تین دن میں عمرہ ویزہ پر جانے والے 24 ’بھکاری‘ گرفتار: ایف آئی اے

ایف آئی اے ملتان کے مطابق ’29 ستمبر کو 16 جبکہ 30 ستمبر کو رات گئے آٹھ مسافر عمرہ ویزہ پر ملک سے باہر جا رہے تھے جب ان کی امیگریشن کے دوران حکام کو معلوم ہوا کہ وہ بھیک مانگنے کی غرض سے جا رہے ہیں۔‘

29 اور 30 ستمبر 2023 کو گرفتار ہونے والے ملزمان کے خلاف ٹریفکنگ ان پرسنز ایکٹ 2018 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے (ایف آئی اے امیگریشن)

پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کے مطابق گذشتہ تین روز میں ملتان سے ایسے 24 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جو ’بھیک مانگنے‘ کی غرض سے ’عمرہ ویزہ‘ پر سعودی عرب جا رہے تھے۔

ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے امیگریشن ملتان طارق محمود کے مطابق ’گذشتہ تین روز میں 24 مسافر ملتان انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے گرفتار کیے گئے ہیں جو بھیک مانگنے کی غرض سے عمرہ ویزہ پر سعودی عرب جا رہے تھے۔‘

طارق محمود نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ بھکاری، جتنے عرصے کا ویزہ لگتا ہے اسی عرصے میں واپس آ جاتے ہیں، اب چونکہ ربیع الاول کا مہینہ ہے اس لیے وہاں عمرے کا رش ہوتا ہے اور یہ بھکاری بھی آج کل زیادہ جاتے ہیں تاکہ وہاں بھیک مانگ سکیں۔‘

ان کے مطابق ’ان افراد کو عمرے کی بنیادی چیزوں کا بھی علم نہیں ہوتا کہ انہوں نے عمرے کے دوران وہاں کرنا کیا ہے۔‘

طارق محمود کہتے ہیں کہ ’ایک مسافر نے انکشاف کیا کہ سعودی عرب میں بھیک مانگ کر جتنی رقم اکٹھی کریں گے اس میں سے آدھی رقم وہاں بھیجنے والے ایجنٹ کے نمائندے کو دی جائے گی۔‘

ایف آئی اے ملتان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’29 ستمبر کو 16 جبکہ 30 ستمبر کو رات گئے آٹھ مسافر عمرہ ویزہ پر ملک سے باہر جا رہے تھے جب ان کی امیگریشن کے دوران حکام کو معلوم ہوا کہ وہ بھیک مانگنے کی غرض سے جا رہے ہیں۔‘

بیان کے مطابق ’آٹھ مسافروں نے اپنے بیانات میں بتایا کہ انہوں نے ویزے کے لیے جاوید نامی ایک شخص کو ایک لاکھ 85 ہزار روپے کی رقم ادا کی اور انہوں نے ان کا ویزہ لگوایا۔‘

ایف آئی اے امیگریشن ملتان کے مطابق تمام مسافروں کو ان کے اصل پاسپورٹ سمیت مزید قانونی کارروائی کے لیے اینٹی ہیومن ٹریفکنگ اینڈ سمگلنگ ونگ ایف آئی اے (اے ایچ ٹی سی) ملتان بھیج دیا گیا ہے۔ ملزمان کے خلاف ٹریفکنگ ان پرسنز ایکٹ 2018 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

امیگریشن پر کیسے معلوم ہوا کہ یہ مسافر بھکاری ہیںَ؟

اس حوالے سے ڈپٹی ڈائریکٹر امیگریشن ایف آئی اے ملتان طارق محمود نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’جب سے میڈیا رپورٹس آئی ہیں اور ہمیں ہیومن ٹریفکنگ کے حوالے سے سینسٹائز کیا گیا ہے، اس کے بعد سے جو لوگ عمرے پر جا رہے ہوتے ہیں امیگریشن آفیسر ان کا پروفائل چیک کرتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا تھا کہ ’جن کی پروفائل میچ نہیں کر رہی ہوتی، امیگریشن افسر ان سے بنیادی چند سوال کرتے ہیں جیسے کہ آپ عمرے پر جا رہے ہیں تو وہاں کیا کریں گے اور کچھ دیگر سوالات پوچھنے پر معلوم ہوتا ہے کہ ان مسافروں کو بنیادی معلومات نہیں ہیں، اس کے بعد ہم ان مسافروں کو الگ کر لیتے ہیں اور ان کی مزید تفصیلات حاصل کرتے ہیں، ان کے سفر کا ریکارڈ چیک کیا جاتا ہے۔ لیکن عموماً یہ مسافر بنیادی پوچھ گچھ میں خود ہی بتا دیتے ہیں کہ وہ کس مقصد کے لیے جا رہے ہیں۔‘

24 جون 2023 کو اسی موضوع پر عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے مکہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی حج و عمرہ کمیٹی کے صدر سعد القرشی کا کہنا تھا کہ ’عمرہ ویزا کی فروخت غیر قانونی ہے اور وزارت حج عمرہ ویزہ سسٹم کی خلاف ورزی کرنے والی کسی بھی عمرہ کمپنی کو بند کر دے گی۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ سعودی وزارت حج عمرہ ویزہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والی عمرہ کمپنیوں کے بینک اکاؤنٹس بھی منسوخ کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان