ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان کی جانب سے اپریل 2024 تک اقتصادی ایڈجسٹمنٹ پروگرام پر عملدرآمد میکرو اکنامک استحکام اور ملک کی ترقی کی بتدریج بحالی کے لیے اہم ہوگا۔
ایشین ڈویلپمنٹ آؤٹ لک (ADO) ستمبر 2023 کے مطابق مالی سال 2024 (یکم جولائی 2023 سے 30 جون 2024) میں پاکستان کی مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کی شرح نمو مالی سال 2023 میں 0.3 سے بڑھ کر معمولی سی بہتری کے ساتھ 1.9 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے جبکہ قیمتیں بلند رہنے کا دباؤ بھی رہے گا۔
تاہم رپورٹ کے مطابق عالمی قیمتوں کے جھٹکے اور سست عالمی نمو سمیت، منفی آؤٹ لک کے خطرات بھی رہیں گے۔
پاکستان کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر یونگ یی کا کہنا ہے کہ ’پاکستان کے معاشی امکانات معیشت کو مستحکم کرنے اور مالیاتی اور بیرونی بفرز کی ازسرنو تشکیل کے لیے پالیسی اصلاحات کے مستقل اور متواتر نفاذ سے وابستہ ہیں۔
’زیادہ سے زیادہ مالیاتی نظم و ضبط، مارکیٹ کا طے شدہ شرح تبادلہ اور توانائی کے شعبے اور سرکاری اداروں میں اصلاحات پر تیز رفتار پیش رفت معاشی نمو کی بحالی اور سماجی و ترقیاتی اخراجات کے تحفظ کی کلید ہیں۔‘
ایشیائی ترقیاتی بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالی سال 2023 میں پاکستان کی معیشت کو شدید سیلاب، عالمی قیمتوں کے جھٹکے اور سیاسی عدم استحکام کا سامنا کرنا پڑا، جس کی وجہ سے شرح نمو کمزور ہوئی اور افراط زر میں اضافہ ہوا۔
اے ڈی او کے مطابق اقتصادی ایڈجسٹمنٹ پروگرام پر عملدرآمد اور مالی سال 2024 میں عام انتخابات سے اعتماد بڑھنے کی توقع ہے جبکہ درآمدی کنٹرول میں نرمی سے سرمایہ کاری کو سہارا ملنے کا امکان ہے۔
رواں ماہ سٹیٹ بینک آف پاکستان نے بھی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جمعرات 14 ستمبر کو سٹیٹ بینک آف پاکستان نے اپنی ویب سائٹ پر جاری کیے گئے ایک بیان میں بتایا تھا کہ یہ فیصلہ مہنگائی کی تازہ ترین شرح کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے جو ’مسلسل کمی‘ کی جانب گامزن ہے۔
پاکستان کے مرکزی بینک نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ ’مہنگائی کا رجحان مئی میں 38 فیصد کے عروج سے اگست 2023 میں 27.4 فیصد تک پہنچ گیا تھا۔‘
سٹیٹ بینک کو رواں سیزن میں کپاس کی اچھی فصل حاصل ہونے کی توقع ہے اور اس کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے چاول کی بہتر پیداوار اور قیمت کے بہتر تعین کی توقع بھی ظاہر کی ہے۔
دوسری جانب ایشیائی ترقیاتی بینک نے بھی اپنی رپورٹ میں اس جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’سازگار موسمی حالات اور حکومت کے مفت بیج، سبسڈی والے قرضوں اور کھادوں کے ریلیف پیکیج سے زراعت کی بحالی میں مدد ملنے کی توقع ہے۔ اس کے نتیجے میں، صنعت کو مدد ملے گی۔‘
اس کے علاوہ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مالی سال 2024 میں افراط زر کی شرح کم ہو کر 25 فیصد رہنے کی توقع ہے جوکہ مالی سال 2023 میں 29.2 فیصد تھی۔ ’تاہم اقتصادی ایڈجسٹمنٹ پروگرام کے تحت توانائی کے نرخوں میں اضافہ اور روپے کی مسلسل کمزوری سے افراط زر کا دباؤ کو برقرار رہے گا۔‘