انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں حریت کانفرنس کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق چار سال بعد جمعے کو گھر میں نظربندی سے رہا کر دیے گئے، بعد ازاں انہوں نے سری نگر کی جامع مسجد میں جمعے کا خطبہ بھی دیا۔
میر واعظ کو اگست 2019 میں انڈین آئین کے آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد حکومت کی جانب سے نظربند کیا گیا تھا۔
جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ میں اپیل کے چند روز بعد ان کی رہائی ممکن ہوئی۔
انڈیا ٹوڈے سے بات کرتے ہوئے انجمن اوقاف جامع مسجد کے عہدیداروں نے بتایا کہ میر واعظ کو سری نگر کے نوہٹہ میں واقع تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے اجتماع میں شرکت کی اجازت دی گئی تھی۔
انجمن اوقاف کے مطابق ’سینیئر پولیس حکام نے جمعرات کو میرواعظ کی رہائش گاہ کا دورہ کیا اور انہیں بتایا کہ حکام نے انہیں گھر کی نظر بندی سے رہا کرنے اور جمعے کی نماز کے لیے جامع مسجد جانے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔‘
میر واعظ عمر فاروق پانچ اگست 2019 کو اپنی رہائش گاہ پر نظر بند کیے گئے تھے۔ بی جے پی قیادت نے آرٹیکل 370 کی دفعات کو منسوخ کیا تھا اور سابقہ ریاست جموں و کشمیر کو دو مراکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کیا تھا۔
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبد اللہ نے انڈیا ٹوڈے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میں جموں و کشمیر میں انتظامیہ کی طرف سے میرواعظ کو نظر بندی سے رہا کرنے کے لیے اٹھائے گئے قدم کا خیر مقدم کرتا ہوں۔ مجھے امید ہے کہ وہ انہیں آزادانہ طور پر گھومنے پھرنے، لوگوں سے بات چیت کرنے اور اپنی سماجی/ مذہبی ذمہ داریوں کو دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دیں گے۔ کشمیر میں آج سب کی نظریں میر واعظ پر ہوں گی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
میر واعظ عمر فاروق کی رہائی خطے کے لیے اہم سمجھی جا رہی ہے۔
میر واعظ کشمیریوں کے حق خودارادیت کی جدوجہد میں آگے رہے اور اپنے مقصد سے ان کی غیر متزلزل وابستگی رہی۔
سال 2019 میں ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ میر واعظ سمیت نیشنل کانفرنس کے دو رہنماؤں نے نظربندی کے خاتمے کے لیے معاہدہ کیا۔ میرواعظ نے اس دعوے کو مسترد کر دیا تھا کہ انہوں نے اپنی رہائی کے لیے کسی بانڈ پر دستخط کیے۔
گذشتہ چار سال کے دوران میر واعظ نے بی جے پی کی مرکزی حکومت کی پالیسیوں پر مسلسل تنقید کی اور اپنے میڈیا بیانات میں کشمیر کا مسئلہ اٹھایا۔ انہوں نے ان قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا جنہیں دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد گرفتار کیا گیا اور اس وقت انڈیا کی مختلف جیلوں میں بند ہیں۔
میر واعظ کی قید نے بین الاقوامی توجہ حاصل کی اور بڑے پیمانے پر ان کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