سپین میں ’چھ ہزار سال پرانے‘ گھاس سے بنے جوتے دریافت

پتھر کے دور کے آخری حصے سے تعلق رکھنے والے جوتے جزیرہ نما آئبیریا (سپین اور پرتگال) اور یورپ دونوں میں قدیم ترین ہیں اور ان سے پتہ چلتا ہے کہ ماقبل تاریخی دور میں مختلف قسم کے جوتے استعمال کیے جاتے تھے۔

گھاس سے بنے انسانی جوتوں کی باقیات (الکالا یونیورسٹی)

سپین میں سائنس دانوں کو ایسے جوتے ملے ہیں جن کے بارے میں ان کا ماننا ہے وہ یورپ کی جوتوں کی سب سے قدیم جوڑی ہے۔ انہیں یہ جوتے غاروں کے ایک ایسے سلسلے سے ملے جہاں چمگادڑوں کا بسیرا تھا۔

اندلس میں کیوا ڈی لوس مرسیلاگوس یا چمگادڑوں کے غار میں گھاس سے بنے جوتوں کی دریافت نے محققین کو حیران کر دیا ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ یہ جوتے تقریباً چھ ہزار سال پرانے ہوسکتے ہیں۔

جب کان کنوں نے 19 ویں صدی میں غار میں کھدائی شروع کی تو انہوں نے ایک گیلری دریافت کی جس میں جزوی طور پر حنوط شدہ لاشیں، جنگلی سور کے دانت اور سونے کا ایک منفرد تاج موجود تھا۔ سپین کے سائنس دانوں نے اب باقی ماندہ 76 نوادرات کا تجزیہ کیا ہے۔

تحقیق کی شریک مصنف ماریا ہیریرو اوتل کا کہنا ہے کہ یہ اشیا ’جنوبی یورپ میں پودوں کے ریشوں پر مشتمل مادوں کا سب سے قدیم اور بہترین انداز میں محفوظ شدہ کا مجموعہ ہیں۔‘

’ان سے مختلف قسم کی ٹیکنالوجی اور خام مال کو کام میں لانے کے طریقوں سے قدیم برادریوں کی مہارت پر روشنی پڑتی ہے۔‘

رپورٹ کے مطابق ’پتھر کے دور کے آخری حصے سے تعلق رکھنے والے جوتے جزیرہ نما آئبیریا (سپین اور پرتگال) اور یورپ دونوں میں قدیم ترین ہیں اور ان سے پتہ چلتا ہے کہ ماقبل تاریخی دور میں مختلف قسم کے جوتے استعمال کیے جاتے تھے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ غاروں میں کم نمی کی وجہ سے جوتے اچھی حالت میں محفوظ رہے۔

مذکورہ غار تک پہلی بار 1831 میں آس پاس کی زمینوں کے مالک نے رسائی حاصل کی جنہوں نے کھاد کے لیے ان کے مرکزی حصے میں بڑی  مقدار میں چمگادڑوں کی بیٹ سے بنی کھاد جمع کی۔

اس پناہ گاہ کو بکریاں پالنے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا تھا بعد میں  1857 میں کان کنی کی ایک کمپنی  نے یہاں خام سیسہ دریافت کیا اور کان کنی شروع کر دی۔

دریافت اور اس کے بعد ہونے والی لوٹ مار کے 10سال بعد آثار قدیمہ کے ماہر مینوئل ڈی گونگورا وائی مارتنیز نے غار کا دورہ کیا اور نوادرات کے بارے میں کان کنوں کی شہادتیں جمع کیں۔ انہوں آثار قدیمہ کی باقیات کو اکٹھا کیا اور ان کے بارے میں تفصیلات شائع کیں۔

قدامت کے تعین کے لیے استعمال ہونے والی تکنیک میں تیزی سے ہونے والی ترقی کی بدولت پتہ چلا کہ یہ نوادرات اس سے دو ہزار سال قدیم ہیں جیسا کہ اس سے پہلے ان کے بارے میں خیال کیا جاتا تھا۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق