اے لیول امتحانات میں گریڈنگ پر طلبہ کا غم و غصہ، احتجاج

نو مئی کی سیاسی صورت حال اور ہنگاموں کے باعث کیمبرج نے اے لیولز کے کچھ امتحانات منسوخ کر دیے اور اوسط گریڈنگ کے مطابق نمبر دیے، جس سے طلبہ کا کہنا ہے کہ ان کے گریڈز خراب ہوئے۔

’مجھے معلوم ہے میں نے اپنے ریاضی کا پرچہ جس طرح کیا تھا۔ اس میں میرے حساب سے نمبر 90 سے 95 فیصد بنتے تھے لیکن مجھے ڈی گریڈ دیا گیا اور یہ صرف میرے ساتھ نہیں، کئی دیگر شہروں کے طالب علموں کے ساتھ بھی ہوا ہے۔‘

یہ کہنا تھا کراچی سے تعلق رکھنے والے طالب علم منیب خان کا جنہوں نے اس سال مئی میں برطانوی کیمبرج سسٹم کے تحت ہونے والے اے لیولز کے امتحان دیے تھے۔

امتحانات کے نتیجے کا اعلان ابھی چند روز قبل ہی ہوا ہے، جس نے پاکستان سے امتحانات دینے والے طلبہ کو پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔ اس حوالے سے طلبہ نے اتوار (14 اگست) کو اسلام آباد میں مظاہرہ بھی کیا۔

نو مئی کو ملک میں پیدا ہونے والی سیاسی صورت حال اور ہنگاموں کے سبب پاکستان میں 10 سے 12 مئی تک ہونے والے اے لیولز کے امتحانات منسوخ کر دیے گئے تھے اور منسوخ ہونے والے پرچے دوبارہ لینے کے بجائے کیمبرج انتظامیہ نے اوسط مارکنگ کا طریقہ اپنایا۔  

منیب خان کا کہنا تھا کہ اس وجہ سے تقریباً تمام طلبہ کے گریڈز متاثر ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے کالج میں تقریباً 500 طالب علم ہیں اور ان میں سے محض 11 ایسے ہیں جو چند ایک مضامین میں اے گریڈز حاصل کر سکے ہیں۔ 

ان کا کہنا تھا کہ تین طرح کے طالب علم ہیں جن میں ایک تو پرائیویٹ امیدوار ہیں، ایک وہ جن کے امتحانات منسوخ ہوئے اور ایک وہ جن کے امتحانات منسوخ نہیں ہوئے۔ میرے خیال میں تینوں گروپس کے بہت مسائل آرہے ہیں اور میرا نہیں خیال کہ گریڈنگ خراب ہونے میں صرف سیاسی صورتحال کی وجہ سے امتحانات کا منسوخ ہونا ہے۔ 

ایک طالب علم نے نام نہ بتانے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ان کے سکول کی جانب سے والدین کو پیپر کی ری چیکنگ کا پیغام بھیجا گیا ہے جس میں فی پیپر چیک کرنے کی رقم 30 ہزار روپے مقرر کی گئی ہے۔ 

اے لیولز کے طلبہ کو پڑھانے والے عمر خٹک کا کہنا تھا: ’تمام اے لیولز کے بچوں کا اس بار رزلٹ خراب آیا ہے۔ ایک تو کووڈ 19 کی وجہ دو اڑھائی سال رزلٹ متاثر ہوا، جس دوران ان بچوں کو بھی اچھے گریڈ ملے جو شاید اس کے قابل نہیں تھے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ برٹش کونسل کی جانب سے بھی سکولوں کو خط لکھے گئے ہیں اور اس برے رزلٹ کے حوالے سے دلیل یہ دی گئی ہے کہ اس بار بچوں کو اصل رزلٹ دیا گیا ہے کیمبرج کے سٹینڈرڈ کے مطابق اور اس سال سے کووڈ کے دوران دی جانے والی آسانی کو ختم کر دیا گیا ہے۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

برٹش کونسل کی طرف سے سکولوں کو لکھے جانے والے خط میں کہا گیا ہے: ’کیمبرج انٹرنیشنل اے ایس اور اے لیولز کے نتائج کے اجرا کے بعد ہمیں معلوم ہوا کہ پاکستان میں کچھ طلبہ اپنے نتائج سے ناخوش ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ان کے درجات توقع سے کم ہیں اور کیمبرج آئی جی سی ایس ای یا او لیولز کے پچھلے نتائج سے مطابقت نہیں رکھتے۔‘

خط میں طلبہ کو حسابی درجات کی شفافیت کے بارے میں یقین دہانی کرائی گئی ہے۔  

خط میں لکھا ہے کہ پچھلے کچھ سالوں کے دوران کووڈ 19 نے امتحانات میں خلل ڈالا ہے اور کیمبرج کی اہلیت کے معیارات میں تبدیلیاں کی گئی تھیں۔ 

’دیگر امتحانی بورڈز کی طرح کیمبرج انٹرنیشنل کی اہلیت کے معیار کو بھی بتدریج 2019 قبل کے معیار پر واپس لایا جا رہا ہے۔ اس سال کا معیار 2019 کے معیار پر واپس آ گیا ہے، جس کا مطلب ہے کہ جس طالب علم نے 2019 میں A گریڈ حاصل کیا ہو گا ان کے 2023 میں A حاصل کرنے کا امکان اتنا ہی ہو گا۔‘ 

خط میں کہا گیا کہ کیمبرج انٹرنیشنل کو یقین ہے کہ ان کے نتائج قابل اعتماد ہیں، جہاں تشخیص شدہ درجات استعمال کیے جاتے ہیں، اور اسے دنیا بھر میں اعلیٰ تعلیمی اداروں اور آجروں نے تسلیم اور قبول کیا۔

 دوسری طرف طلبہ ان وضاحتوں کے باوجود اپنے گریڈز میں بہتری کے لیے سوشل میڈیا پر آواز بلند کر رہے ہیں اور کچھ بااثر شخصیات بھی ان کی آواز میں آواز ملا رہی ہیں۔ 

پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے اپنی ٹویٹ میں لکھا: ’اس سال سی آئی ای کی گریڈنگ کے ساتھ بہت سے حلقوں نے عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کیمپس