروع کیا۔

بقول زوہا: ’جب لکھنا شروع کیا تو احساس ہوا کہ یہ چیز مجھے خوشی دیتی ہے اور اسے مجھے ساتھ لے کر چلنا چاہیے۔‘

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

A post shared by Zoha Zuberi (@zuberizoha)

بچپن میں لکھ کر اپنے خیالات کا اظہار کرنے والی زوہا آج سٹیج پر پرفارم کرتی ہیں اور موسیقی کے شعبے میں خود کو منوا رہی ہیں۔

اس حوالے سے انہوں نے بتایا: ’میں سچ بتاؤں تو احساسات وہی رہتے ہیں، ٹانگیں کانپ رہی ہوتی ہیں اور میرا خیال ہے کوئی بھی فنکار ہو، اس کے ذہن میں یہی ہوتا کہ ہر مرتبہ وہ اپنی بہترین پرفارمنس دے، اس لیے سٹیج پر جانے سے پہلے ہمیشہ ڈر لگتا ہے۔ فرق بس یہ ہے کہ پہلے میں اپنے ہنر کو لے کر پُر اعتماد نہیں تھی۔ آج مجھے یہ پتہ ہے کہ میں اچھا گا لوں گی، شاید ڈر اس بات کا ہوتا ہے کہ یہ پرفارمنس سب سے بہترین ہوگی یا نہیں۔‘

زوہا نے 2019 میں اپنی پہلی ای-پی ریلیز کی تھی، جسے وہ اپنے ’موسیقی کے سفر کی داستان‘ قرار دیتی ہیں۔

انہوں نے بتایا: ’اس میں ایک پورا سفر تھا، ایک کہانی تھی، جسے کہانی کی طرح ہی بیان کیا تھا۔ کہانی یہ تھی کہ میں کس طرح ایسے مقام پر پہنچی ہوں جہاں میں نے میوزک کو ہی اپنا پیشہ بنانا ہے، جو ایک طویل لڑائی تھی، اپنے گھر والوں کے خلاف، معاشرے کے خلاف اور بہت ساری چیزوں کے ساتھ، تو جب آپ ایک ترتیب سے یہ سنتے ہیں تو شاید وہ جزبات آپ محسوس کر سکتے ہیں۔‘

یہاں بتاتے چلیں کہ ای پی (منی البم) ایسی میوزیکل ریلیز کو کہتے ہیں، جس کی طوالت ایک مکمل البم کے مقابلے میں کم ہوتی ہے اور اس میں عام طور پر چار سے چھ گانے ہوتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

زوہا کا گانے کا انداز روایتی نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بحیثیت ایک خاتون اور وہ بھی ایک مختلف ڈگر پر گانے والی خاتون کے، اس شعبے میں انہیں بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

انہوں نے بتایا کہ میوزک انڈسٹری میں ایک خاتون کے گانے کے طریقے کو بھی محدود رکھا جاتا ہے۔ اگر آپ کا طریقہ معمول سے مختلف ہے تو اسے تسلیم نہیں کیا جاتا، لیکن اگر آپ مرد ہیں اور غیر معمولی طریقے اپناتے ہیں تو اسے قبول کرلیا جاتا ہے۔

بقول زوہا: ’جب میں انڈسٹری میں داخل ہوئی تو میں زیادہ تر انگریزی گانے گاتی تھی۔ اردو (گانے) اگر گاتی بھی تھی تو وہ معمول سے مختلف تھا اور نہ میری آواز مین سٹریم میوزک والی ہے، جس میں توقع ہوتی ہے کہ تیز آواز ہو۔ میری آواز کی ایک مختلف رینج ہے، تھوری ولایتی ہے اور جو میری میوزک کی سمجھ ہے، بچپن میں زیادہ انگریزی گانے سننے کی وجہ سے، اس پر انگریزی کا اثر زیادہ ہے، تو اس وجہ سے اپنے کام کو تسلیم کروانے کے لیے ایک عورت کو زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے۔

’آپ کو شروع سے یہی بتایا جاتا ہے کہ آپ نے گانا ایک محدود رینج میں گانا ہے کیونکہ آپ نے مرد آرٹسٹ کے ساتھ گانا ہے اور ان کی آواز کو تکمیل دینی ہے تو ایسے میں آپ کی اپنی شناخت کھو جاتی ہے۔ ان چیلنجز سے آپ کی خود اعتمادی پر بھی اثر پڑتا ہے اور ہر موقعے پر آپ سے زیادہ محنت درکار ہوتی ہے۔‘

