ن لیگ کا جلسہ: ’سکیورٹی پر 500 خواتین پولیس اہلکار موجود‘

اسی جلسے کے حوالے سے پنجاب کے آٹھ قومی اسمبلی کے حلقوں میں خواتین رہنماؤں کو یہ کام سونپا گیا تھا کہ وہ خواتین کو اس جلسے میں لے کر آئیں۔

لاہور کے گریٹر اقبال پارک میں پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف کے جلسے کے لیے سجے پنڈال میں خواتین کی ایک بڑی تعداد دیکھنے کو ملی جو کے پارٹی کی روایت سے ذرا ہٹ کر تھی۔ یہ خواتین مختلف شہروں اور علاقوں سے یہاں آئیں۔

مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف آج چار سال بعد پاکستان واپس پہنچے تو مسلم لیگ ن نے ان کے استقبال کے لیے لاہور میں واقع مینار پاکستان کے گراؤنڈ میں ایک جلسہ منعقد کیا۔

نواز شریف متحدہ عرب امارات سے خصوصی پرواز کے ذریعے پہلے اسلام آباد اور پھر لاہور پہنچے۔

اسی جلسے کے حوالے سے پنجاب کے آٹھ  قومی اسمبلی کے حلقوں میں خواتین رہنماؤں کو یہ کام سونپا گیا تھا کہ وہ خواتین کو اس جلسے میں لے کر آئیں۔

جلسے میں آنے والی خواتین کی تعداد اور کون کتنی خواتین کو کس حلقے سے لے کر آیا ہے اس کا پورا حساب کتاب رکھا جا رہا تھا۔

اس کام کے لیے خواتین ورکرز کو تعینات کیا گیا تھا جو آنے والی خواتین سے پوچھ گچھ کر کے ان کی قیادت کرنے والی خاتون سے حلقے کی معلومات لے رہی تھیں۔

ساتھ ہی ساتھ ایک نوٹ بک میں آنے والی خواتین کی تعداد درج کی جا رہی تھی اور دستخط بھی کروائے جا رہے تھے جبکہ ایک خاتون خواتین کی ویڈیا بنا رہی تھیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جلسے میں آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والی خواتین بھی شامل ہیں۔

میر پور آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والی میمونہ شاہ کا کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ ابادی کے نصف حصے کے مسائل کو حل کرنے کے لیے مسلم لیگ نمایاں کردار ادا کرے گی۔

جلسے میں موجود خواتین کی سکیورٹی کے لیے خواتین پولیس اہلکاروں کی بھی ایک بڑی تعداد تعینات کی گئی ہے۔

ایس پی عمارہ شیرازی بھی جلسے کی ڈیوٹی پر مامور ہیں جنہوں نے بتایا کہ خواتین کی سکیورٹی بھی تین لیئرز میں کی جا رہی ہے اور ان کی حفاظت کے کے لیے پانچ سو سے زائد خواتین اہلکار ڈیوٹی دے رہی ہیں۔

خواتین کے لیے الگ سے جگہ بنائی گئی ہے جسے خاردار تاروں کی مدد سے مردوں کے پنڈال سے الگ کیا گیا ہے تاکہ کوئی مرد خواتین کے پنڈال میں داخل نہیں ہو اس کے لیے خصوصا اہل کار وہاں کھڑے کیے گئے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست