انتخابات چھ نومبر کو ہونے چاہییں: صدر کا الیکشن کمیشن کو خط

صدر علوی نے کہا ہے کہ ’آرٹیکل 48(5) کے مطابق قومی اسمبلی کے لیے عام انتخابات قومی اسمبلی کی تحلیل کی تاریخ کے 89ویں دن یعنی پیر 6 نومبر 2023 کو ہونے چاہییں۔‘ 

(تصویر: صدر پاکستان/ فیس بک)

پاکستان کے صدر عارف علوی نے بدھ کو چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کے نام اپنے خط میں کہا ہے کہ آئندہ عام انتخابات آئین کے مطابق چھ نومبر 2023 کو ہونے چاہییں۔

صدر پاکستان کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’آئین کے آرٹیکل 48(5) کے تحت صدر کا اختیار ہے کہ اسمبلی میں عام انتخابات کے انعقاد کے لیے تحلیل کی تاریخ سے 90 دن کے اندر کی تاریخ مقرر کرے۔‘

صدر علوی نے کہا ہے کہ ’آرٹیکل 48(5) کے مطابق قومی اسمبلی کے لیے عام انتخابات قومی اسمبلی کی تحلیل کی تاریخ کے 89ویں دن یعنی پیر چھ نومبر 2023 کو ہونے چاہییں۔‘

پاکستان کی قومی اسمبلی کو نو اگست کو اس وقت کے وزیراعظم شہباز شریف کے مشورے پر صدر علوی نے تحلیل کر دیا تھا۔

صدر کے خط پر فوری طور پر الیکشن کمیشن کی طرف سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

انتخابات کے لیے تاریخ کے تعین کی تجویز سے قبل صدر نے چیف الیکشن کمشنر کو ملاقات کے لیے مدعو کیا تھا تاکہ اس بارے مشاورت کی جائے لیکن چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے عام انتخابات کی تاریخ سے متعلق صدر کے خط کا جواب دیتے ہوئے ان سے ملاقات کو غیر ضروری قرار دیا تھا۔

چیف الیکشن کمشنر نے صدر علوی کے نام جوابی خط میں کہا تھا کہ اب الیکشن ایکٹ کی سیکشن 57 میں 26 جون کو ترمیم کر دی گئی ہے، جس کے بعد انتخابات کی تاریخ دینا الیکشن کمیشن آف پاکستان کی صوابدید ہے۔

صدر نے چیف الیکشن کمشنر کے نام اپنے حالیہ خط میں بھی لکھا کہ چاروں صوبائی حکومتوں کا خیال ہے کہ انتخابات کی تاریخ کا اعلان الیکشن کمیشن آف پاکستان کا مینڈیٹ ہے۔

بدھ 13 ستمبر کو صدر عارف علوی کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق ’چیف الیکشن کمشنر نے جواب میں برعکس موقف اختیار کیا کہ آئین کی سکیم اور فریم ورک کے مطابق یہ الیکشن کمیشن کا اختیار ہے۔‘

صدر کا کہنا تھا کہ وفاقی وزارت قانون و انصاف بھی الیکشن کمیشن آف پاکستان جیسی رائے کی حامل ہے۔

پاکستانی صدر نے چیف الیکشن کمشنر کے نام خط میں کہا کہ وفاق کو مضبوط بنانے، صوبوں کے درمیان اتحاد اور ہم آہنگی کے فروغ اور غیر ضروری اخراجات سے بچنے کے لیے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کے عام انتخابات ایک ہی دن کرائے جانے پر اتفاق ہے۔

صدر کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’تمام نکات کو مدنظر رکھتے ہوئے الیکشن کمیشن آئین کی متعلقہ دفعات کے تحت صوبائی حکومتوں اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مشاورت اور اس بات کے پیش نظر کہ کچھ معاملات پہلے ہی زیر سماعت ہیں، قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں ایک ہی دن انتخابات کرانے کے لیے اعلیٰ عدلیہ سے رہنمائی حاصل کرے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

الیکشن کمیشن  ڈیجیٹل مردم شماری 2023 کے مطابق نئی حلقہ بندیاں کرنے کے عمل میں مصروف ہے اور یکم ستمبر کو کمیشن کا کہنا تھا کہ نئی حلقہ بندیوں کی حتمی تاریخ 30 نومبر، 2023 مقرر کی گئی ہے اور اسی تاریخ کو سامنے رکھتے ہوئے عام انتخابات کے شیڈول کا اعلان کیا جائے گا۔

ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں جن میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی بھی شامل ہیں وہ بھی یہ کہہ چکی ہیں کہ انتخابات نئی حلقہ بندیوں کے تحت ہی ہونے چاہییں۔  

آئین کے مطابق اگر اسمبلی کو مدت مکمل ہونے سے پہلے تحلیل کر دیا جائے تو انتخابات کا انعقاد 90 دن میں ہونا چاہیے۔ لیکن کیوں کہ اسمبلی تحلیل سے کچھ روز قبل ہی مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کے اجلاس میں ڈیجیٹل مردم شماری کی منظوری دی گئی تھی جس کے بعد نئی حلقہ بندیاں ضروری تھیں۔ 

پاکستان کے سرکاری میڈیا کے مطابق بدھ کو نگران وزیر قانون احمد عرفان اسلم نے تمام صوبوں کے وزرائے قانون سے اسلام آباد میں ملاقات  کر کے آئندہ عام انتخابات سے متعلق امور پر بات چیت کی۔ 

انہوں نے کہا کہ انتخابات کی تاریخ کا اعلان کا اختیار تو الیکشن کمیشن ہی کا ہے لیکن  شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے ضروری ہے کہ قومی اور تمام صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ہی وقت کرائے جائیں۔ 

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست