پاکستان مسلم لیگ پنجاب کے صدر رانا ثنااللہ کا کہنا ہے کہ پارٹی کے تاحیات قائد میاں نوازشریف لندن سے واپسی پر عدالت کے سامنے سرندڑ کریں گے۔
انہوں نے یہ بیان منگل کو لاہور میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران ایک سوال کے جواب میں دیا۔
رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ ’نوازشریف کی حفاظتی ضمانت کے لیے تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں، ہماری قانونی ٹیم نے پوری تیاری کر لی ہے۔
’وہ حفاظتی ضمانت لے کر آئیں گے اور استقبال کے بعد عدالت کے سامنے سرنڈر کریں گے۔ ہمیں اپنے کیس کے حقائق کے پیش نظر یقین ہے کہ انہیں یہ ریلیف مل جائے گا۔‘
ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ نوازشریف مینار پاکستان پر جلسے میں اپنے بیانیے کا اعلان کریں گے۔
’اس دن نوازشریف نہ صرف قوم کو امید دلائیں گے بلک امید تک پہنچنے کے لیے راستے کا تعین بھی کریں گے، اپنے بیانیے اور اپنی پالیسی پر بھی اظہار خیال کریں گے، جس کا محور پاکستان ہوگا۔ ن لیگ اپنا منشور بھی پیش کرے گی، جس میں تمام چیزوں کو کور کیا جائے گا۔‘
رانا ثنا کا کہنا تھا کہ ’پوری قوم نجات دہندہ لیڈر کے طور نوازشریف کا استقبال کرنے کے لیے تیار ہے۔ ماضی میں عوام نے جب بھی نواز شریف کو موقع دیا انہوں نے پاکستان کو مشکلات سے باہر نکالا۔‘
انہوں نے دعوی کیا کہ ’لاہور، مینار پاکستان پر ان کا خطاب اور استقبال ہوگا۔ پاکستان کے ہر محلے گلی سے لوگ لاہور پہنچیں گے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کیا ن لیگ اپنے اسٹبلشمنٹ مخالگ بیانیے سے پیچھے ہٹ گئی ہے؟ اس سوال کے جواب میں رانا ثنا کا کہنا تھا کہ ’یہ بے بنیاد اور غلط تاثر ہے، معاملہ یہ ہے کہ کیا ہماری کوشش کا محور پاکستان اور عام آدمی کی مشکلات کا حل ہونا چاہیے نہ کہ اپنے دکھڑے لے کر بیٹھ جائیں۔
’انتقامی کارروائیوں اور پکڑدھکڑ کی سوچ نے پاکستان کو اس دلدل میں دھکیلا ہے، پاکستان خوش حال ہوگا تو سارا کچھ ہوتا رہے گا۔‘
پاکستان مسلم لیگ کے رہنماؤں نے قائد نواز شریف کے 21 اکتوبر 2023 کو لندن سے وطن لوٹنے کا اعلان کیا ہے۔ نواز شریف علاج کے غرض سے لندن گئے تھے اور ان کی واپسی کی ضمانت ان کے بھائی شہباز شریف نے دی تھی۔
وہ عمران خان کے دور حکومت میں عدالتی احکامات پر لندن گئے تھے۔
پاکستان مسلم لیگ کی سیاسی حریف جماعت پاکستان تحریک انصاف ان پر بہانہ بنا کر لندن جانے کا الزام عائد کرتی ہے۔ جب نواز شریف کی طبیعت کی خرابی کی تصدیق اس وقت صوبہ پنجاب کی حکومت نے بھی کی تھی۔
نواز شریف کے سیاسی مخالفین ان پر قید و بند کے ڈر سے ملک سے باہر جانے کا الزام لگاتے ہیں جبکہ مسلم لیگ ن کا موقف ہے کہ نواز شریف نے خود اپنی صاحبزادی مریم نواز کے ہمراہ وطن واپس آکر گرفتاری دی تھی اور جیل کی صعوبتیں برداشت کی تھیں۔