ملک کے دیگر حصوں کے بعد اب پنجاب میں بھی آشوب چشم کی وبا شدت اختیار کرنے لگی ہے، جس کے باعث صوبائی حکومت نے تمام سرکاری و نجی تعلیمی ادارے کل بروز جمعرات سے اتوار تک بند رکھنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔
نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے ایک سکول کے دورے کے بعد یہ ہدایات جاری کیں۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا: ’ایک سکول کا دورہ کیا تو معلوم ہوا ہے کہ ہر کلاس میں چار سے پانچ بچے آشوب چشم کی وبا میں مبتلا ہیں، اس لیے وزیر صحت کو ہدایات دی ہیں کہ تعیلمی اداروں میں چار دن چھٹی کر دی جائے تاکہ یہ وبا مزید نہ پھیل سکے اور ہسپتالوں میں بھی مریضوں کو بہتر سہولیات کا حکم دیا ہے۔‘
گذشتہ ایک ہفتے سے لاہور سمیت پنجاب بھر میں آشوب چشم کی وبا مسلسل پھیل رہی ہے۔
میو ہسپتال کی ماہر امراض چشم ڈاکٹر سدرہ لطیف کے مطابق: ’ایک ہفتے کے دوران او پی ڈی میں آنے والے 500 میں سے 40 سے 50 مریض آشوب چشم کے آ رہے ہیں۔ طبی امداد کے طور پر اس سے بچاؤ کی ادویات کے قطرے ان کی آنکھوں میں ڈالے جارہے ہیں اور انفیکشن سے بچاؤ کی گولیاں اور انجیکشن بھی دیے جارہے ہیں۔‘
اس صورت حال کے باعث محکمہ صحت پنجاب نے آشوب چشم کے شکار طبی عملے کو چھٹیاں دینے یا ان کی ڈیوٹی تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
محکمہ صحت کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹیفیکیشن میں کہا گیا کہ صوبے بھر میں آشوب چشم کی وبا تیزی سے پھیل رہی ہے اور ہسپتالوں میں ڈاکٹر اور دیگر طبی عملہ بھی اس کا شکار ہو رہا ہے، لہذا اس مرض کے شکار ڈاکٹروں اور دیگر عملے کو چھٹیاں دے دی جائیں یا ان کی ڈیوٹی تبدیل کردی جائے۔
مزید کہا گیا کہ چھٹی دینے یا ڈیوٹی کی تبدیلی کا اختیار طبی ادارے کے سربراہان کے پاس ہوگا۔
پنجاب میں اب تک وبا سے کتنے لوگ متاثر ہوئے؟
محکمہ صحت کی رپورٹ کے مطابق پنجاب بھر میں اب تک آشوب چشم کے 74 ہزار 220 مریض رپورٹ ہوئے ہیں۔
گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پنجاب بھر میں آٹھ ہزار 851 مریض رپورٹ ہوئے جن میں سے تین ہزار مریض صرف لاہور شہر کے ہیں۔
پنجاب میں سب سے زیادہ بہاولپور کے شہری آشوب چشم سے متاثر ہوئے اور گذشتہ 24 گھنٹوں میں یہاں تین ہزار82 مریض رپورٹ ہوئے، جس کے بعد بہاولپور میں آشوب چشم کے مریضوں کی مجموعی تعداد 14 ہزار 743 تک پہنچ چکی ہے۔
پنجاب میں دوسرے نمبر پر فیصل آباد کے شہری آشوب چشم سے متاثر ہوئے ہیں اور یہاں گذشتہ 24 گھنٹوں میں 662 نئے مریض رپورٹ ہوئے ہیں، جس کے بعد آشوب چشم سے متاثرہ مریضوں کی تعداد آٹھ ہزار 335 تک جا پہنچی ہے۔
اس صورت حال کے پیش نظر پنجاب حکومت نے صوبے بھر کے سرکاری و نجی تعلیمی ادارے کل بروز جمعرات سے اتوار تک بند رکھنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔
آشوب چشم کی وبا سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟
انڈپینڈنٹ اردو نے اس حوالے سے لاہور میں میو ہسپتال کی ماہرِ امراض چشم ڈاکٹر سدرہ لطیف سے گفتگو کی، جنہوں نے بتایا کہ ’آشوب چشم سے بچاؤ کا واحد حل صرف احتیاط ہے۔ ایک دوسرے کو چھونے یا اشیا کو ہاتھ لگانے سے گریز کیا جائے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ڈاکٹر سدرہ لطیف نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’آشوب چشم ویسے تو عام سا مرض ہے جو کبھی بھی لاحق ہوسکتا ہے لیکن گذشتہ ہفتے سے مختلف شہروں میں مسلسل پھیلنے سے یہ وبا بن چکی ہے۔ ہسپتالوں میں بھی مریضوں کا رش بڑھ گیا ہے اور بڑے اور بچے بڑی تعداد میں اس مرض میں مبتلا ہوتے جا رہے ہیں۔‘
انہوں نے مزید بتایا: ’اس وبا سے بچاؤ کا واحد حل ایک دوسرے سے دور رہنا اور آنکھوں کو بار بار مسلنے سے اجتناب ہی ہے۔ یہ مرض چھونے سے یا کہیں جراثیم کی موجودگی والی جگہ کو چھونے سے پھیلتا ہے، اس لیے ایک دوسرے سے ہاتھ ملانے یا کسی بھی جگہ کو بلاوجہ چھونے سے اجتناب کرنا چاہیے۔‘
ڈاکٹر سدرہ نے ہدایت کی کہ آشوب چشم کی صورت میں ڈاکٹر کی تجویز کے بغیر کوئی دوا نہ لی جائے۔ ’اگر آنکھوں میں چبھن یا جلن محسوس ہو تو ہاتھوں سے مسلنے کی بجائے صاف پانی کے چھینٹے مارنے چاہییں اور اگر سرخ ہو کر آنکھوں میں سوجن ہونے لگے تو صاف تولیے کو ٹھنڈے پانی میں بھگو کر آنکھوں پر لگاتے رہیں۔ ڈاکٹر کی تجویز کے بغیر کسی دوا کے قطرے آنکھوں میں نہ ڈالے جائیں اور وقفے وقفے سے ہاتھوں کو دھوتے رہیں۔‘
دوسری جانب نگران صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر جمال ناصر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’آشوب چشم کا مرض زیادہ خطرناک نہیں ہوتا، اس میں احتیاط لازمی ہے۔ مریض اگر دو سے تین دن تک احتیاط کریں اور باہر نہ نکلیں تو یہ خود بخود ٹھیک ہوجاتے ہیں۔ البتہ جس طرح وبا پھیلتی جارہی ہے ایسے میں مریضوں اور دیگر شہریوں کو اپنی حفاظت خود بھی یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔
’پہلے تو بلا ضرورت گھر سے باہر نہ نکلیں اور اگر ضروری ہو تو کالے شیشوں والی عینک استعمال کریں اور کم از کم چیزوں کو چھوا جائے۔ ‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’تمام سرکاری ہسپتالوں میں آشوب چشم سے بچاؤ کے لیے استعمال ہونے والی ادویات کی فراہمی یقینی بنائی جارہی ہے۔ امید ہے کہ چند روز میں اس وبا میں کمی آنا شروع ہوجائے گی تاہم شہریوں کو زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔‘