چین کی وزارت خارجہ نے صدر شی جن پنگ کے حوالے سے کہا ہے کہ بیجنگ پاکستان کے ساتھ تعاون کو مضبوط بنانے اور یک جہتی کو فروغ دینے کے لیے تیار ہے لیکن ساتھ ہی وہ وہاں کام کرنے والے چینی اداروں اور عملے کے تحفظ کی ضمانت بھی چاہتا ہے۔
چین پاکستان کا اہم اتحادی اور سرمایہ کاری کے حوالے سے بڑا شراکت دار ہے لیکن حالیہ برسوں میں علیحدگی پسند اور شدت پسند تنظیموں نے چینی منصوبوں اور وہاں کام کرنے والے کارکنوں پر حملے کیے ہیں، جن کے نتیجے میں کئی چینی جان سے گئے۔
صدر شی جن پنگ نے جمعرات کی شام پاکستان کے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ سے ملاقات کی، جو چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کے ایک فورم میں شرکت کے لیے بیجنگ میں موجود ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق چینی صدر نے اس موقعے پر کہا کہ دونوں ممالک کو چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے ’اپ گریڈ ورژن‘ کو آگے بڑھانا چاہیے، جس میں صنعتی پارکس، زراعت، کان کنی اور توانائی کے ساتھ ساتھ مواصلات کے بڑے منصوبے شامل ہیں۔
China is ready to work with Pakistan to accelerate the building of an even closer China-Pakistan community with a shared future in the new era.
— Hua Chunying 华春莹 (@SpokespersonCHN) October 19, 2023
لیکن ساتھ ہی انہوں نے پاکستان میں چینی مفادات کے تحفظ پر بھی زور دیا۔
چینی صدر نے کہا: ’ہمیں امید ہے کہ پاکستان اپنے ملک میں چینی اداروں اور اہلکاروں کی حفاظت کی ضمانت دے گا۔‘
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے چینی وزیراعظم سے ملاقات میں کہا کہ چین نے ملک میں جو نظام اور جس طرح جدیدیت متعارف کروائی ہے، وہ ہمارے لیے ایک رول ماڈل اور سبق ہے کہ جب کوئی ملک اور قوم ترقی کا عزم کر لے تو وہ کس طرح آگے بڑھتی ہے۔
چین نے ملک میں جو نظام اور جس طرح جدیدیت متعارف کرائی ہے، وہ ہمارے لیے ایک رول ماڈل اور سبق ہے کہ جب کوئی ملک اور قوم ترقی کا عزم کر لے تو وہ کس طرح آگے بڑھتی ہے
— Government of Pakistan (@GovtofPakistan) October 19, 2023
~ وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی چین کے صدر شی جن پنگ کے ساتھ ملاقات میں گفتگو#PakPMinChina#BRI10Years… pic.twitter.com/Sn8ZprYA3U
پاکستان اور چین کو ملانے والا درہ خنجراب سارا سال کھلا رہے گا
پاکستان کے نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کے مطابق پاکستان اور چین کے درمیان ایک اہم زمینی تجارتی راستہ خنجراب پاس اب موسمیاتی تغیر سے قطع نظر سارا سال کھلا رہے گا۔
’میرے دورے کے دوران بیجنگ میں طے پانے والے اتفاق رائے کے مطابق، خنجراب پر ہماری زمینی سرحد پر سہولیات کو ہر بدلتے موسم کے حساب سے تیار کیا جائے گا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ وہ تجارت اور لوگوں کی نقل و حرکت کو آسان بنانے کے لیے کسٹم اور دیگر لاجسٹک خدمات کو اپ گریڈ کرنا چاہتے ہیں۔
یہ راستہ گلگت بلتستان کو سنکیانگ سے ملاتا ہے اور اپریل 2023 میں تقریباً تین سال تک بند رہنے کے بعد دوبارہ کھول دیا گیا تھا۔
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے بدھ کو فورم سے خطاب میں کہا تھا کہ پاکستان نے سی پیک کے تحت 25 ارب ڈالر مالیت کے 50 سے زیادہ منصوبے مکمل کیے ہیں جو کہ چین کے بی آر آئی کا ایک فلیگ شپ منصوبہ ہے، جس میں سڑک، ریل اور دیگر بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے 65 ارب ڈالر سے زیادہ کی چینی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا گیا ہے۔
بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے تحت چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کا آغاز 10 سال قبل کیا گیا تھا۔ اس منصوبے کے تحت نئی سڑکوں اور نئے ریلوے ٹریک کی تعمیر کے علاوہ پاکستان کے ساحلی شہر میں گوادر پورٹ کی تعمیر و ترقی شامل ہے جس کے تحت چین مشرق وسطیٰ اور افریقہ کی منڈیوں تک کم سفری اخراجات اور کم وقت میں تجارت کر سکے گا۔
پاکستان اس منصوبے کو ’گیم چینجر‘ یعنی ملک کی قسمت بدلنے والا منصوبہ قرار دیتا آیا ہے۔
صدر شی جن پنگ نے کہا کہ چین اقوام متحدہ اور شنگھائی تعاون تنظیم کے فریم ورک کے تحت تعاون بڑھانے اور ترقی پذیر ممالک کے مفادات کے تحفظ کے لیے تیار ہے۔
وزارت نے جمعرات کی شب جاری ایک بیان میں کہا کہ چین نے پاکستان سے اعلیٰ معیار کی زرعی مصنوعات کی درآمدات کا بھی خیر مقدم کیا۔
نگران وزیراعظم کا دورہ سنکیانگ یونیورسٹی
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے جمعے کو سنکیانگ کے خود مختار علاقے ارومچی میں سنکیانگ یونیورسٹی کا دورہ کیا۔
وزیراعظم کے دفتر سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق اس موقعے پر اپنے خطاب میں وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ان کا سنکیانگ کا دورہ پاکستان اور چین کے درمیان پائیدار تعلقات میں سنگ میل کی نمائندگی کرتا ہے۔
انہوں نے باہمی امن، خوشحالی اور ترقی کے لیے ’پاکستان چین آل ویدر سٹریٹیجک کوآپریٹو پارٹنرشپ‘ کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔
نگران وزیراعظم نے چین پاکستان اقتصادی راہداری کے حوالے سے سنکیانگ کی اہمیت اور قدیم شاہراہ ریشم کے حصے کے طور پر رابطے کے ایک مرکز کے طور پر خطے کے تاریخی کردار کو سراہا۔
لوگوں سے تبادلے، تعلیمی روابط کی اہمیت اور ممالک اور عوام کے درمیان تعلقات کو آگے بڑھانے میں طلبہ کے اہم کردار کو اجاگر کرتے ہوئے وزیراعظم نے پاکستان اور چین کے نوجوانوں سے امید ظاہر کی کہ وہ آنے والے سالوں میں دوستی اور بھائی چارے کے پل کے طور پر کام کریں گے۔