اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیر کو پاکستان تحریک انصاف ’پی ٹی آئی‘ کے چیئرمین عمران خان کی نو فوجداری مقدمات میں ضمانت کی درخواستیں بحال کر دیں۔
ان نو مقدمات میں نو مئی سے متعلق تین مقدمات کے علاوہ وفاقی دارالحکومت میں احتجاج کے تین کیس بھی شامل ہیں جب کہ اس کے علاوہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی، توشہ خانہ جعل سازی اور اقدام قتل سے متعلق ایک ایک مقدمہ بھی شامل ہے۔
انسداد دہشت گردی اور سیشن کورٹ نے ان مقدمات کی عدم پیروی پر عمران خان کی ضمانت خارج کر دی تھیں جن کے خلاف سابق وزیراعظم نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر رکھا تھا۔
چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر رکھا تھا جو پیر کو سنایا گیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے بعد اب متعلقہ انسداد دہشت گردی اور سیشن کورٹ عمران خان کی ضمانت کی درخواستوں کو سن کر ان پر فیصلہ کرے گی۔
ان کیمرا سماعت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
سائفر ہی متعلق مقدمے میں عمران خان کی ضمانت سے متعلق معاملے کی سماعت ان کیمرہ کرنے کے بارے میں وفاقی تحقیقاتی ادارے ’ایف آئی اے‘ کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔
ایف آئی اے نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں استدعا کی تھی کہ سائفر ایک حساس معاملہ ہے اس لیے اس کی سماعت ان کیمرا کی جائے۔
عمران خان پر الزام ہے کہ انہوں نے امریکہ میں پاکستان کے سفیر کی جانب سے بھیجی گئی سفارتی کیبل ’سائفر‘ کے مواد کو افشا کیا تھا اور اس کو سائفر کیس کے نام سے جانا جاتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سائفر گذشتہ سال امریکہ میں پاکستان کے سفیر اسد مجید نے بھیجا تھا اور عمران خان نے الزام لگایا تھا کہ اس کیبل سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کی حکومت کے خاتمے کی سازش کی گئی ہے۔ تاہم امریکہ بارہا اس کی سختی سے تردید کر چکا ہے۔
گذشتہ ہفتے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ’عمران خان کی ضمانت کی درخواست کھلی عدالت میں کی جائے گی‘ لیکن اتوار کو ایف آئی اے نے عدالت میں درخواست دائر کی تھی کہ اس معاملے کی سماعت ان کیمرا کی جائے۔
سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو چار اکتوبر کو پیش کرنے کا حکم
ادھر آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت نے سائفر گمشدگی سے متعلق مقدمے میں پاکستان تحریک انصاف ’پی ٹی آئی‘ چیئرمین عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو چار اکتوبر کو پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے پیر کو اس ضمن میں اڈیالہ جیل کے سپرٹنڈنٹ کو نوٹس جاری کر دیے۔ عمران خان اور شاہ محمود قریشی دونوں اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔
سائفر کیس میں پیر کو جب چالان خصوصی عدالت میں پیش کیا گیا تو جج ابوالحسنات کا کہنا تھا کہ ’گواہان کے بیانات ملزمان کو نوٹس جاری کرنے کے لیے کافی ہیں۔‘