ہر گلوگار کے لیے اس کا کوئی گانا دل کے بہت قریب ہوتا ہے، زوہا نے اس حوالے سے سوال پر اپنے گانے ’کچھ کہنا چاہتا ہوں‘ کا نام لیا، خصوصاً اس گانے کی آخری لائن ’جب پوچھے گا وہ تم سے، کیا مجھ کو چنو گے؟‘ ان کے لیے خاص طور پر اہم ہے۔

انہوں نے بتایا: ’اس گانے کے پیچھے ایک خاص خیال ہے۔ لوگوں کو لگتا ہے کہ یہ ایک غمگین گانا ہے لیکن حقیقت میں یہ ایک بہت رومانوی گانا ہے، جس میں اپنے محبوب سے التجا کی گئی ہے کہ وہ آپ کو بار بار چنے۔‘

زوہا کا ایک بڑا اعزاز یہ بھی ہے کہ وہ میوزک سٹریمنگ پلیٹ فارم سپاٹی فائے کی ’ایکول پلے لسٹ‘ کی ایمبیسیڈر بھی رہ چکی ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ سپاٹی فائے کی وجہ سے میوزک سننے والوں کے علم میں اضافہ ہوا ہے۔

’پہلے آپ کو صرف یوٹیوب پر میوزک سننے کو ملتا تھا اور یوٹیوب ایک ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم ہے، اس کا فوکس آڈیو پر نہیں ہے۔ اس وجہ سے آرٹسٹس کو بھی زیادہ محنت کرنی ہوتی تھی اور سننے والے کو بھی۔ سپاٹی فائے خود ہی سے پلیٹ فارم بناتا ہے، فیچرز کرتا ہے، آرٹسٹ کو فروغ دیتا ہے، پہلی بار ہمیں پاکستان میں ایک آرٹسٹ کی طرف مرکوز پلیٹ فارم ملا ہے۔ اس کی وجہ سے پاکستان کی میوزک انڈسٹری کو بہت زیادہ سہارا ملا ہے، جو نظر بھی آ رہا ہے۔

’مختلف چارٹس میں (گلوگاروں کا) نام آ رہا ہے، دنیا بھر میں (پاکستانی) میوزک مقبول ہو رہا ہے، پاکستانی آرٹسٹ اب بیرون ملک بھی فنکاروں کے ساتھ مل کراشتراک کر رہے ہیں۔ یہ ساری چیزیں پہلے بہت کم ہو رہیں تھیں۔‘

بقول زوہا سپاٹی فائے کی وجہ سے خواتین گلوکاروں کو بھی شناخت اور پلیٹ فارم ملا ہے۔

’پہلے میں کسی سے بھی پوچھتی تھی کہ آپ مجھے پاکستانی خاتون آرٹسٹس بتا دیں تو زیادہ سے زیادہ ایک ہاتھ پر ہی سارے نام ختم ہو جاتے تھے۔ اب سپاٹی فائے کی وجہ سے انڈر گراؤنڈ آرٹسٹس سے لے کر، مین سٹریم آرٹسٹس تک سب ایک فہرست میں آپ کے سامنے ہوتا ہے، خواتین کو الگ سے ایک جگہ دی گئی ہے، جو ایسی چیز ہے جس کے بارے میں ہم ہمیشہ کہتے تھے کہ اس کی ضرورت ہے اور خواتین کو برابر کی نمائندگی چاہیے۔‘

زوہا آج کل آپ اپنی میوزک البم پر کام کر رہی ہیں، جس میں پاکستان کی دیگر خواتین گلوکاروں کے گانے شامل ہوں گے۔

اس حوالے سے انہوں نے بتایا کہ ان کی ایک البم آرہی ہے، جس میں صرف خواتین آرٹسٹس شرکت کریں گی۔ ’میں خواتین کی طرف مرکوز البم بنا ہی اسی لیے رہی ہوں کیونکہ میں انڈسڈسٹری کی تمام خواتین کے ساتھ کام کرنا چاہتی ہوں تاکہ ہم لوگ بھی ایک دوسرے کے ساتھ اشتراک کرسکیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی موسیقی