نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ سابق وزیر اعظم اور پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما نواز شریف کی وطن واپسی سے متعلق قانونی رائے لی جائے گی اور اس معاملے میں ملکی قوانین کے مطابق عمل درآمد کیا جائے گا۔
نگران وزیر اعظم، جو اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے نیویارک میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کے بعد لندن پہنچے تھے، نے منگل کو میڈیا نمائندگان سے گفتگو میں کہا کہ نواز شریف کی واپسی کے معاملے میں بہت سے قانونی پہلو ہیں۔
انہوں نے کہا: ’ہم وازرت قانون سے بھی رائے لیں گے، اور جو بھی کریں گے پاکستان کے قوانین میں رہتے ہوئے کریں گے۔۔۔ ہم یہ تاثر نہیں دینا چاہتے کہ ہم کسی سیاسی جماعت کے رہنما کو نشانہ بنا رہے ہیں۔‘
نگران وزیر اعظم نے عام انتخابات سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ جن رہنماؤں کو قانون سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی اجازت دیتا ہے وہ حصہ لیں جن کو نہیں دیتا یا روکتا ہے ان کے معاملات کے حل کے لیے عدالتیں ہیں وہ ان سے رجوع کریں۔
انہوں نے نواز شریف یا شہباز شریف سے ملاقات سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ ان کی لندن کے دورے میں کسی سیاسی رہنما سے ملاقات نہیں ہوئی ہے۔
’اور نہ یہاں آنے کا مقصد سیاسی ملاقاتیں کرنا ہے۔ میں یہاں پر صرف حکومتی اور ریاستی امور کو سرانجام دینے کے لیے آیا ہوں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جنرل الیکشن میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے حصہ لینے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ، ’میرے پاس غیب کا علم نہیں ہے کہ آنے والے الیکشن کس کے ساتھ اور کس کے بغیر ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ عام انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کا کام ہے جبکہ نگران حکومت اپنا کام آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نگران حکومت کا کسی سیاسی رہنما کو الیکشن میں حصہ لینے یا نہ لینے میں کوئی کردار نہیں ہے۔
وزیر اعظم نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے ساتھ کسی ممکنہ ڈیل کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا، ’نہ کوئی ڈیل ہے اور نہ کوئی ڈھیل ہے۔ یہ میڈیا کی باتیں ہیں اور میں اس کو اہمیت نہیں دیتا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ نو مئی کو جو کچھ ہوا وہ منصوبہ بندی کے تحت ہوا۔ اگر آپ چیزوں کو انارکی طرف لے کر جائیں گے تو انتشار پھیلے گا۔
’کسی سیاسی جماعت کے ساتھ اتنی نرمی نہیں برتنی چاہیے کہ وہ اس حد تک جائے اور قانون پر عمل نہ کیا جائے۔‘
نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کے حالیہ بیان پر کہ نواز شریف کو واپسی پر گرفتار کیا جاسکتا ہے پر مسلم لیگ ن نے سخت ردعمل کا اظہار کیا تھا، اس معاملے پر نگران وزیر اعظم نے کہا کہ یہ ’گھر کی گفتگو (اندرونی معاملہ) ہے یہ کوئی اتنی خاص بات نہیں۔‘
12 ستمبر کو پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر اور سابق وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ پارٹی قائد رواں سال 21 اکتوبر کو لندن سے واپس پاکستان آئیں گے۔ یہ پہلا موقعہ تھا کہ 2019 میں نواز شریف کی لندن روانگی کے بعد سے مسلم لیگ ن کی طرف سے ان کی واپسی کی باضابطہ تاریخ کا اعلان کیا گیا۔
سابق وزیر اعظم نے لندن میں نواز شریف اور سابق وزیر دفاع خواجہ آصف کے ہمراہ صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’نواز شریف کی واپسی کا فیصلہ مشاورت کے بعد کیا گیا ہے۔‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا: ’نواز شریف وطن واپسی پر پاکستان میں قانون کا سامنا کریں گے اور اس میں کوئی دو رائے نہیں۔‘