نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے جمعے کو اپنے ایک خطاب میں مسئلہ کشمیر کو پاکستان اور انڈیا کے درمیان ’امن کی کلید‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ترقی کا دارومدار امن پر ہے۔
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78 ویں اجلاس سے خطاب میں مزید کہا کہ مسئلہ کشمیر سکیورٹی کونسل کے ایجنڈے کے پرانے ترین معاملات میں سے ایک ہے۔
’انڈیا نے سکیورٹی کونسل کی قراردادوں پر عمل در آمد سے انحراف کیا ہے، جس کے باعث اس معاملے کا حل کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کے زیر نگرانی رائے شماری کے ذریعے کرنا چاہیے۔‘
نگران وزیر اعظم نے 2019 میں کشمیر سے متعلق انڈیا کے یک طرفہ اقدام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت سے انڈیا نے نو لاکھ فوجی اس علاقے میں تعینات کر رکھے ہیں۔ پانچ اگست 2019 کو انڈیا کی وفاقی حکومت نے اپنے زیر انتظام کشمیر کو آرٹیکل 370 کے تحت حاصل خصوصی آئینی حیثیت منسوخ کردی تھی۔
انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ نئی دہلی نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے اور خصوصی نمائندوں کو اپنے زیر انتظام کشمیر تک رسائی نہیں دی۔
انہوں نے کہا انڈیا نے اپنے زیر انتظام کشمیر میں کرفیو لگانے اور لاک ڈاؤن کے علاوہ پرامن احتجاج کو بھی روکنے کی کوشش کی۔ ’انڈیا کشمیریوں کا ماورائے قتل کر کے اس کو انکاونٹر کا نام دے رہا ہے۔‘
At the #UNGA78 today, I reaffirmed unwavering stance on Kashmir. Kashmiri people deserve their promised—but denied—right to a self-determination plebiscite. It's time for an end to oppression. Let the voices of Kashmiris be heard and their wishes respected. pic.twitter.com/KzzgVqEFZv
— Anwaar ul Haq Kakar (@anwaar_kakar) September 22, 2023
نگران وزیراعظم نے مطالبہ کیا کہ سکیورٹی کاونسل اپنی قراردادوں پر عمل در آمد کو یقینی بنائے اور انڈیا اور پاکستان کے لیے فوجی مبصر گروپ کو دوبارہ متحرک کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی طاقتوں کو چاہیے کہ انڈیا کو پابند کرے کہ پاکستان کی سٹریٹیجک اور روایتی ہتھیاروں کے استعمال میں تحمل کی پیشکش قبول کرے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نگران وزیراعظم نے زور دیا کہ ’ہمیں ہر قسم کی دہشت گردی کو روکنا ہو گا، جن میں ہندوتوا گروہوں کی انڈیا میں مسلمانوں اور مسیحیوں کے خلاف نسل کشتی کی دھمکیاں شامل ہیں۔‘
انہوں نے دہشت گردی کے موضوع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’افغانستان سے اور افغانستان میں دہشت گردی کو روکنا پاکستان کی پہلی ترجیح ہے۔ پاکستان بیرون ملک سے ہونے والی دہشت گردی کو روکنے کے لیے ضروری اقدامات کر رہا ہے۔ پاکستان سرحد پار سے پاکستان پر ہونے والے ٹی ٹی پی اور داعش کے حملوں کی مذمت کرتا ہے۔‘
انوار الحق نے کہا: ’پاکستان سمجھتا ہے کہ سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کی تعداد میں اضافہ اس کی ساکھ کو ختم کر دے گا۔ کونسل کے ارکان کی تعداد میں اضافہ غیر مستقل بنیادوں پر ہونا چاہیے لیکن اس کی بنیاد اقوام متحدہ کے ارکان کے متحد ہونے پر ہونی چاہیے۔‘
گروپ آف 77 اور چین کا 47 واں اجلاس برائے وزرائے خارجہ
دوسری جانب نگران پاکستانی وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ گذشتہ تین سالوں میں کرونا وائرس کی وبا، ماحولیاتی تبدیلی کے باعث موسمی چیلنجز اور پھیلتے ہوئے تنازعات کے باعث ترقی پذیر ممالک کی معیشت تباہی کا شکار ہے۔
نگران وزیر خارجہ نے جمعے کو گروپ آف 77 اور چین کے 47 ویں اجلاس برائے وزرائے خارجہ میں شرکت کی اور پاکستان کا موقف پیش کیا۔
انہوں نے تجویز پیش کی کہ ترقی پذیر ممالک کی مدد کے لیے گروپ ایک ایکشن پلان تشکیل دے اور عالمی معاشی ڈھانچے میں اصلاحات کی جائیں۔
نگران وزیر خارجہ نے زور دیا کہ اس عمل کی نگرانی اور عمل درآمد کے لیے اقوام متحدہ فریم ورک تشکیل دے۔