سائنس دانوں نے ایک نقشہ تیار کیا ہے کہ انسان مختلف طرح کی محبت جسم میں کس جگہ محسوس کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر رومانوی اور والدین کی محبت اور یہ بھی کہ لوگ ان جذبات کو کتنی شدت کے ساتھ محسوس کرتے ہیں۔ یہ ایک ایسی پیش رفت ہے جو انسانی تجربے میں فرق پر مزید روشنی ڈالتی ہے۔
فلسفی طویل عرصے سے محبت کی مختلف اقسام کے درمیان فرق کرتے چلے آ رہے ہیں، جن میں اپنی ذات سے محبت، رومانوی تعلق اور افلاطونی محبت (غیر جنسی اور غیر رومانوی محبت) شامل ہیں۔
دریں اثنا ماہرین نفسیات اور نیورو سائنس دانوں نے جذبات اور انسانی جسم میں رومانوی اور والدین کی محبت سے جڑے رویے اور اعصابی سگنل کے نظاموں کو مزید سمجھنے کی بھی کوشش کی ہے۔
تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ فلسفیوں کے بنائے ہوئے نمونوں کا تعلق محبت کے حقیقی تجربات سے ہے یا نہیں اور اگر ہے تو کتنا اور اس حوالے سے وہ کس حد تک محض برائے نام تخلیقات ہیں۔
جریدے فلسفیانہ نفسیات میں حال ہی میں شائع ہونے والی نئی تحقیق میں محققین نے محبت کی 27 مختلف اقسام کے درمیان فرق واضح کرنے کی کوشش کی۔
انہوں نے یہ جائزہ لینے کی کوشش کی کہ محبت کی یہ اقسام کس طرح مجسم احساسات کے طور پر محسوس کی جاتی ہیں اور یہ تجربات کس طرح ایک دوسرے کے ساتھ تعلق رکھتے ہیں۔
آلٹو یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے اس تحقیق کے شریک مصنف پارٹیلی رین کہتے ہیں: ’یہ بات قابل ذکر ہے، لیکن حیران کن نہیں کہ قریبی تعلقات سے جڑی محبت کی اقسام ایک جیسی ہیں اور انہیں سب سے زیادہ شدت کے ساتھ محسوس کیا جاتا ہے۔‘
اس مطالعے میں سینکڑوں شرکا کا آن لائن سروے کیا گیا کہ انہوں نے 27 مختلف اقسام کی محبتوں کا تجربہ کس طرح کیا۔ مثال کے طور رومانوی محبت، جنسی محبت، والدین کی محبت اور دوستوں، اجنبیوں، فطرت، خدا، یا خود سے محبت۔
شرکا سے پوچھا گیا کہ وہ اپنے جسم میں مختلف قسم کی محبت کہاں محسوس کرتے ہیں اور یہ احساس جسمانی اور ذہنی طور پر کتنا شدید ہے۔
محققین نے یہ بھی پوچھا کہ شرکا جسمانی اور ذہنی طور پر مختلف قسم کی محبت کو کیسے محسوس کرتے ہیں۔ یہ احساس کتنا خوشگوار رہا اور یہ چھوئے جانے سے کس طرح منسلک تھا۔
شرکا سے یہ بھی کہا گیا کہ وہ اس محبت کی اقسام میں قربت کی درجہ بندی کریں، جو انہوں نے محسوس کی۔
محققین کا کہنا ہے کہ ’ہمارا مطالعہ مختلف قسم کی محبت سے وابستہ مجسم تجربات کا پہلا نقشہ فراہم کرتا ہے۔‘
نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ محبت کی مختلف اقسام کمزور سے زیادہ شدید تک ایک تسلسل تشکیل دیتی ہیں۔
مطالعے میں کہا گیا: ’ہم تجویز کرتے ہیں کہ نظریاتی طور پر ’محبت‘ کی ’کوئی واضح سرحد نہیں۔‘ محبت احساسات کے بڑے گروپ کی طرح ہوتی ہے، جس میں مختلف قسم کی محبت شامل ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
محققین کا کہنا ہے کہ اگرچہ محبت کی یہ تمام اقسام دماغ میں شدت سے محسوس کی گئیں لیکن وہ باقی پورے جسم میں مختلف تھیں۔
ان کا کہنا ہے کہ کچھ قسم کی محبت صرف سینے میں محسوس کی گئی جب کہ دیگر کو جسم میں ہر طرف محسوس کیا گیا۔
لیکن مطالعے کے مطابق محبت کی سب سے مضبوط شکلیں پورے جسم میں سب سے زیادہ وسیع پیمانے پر محسوس کی گئیں۔
محققین کا کہنا ہے کہ محبت کی وہ اقسام جو خاص طور پر ایک دوسرے کے قریب ہوتی ہیں وہ جنسی یا رومانوی جہت رکھتی ہیں۔
محققین کو یہ بھی معلوم ہوا کہ جسم میں محبت کی ایک قسم جتنی شدت سے محسوس کی جاتی ہے، اتنی ہی زیادہ شدت سے اسے ذہن میں محسوس کیا جاتا ہے اور یہ اتنا ہی زیادہ خوشگوار بتایا جاتی ہے۔
ڈاکٹر رین کے مطابق: ’جب ہم زیادہ شدت کے ساتھ محسوس کی جانے والی محبت سے اس کی کم شدت سے محسوس کی جانے والی اقسام کی طرف جاتے ہیں تو سینے میں احساسات کمزور پڑ جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر ہوسکتا ہے کہ اجنبیوں یا عقل سے محبت کا تعلق سوچ کے ساتھ ہو۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ بھی ہو سکتا ہے کہ سر میں خوشگوار احساسات موجود ہوں۔ یہ ایک ایسی چیز ہے جس پر مزید تحقیق کی جانی چاہیے۔‘
تاہم مطالعے میں نشاندہی کی گئی ہے کہ لوگوں کے درمیان ثقافتی اختلافات بھی ہوسکتے ہیں۔
ڈاکٹر رین کے بقول: ’اگر یہی مطالعہ ایک انتہائی مذہبی حلقے میں کیا جاتا تو خدا سے محبت وہ محبت ہوتی، جسے سب سے زیادہ شدت کے ساتھ محسوس کیا گیا۔ اسی طرح اگر بات محبت کرنے والے والدین کی ہوتی تو جیسا کہ دماغ کے مطالعے کے ہمارے جاری منصوبے میں ہے تو اولاد سے محبت، محبت کی شدید ترین قسم ہوسکتی تھی۔‘
© The Independent