پاکستان کے تیز بولر حسن علی کا ماننا ہے کہ ون ڈے ورلڈ کپ کے دوران زیادہ تر ہوٹل تک محدود رہنے کی وجہ سے ان کی ٹیم میں بخار پھیلا۔
حسن نے جمعرات کو کہا، ’ہم زیادہ باہر نہیں جا سکتے۔ اگر ہم باہر جانا چاہیں تو ہمیں پوری سکیورٹی ٹیم کے ساتھ جانا ہوگا۔‘
پاکستان کی ٹیم سات سال میں پہلی بات انڈیا کا دورہ کر رہی ہے جبکہ 15 رکنی سکواڈ میں صرف دو لوگ ایسے ہیں جنہوں نے اس ورلڈ کپ سے قبل اس ملک کا دورہ کیا۔
ورلڈ کپ میں پاکستان کی شرکت کا دارومدار اسلام آباد کی جانب سے سکیورٹی کلیئرنس پر تھا اور جب یہ مل گئی تو بھی حکومت کا کہنا تھا کہ اسے اب بھی ٹیم کی سکیورٹی پر شدید تحفظات ہیں۔
آسٹریلیا کے خلاف جمعے کو ہونے والے میچ کے لیے دستیاب 13 فٹ کھلاڑیوں کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے جواب دیا، ’ ہاں، زیادہ تر کھلاڑی بخار سے صحت یاب ہو چکے ہیں لیکن جب آپ ہوٹل کے کمرے میں رہتے ہیں تو بیماری ہو جاتی ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان کرکٹ ٹیم کے چھ کھلاڑیوں عبداللہ شفیق، شاہین شاہ آفریدی، محمد رضوان، آغا سلمان کے علاوہ ریزرو کھلاڑی محمد حارث اور زمان خان بھی نزلہ زکام اور بخار میں مبتلا ہو گئے تھے۔
ورلڈ کپ دیکھنے کی غرض سے انڈیا جانے والے مداحوں پر پابندی ہے۔
احمد آباد کے ایک لاکھ 32 ہزار نشستوں والے سٹیڈیم میں انڈیا کے خلاف ہائی پروفائل میچ میں صرف مٹھی بھر لوگوں نے شرکت کی، جن میں سے زیادہ تر امریکہ اور برطانیہ سے تعلق رکھنے والے پاکستانی تھے۔
حسن نے، جو اس ورلڈ کپ میں سات وکٹوں کے ساتھ پاکستان کی طرف سے سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے کھلاڑی ہیں، کہا ’مداحوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اور صحافیوں کے ساتھ وہ اب تقریباً 45-47 ہیں۔ ہم اپنے مداحوں کو یاد کرتے ہیں لیکن یہ ہمارے ہاتھ میں نہیں۔‘
پاکستان ٹیم کو احمد آباد میں مخالف تماشائیوں کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) میں شکایت درج کرائی۔
انہوں نے پاکستانی کھلاڑیوں کے ساتھ انڈین شائقین کے ’نامناسب سلوک‘ پر احتجاج کیا ہے۔