پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع میرپور میں 2011 سے زیر تعمیر پل ’رٹھوعہ ہریام‘ پر کام دوبارہ شروع ہو گیا۔
حال ہی میں اس پل کے آخری 125 میٹر کے ٹکڑے کی تعمیر کے لیے 5.5 ارب روپے سے زائد کی دوبارہ منظوری دی گئی۔
آغاز میں اس منصوبے کا تخمینہ 1.3 ارب روپے تھا، لیکن اس وقت اس پر تقریباً 4.5 ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں۔
14 سال سے جاری اس منصوبے کو 2014 میں مکمل ہونا تھا۔ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوار الحق پرامید ہیں کہ منصوبہ اگلے سال مکمل ہو جائے گا۔
سرکاری ریکارڈ کے مطابق پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی حکومت اور واپڈا کے درمیان جون 2003 میں سہ فریقی معاہدہ ہوا تھا، جس کی شق نمبر دو کے تحت منگلا جھیل کی وجہ سے قریب کے دیہاتوں کے مابین فاصلوں کو مٹانے کے لیے رٹھوعہ ہریام پل کو پلاننگ کمیشن آف پاکستان نے منظور کیا تھا۔
اس منصوبے سے میرپور شہر کو رٹھوعہ، اسلام گڑھ، ہریام، کوٹلی، خالق آباد، چکسواری سے باہم ملایا جانا تھا۔
2003 میں منظورشدہ اس منصوبے پر 2011 میں کام شروع ہوا لیکن چار سال کی مدت میں 70 فیصد کام مکمل ہونے کے بعد کام بند کر دیا گیا۔
بعد ازاں یہ منصوبہ مختلف حکومتی، مالی اور عدالتی تنازعات کی زد میں رہا۔ اب ایکنک سے تقریباً پانچ ارب کی منظوری کے بعد 20 جنوری کو کام کا آغاز کر دیا گیا۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوار الحق نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وہ ’سائٹ پر ہو رہے کام کی رفتار سے مطمئن ہیں اور حکومت اس منصوبے کی مالی ضروریات کی تکمیل کے لیے حکومت پاکستان سے وسائل کی دستیابی کے لیے بھرپور کردار ادا کرے گی۔‘
ان کے بقول اس منصوبے پر اب کوئی تاخیری امکان نہیں۔ اس پل کے 125 میٹر نامکمل حصے کا ڈیزائن کیا ہے اور اس پر جاری کام کب مکمل ہوگا؟ اس سوال کے جواب میں ایکسین تعمیرات عامہ شاہرات میرپور کے پروجیکٹ ڈائریکٹر حبیب مغل نے کہا ’دراصل اس منصوبے کی تاخیر کی وجہ یہی ٹکڑا بنا رہا لیکن اب ہم نے اس کے ماڈرن ڈیزائن میں بییلنس برج سسٹم کی تکنیک کا استعمال کیا ہے۔‘
ان کے مطابق اس سسٹم میں 125 میٹر کے سٹیل اور کنکریٹ سے بنے اس ٹکڑے کا وزن پل کے دونوں اطراف میں برابر ہو گا۔
’اس پل کو تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے تعمیر کیا ہے۔ گرمیوں میں پانی چڑھ جانے، سردیوں میں کم ہونے اور اچانک پانی کا ریلہ آنے جیسے امکانات کو سٹڈی کرنے کے بعد ہم اسے مکمل باحفاظت تعمیر کر رہے ہیں تاکہ یہ پل ہر طرح کے حالات میں کھڑا رہے۔ ہمیں امید ہے کہ ہم اس پل کو 2026 تک مکمل کر لیں گے۔‘
میرپور کے شہری محمد انیس کا کہنا تھا کہ ’اس پل سے عام آدمی سے لے کر سرکار اور کاروباری افراد اور سیاح مستفید ہوں گے۔
’ابھی لوگ ڈیڑھ گھنٹے کی مسافت طے کر کے یہاں سے وہاں جاتے ہیں لیکن اس پل کے مکمل ہونے کے بعد یہ فاصلہ سمٹ کر صرف 15 منٹ کا رہ جائے گا۔‘