پاکستان کے نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے جمعرات کو کہا ہے کہ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ دنیا کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کا بہترین ذریعہ ہے۔
انہوں نے ان خیالات کا اظہار چین کے صدر شی جن پنگ کے ساتھ ملاقات کے دوران کیا۔
اے پی پی کی ایک رپورٹ کے مطابق انوارالحق کاکڑ نے کہا، ’چین پاکستان کا تزویراتی شراکت دار ہے، پاکستان کو چین کی دوستی پر فخر ہے، دنیا کی کوئی طاقت پاکستان چین تعلقات میں دراڑیں نہیں ڈال سکتی۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ وہ صدر پنگ کی طرف سے بیلٹ اینڈ روڈ کے اہم اور تاریخی فورم میں مدعو کرنے پر شکرگزار ہیں اور ان کے وژن بی آر آئی کے حوالے سے بیلٹ اینڈ روڈ فورم کی بھرپور کامیابی پر مبارک باد پیش کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا، ’فورم کی افتتاحی تقریب میں چین کے صدر کا خطاب ان کے عظیم وژن کی عکاس تھا اور اس میں پاکستان جیسے ممالک کے لیے بہت سے مواقع تھے۔
’پاکستان اور چین کی دوستی شہد سے میٹھی ہے اور دونوں ممالک آئرن برادرز ہیں اور یہ پاکستان کے لیے انتہائی اہم لمحات ہیں کہ وہ ان مواقع سے فائدہ اٹھائے۔‘
انہوں نے کہا کہ چینی صدر کا رابطوں میں وسعت کے حوالے سے وژن اور اپنے خطاب میں جو آٹھ تجاویز دی گئی ہیں وہ حقیقت میں عملی طور پر رابطے بڑھانے کا روڈ میپ ہیں بلکہ بین الاقوامی نظام میں استحکام کا اہم عنصر ہے۔
نگراں وزیراعظم نے کہا، ’چین نے ملک میں جو نظام اور جس طرح جدیدیت متعارف کرائی ہے، وہ ہمارے لیے ایک رول ماڈل ہے اور ہمارے لیے ایک سبق ہے کہ کیسے جب کوئی ملک اور قوم ترقی کا عزم کر لے تو وہ کس طرح آگے بڑھتی ہے اور لاکھوں افراد کو ترقی کی راہ پر گامزن کرتی ہے اور یہ انسانی تاریخ میں ایک مثال کی حیثیت رکھتی ہے اور چین کے سوا ایسی ترقی کہیں نظر نہیں آتی۔‘
انہوں نے کہا: ’پاکستان تبت اور سنکیانگ سمیت ون چائینہ پالیسی کی حمایت کرتا ہے، میں ارومچی بھی جا رہا ہوں، ہم ہمیشہ چین کے ساتھ کھڑے ہوں گے، پاکستان میں مختلف سیاسی نظریات کے باوجود پاک چین دوستی کے حوالے سے کوئی بھی اختلافی نکتہ نظر نہیں۔
Had the privilege of meeting with President Xi Jinping at the iconic Great Hall of People in Beijing. We discussed various dimensions of the multi faceted Pakistan-China relationship and reaffirmed our longstanding and steadfast friendship, all-weather strategic cooperation,… pic.twitter.com/26mClGTW15
— Anwaar ul Haq Kakar (@anwaar_kakar) October 19, 2023
’چین پاکستان کا مضبوط شراکت دار ہے اور ہم فطری ہمسائے ہیں، دونوں ممالک ایک دوسرے پر بھرپور اعتماد کرتے ہیں، چین کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے پاکستان میں کسی قسم کا کوئی شک و شبہ اور ابہام نہیں پایا جاتا، ہم چین اور چینی قیادت پر مکمل اعتماد رکھتے ہیں۔‘
انوارالحق کا کہنا تھا کہ مشترکہ مستقبل سے متعلق چینی صدر کے وژن کے مطابق عالمی ترقی کے اقدام، عالمی سکیورٹی اور عالمی ثقافت سے متعلق اقدام موجودہ مشکل حالات کے تناظر میں انتہائی موزوں ہے۔
’پاکستان دونوں ممالک کی سٹریٹجک شراکت داری کو نقصان نہیں پہنچانے دے گا، ہم صرف زبانی کلامی نہیں اپنے عمل سے یہ بات ثابت کریں گے، چین کے ساتھ اپنے تعلقات کے معاملے پر پاکستان ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹے گا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اے پی پی کے مطابق اس موقعے پر چینی صدر شی جن پنگ نے کہا کہ چین پاکستان کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعلقات کا فروغ چاہتا ہے، سی پیک پاکستان اور چین کے مضبوط تعلقات کا عکاس ہے۔
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ سے آج چین کی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے بین الاقوامی ڈیپارٹمنٹ کے وزیر لیو جیان چاؤنے بھی ملاقات کی۔
انہوں نے پاکستان اور چین کے مابین دیرینہ تاریخی تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے چین کی کمیونسٹ پارٹی کے دونوں ممالک کے تعلقات اور باہمی ہم آہنگی بڑھانے میں کردار کو سراہا اور چین کی ترقی میں کمیونسٹ پارٹی کے کلیدی کردار کی بھی تعریف کی۔
وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ اور لیو جیان چاؤ نے عوام، قانون ساز اسمبلیوں، سیاسی پارٹیوں، اسکالرز، میڈیا، نواجونوں، خواتین اور تھنک ٹینکس کے مابین روابط کے فروغ پر گفتگو کی۔
لیو جیان چاؤ نے کہا کہ وزیر اعظم کا دورہ چین، پاکستان اور چین کے مابین خصوصی دوستی کی روایات کا عکاس ہے۔ اے پی پی کے مطابق نگراں وزیراعظم مختلف چینی کمپنیوں کے سربراہان سے بھی ملاقات کی۔
ملاقات کے دوران انوار الحق نے کہا، ’پاکستان پائیدار اور جامع ترقی کے وژن اور سرمایہ کار دوست پالیسیوں پر عمل پیرا ہے، خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل غیرملکی سرمایہ کاروں کی سہولت کے لیے ون ونڈو پلیٹ فارم کے طور پر کام کرے گی، چینی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں زراعت، قابل تجدید توانائی، ٹیکسٹائل، ڈیجیٹل معیشت اور کان کنی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔‘
وزیراعظم نے چینی کاروباری شخصیات کو معاشی و مالیاتی استحکام کے لیے پاکستان کے اقدامات سے آگاہ کیا۔