ایک نئی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ براعظم جنوبی امریکہ کے ملک چلی میں سرسبز و شاداب جنگل دنیا کے قدیم ترین درخت کا مسکن ہو سکتا ہے۔
اس قدیم درخت کو ’گریٹ گرینڈ فادر ٹری‘ (پر دادا) کا نام دیا گیا ہے جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اس کی عمر پانچ ہزار سال سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے۔
درخت کا تنا اتنا موٹا ہے کہ سائنس دان رنگ کاؤنٹس کی بنیاد پر اس کی صحیح عمر کا تعین نہیں کر سکے۔
عام طور پر کسی بھی درخت کے رنگز کو شمار کرنے کے لیے اس کے تنے کا ایک میٹر سلنڈر نکالا جاتا ہے لیکن ’گریٹ گرینڈ فادر ٹری‘ کے تنے کا قُطر ہی چار میٹر ہے۔
اس تحقیق کی قیادت کرنے والے سائنس دان جوناتھن باریچیوچ نے کہا کہ انہوں نے جو سیمپل نکالا ہے اس کے ڈیٹنگ میتھڈ کے مطابق اس درخت کی عمر پانچ ہزار 484 سال ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جوناتھن باریچیوچ نے کہا: ’ممکنہ نمو کے طریقہ کار کو دیکھتے ہوئے اس بات کا 80 فیصد امکان ہے کہ اس زندہ درخت کی عمر پانچ ہزار سال سے زیادہ ہے۔ صرف 20 فیصد امکان ہے کہ درخت اس سے کم عمر ہو۔‘
اس سے پہلے کیلی فورنیا میں موجود بریسٹلکون پائن کو قدیم ترین درخت تصور کیا جاتا تھا جس کی عمر چار ہزار 853 سال ہے۔ گریٹ گرینڈ فادر ٹری اس سے پانچ سو سال پرانا ہو سکتا ہے۔
اگرچہ یہ درخت کئی انسانی تہذیبوں کے ادوار میں زندہ رہا لیکن سائنس دان کوسٹیرو نیشنل پارک میں موجود اس درخت کے بارے میں فکر مند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہاں کا دورہ کرنے والے اکثر احتیاط نہیں کرتے اور درخت کی جڑوں پر قدم رکھتے ہیں اور اس کی چھال کے ٹکڑے بھی اتار لیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح کے نقصان سے بچنے کے لیے امریکہ میں اسی طرح کے درختوں کے مقامات پوشیدہ رکھے جاتے ہیں۔
باریچیوچ نے کہا کہ لوگوں کو سوچنا چاہیے کہ پانچ ہزار سال زندہ رہنے کا کیا مطلب ہے اور وہ اپنی زندگیوں اور موسمیاتی بحران کو مدنظر رکھیں۔