سائفر کیس: عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی ضمانتیں مسترد

آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کے جج نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور وائس چیئرمین شاہ محدود قریشی کی ضمانت مسترد کر دی ہے۔

سابق وزیراعظم عمران خان 18 مئی 2022 کو ایک وکلا کنونشن میں شرکت کے موقعے پر (اے ایف پی)

آفیشل سیکرٹس ایکٹ کے تحت دائر کیے گئے سائفر کیس میں خصوصی عدالت نے جمعرات کو پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کی ضمانتوں کی درخواست مسترد کر دی ہے۔

آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے جمعرات کی دوپہر محفوظ فیصلہ سنایا۔

عدالت کے تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ’ہمیں اس بات سے نظر نہیں پھیرنی چاہیے کہ یہ ایک ٹاپ سیکرٹ کیس ہے۔‘

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ’چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی مقدمے میں ایک کردار کے تحت نامزد ہیں اور ان کے خلاف کافی مجرمانہ مواد موجود ہے۔‘

عدالت نے اپنے تحریری فیصلے میں مزید کہا ہے کہ ’ایف آئی آر کی روشنی میں چیئرمین پی ٹی آئی، شاہ محمود قریشی نے دفعہ 5 اور 9 کے تحت جرم کا ارتکاب کیا۔‘

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ’عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی ضمانت مسترد کرنے کے لیے ریکارڈ ہی کافی ہے۔‘

اس سے قبل جمعرات ہی کو عدالت نے پی ٹی آئی رہنما اسد عمر کی عبوری ضمانت پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ پراسیکیوشن کے مطابق اسد عمر کے خلاف تاحال ثبوت موجود نہیں اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی تفتیش کے مطابق اسد عمر کی گرفتاری مطلوب نہیں۔

عمران خان اور شاہ محمود قریشی دونوں زیر حراست ہیں اور اس کیس میں 26 ستمبر تک جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں۔

فیصلے میں کہا گیا کہ اگر اسد عمر کی گرفتاری مطلوب ہوئی تو ایف آئی اے قانون کے مطابق کام کرے گی اور اسد عمر کو پہلے آگاہ کیا جائے گا۔

عدالت نے اسدعمر کی درخواست ضمانت کی 50 ہزار روپے مچلکوں کے عوض تصدیق کر دی۔

سائفر کیس میں اسد عمرعبوری ضمانت پر تھے جبکہ شاہ محمود قریشی اور عمران خان کی طرف سے ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست عدالت میں زیر سماعت تھی۔

کیس کا احوال اور وکلا کے دلائل

جمعرات کو جب کیس کی سماعت شروع ہوئی تو سپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے عدالت سے کچھ وقت طلب کیا کہ دیگر دو پراسیکیوٹر ابھی سپریم کورٹ میں مصروف ہیں، اس لیے عدالت کیس کی سماعت میں 12 بجے تک وقفہ کر دے۔

لیکن جج ابوالحسنات نے کہ جب آپ لوگ موجود ہوتے ہیں تو وہ لوگ مصروف ہوتے ہیں اس لیے ’آج میں نے ہر صورت سن کر فیصلہ کرنا ہے۔‘

جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے مزید کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ پی ٹی آئی وکلا اور اسپیشل پراسیکیوٹرز دلائل دیں اور آج ایسا نہ ہوا تو درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا جائے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر کو روسٹرم پر طلب کرتے ہوئے جج نے یہ بھی کہا کہ اس معاملے کو مزید لٹکانا نہیں چاہتے اور فیصلہ آج ہی کر دیا جائے گا۔

آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمہ

آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے خلاف سیکریٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر کی مدعیت میں مقدمے کا اندراج کیا گیا ہے، جس میں انہیں سفارتی حساس دستاویز سائفر کو عام کرنے اور حساس دستاویز کو سیاسی مفاد کے لیے اور ملکی اداروں کے خلاف استعمال کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔

دستیاب معلومات کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان جو پہلے ہی اٹک جیل میں زیر حراست تھے، توشہ خانہ کیس میں سزا معطلی کے باوجود ان کو اس مقدمے میں شامل کر کے اٹک جیل میں ہی جوڈیشل ریمانڈ پر رکھا گیا جبکہ شاہ محمود قریشی کو 19 اگست کو گرفتار کیا گیا تھا اور وہ بھی اب جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل میں ہیں۔

20 اگست کو سابق وفاقی وزیر اسد عمر کو بھی ایف آئی اے کاؤنٹر ٹیررازم ونگ نے پوچھ گچھ کے لیے بلایا تھا، جس کے بعد اسد عمر نے ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست دائر کی تھی۔

ایف آئی آر میں مزید کہا گیا تھا کہ دیگر ملزمان اسد عمر اور اعظم خان کے کردار کا تعین کیا جائے گا اور اگر وہ ملوث نکلے تو ان کے خلاف بھی قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ اس کے علاوہ اگر کوئی اور بھی ملوث پایا گیا تو اس کے خلاف بھی کارروائی ہو گی۔ 

آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے لیے بننے والی خصوصی عدالت اب سابق وزیراعظم عمران خان اور شاہ محمود سے متعلق مقدمے کی سماعت کر رہی ہے، جس کی سماعتیں ان کیمرہ ہوں گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان