آئرش صدر کے بارے میں اسرائیلی سفیر کا بیان مددگار نہیں: آئرلینڈ

آئرلینڈ کے سینیئر وزرا غزہ کی پٹی میں امداد کی اجازت دینے کے لیے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا بار بار مطالبہ کرتے رہے ہیں۔

آئرلینڈ کے سابق وزیرِ خارجہ سائمن کانوے 12 دسمبر 2022 کو برسلز میں (اے ایف پی)

آئرلینڈ کے سابق وزیرِ خارجہ سائمن کووینے نے کہا ہے کہ آئرش صدر پر غلط معلومات کا الزام لگانے والی اسرائیلی سفیر ڈینا ایرلچ کا بیان سودمند نہیں تھا۔

ڈینا ایرلچ نے ہفتے کے آخر میں سنڈے انڈپینڈنٹ کو بتایا تھا کہ وہ صدر مائیکل ڈی ہگنز کی طرف سے شیئر کی گئی ’غلط معلومات‘ پر مایوس ہیں کہ اسرائیل نے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔

ایرلچ نے یہ بھی کہا کہ آئرلینڈ اسرائیل فلسطین کے معاملے میں غیر جانبدار ملک نہیں ہے۔

پیر کے دیے جانے والے بیان کے بارے میں پوچھے جانے پر، سائمن کووینے، جو سابق وزیر خارجہ امور ہیں، نے آر ٹی ای ریڈیو کو بتایا: ’مجھے نہیں لگتا کہ یہ سودمند ہے۔ صدر مائیکل ڈی ہگنز وہ شخص ہیں جو کئی برسوں سے اسرائیل فلسطین تنازعے میں دلچسپی لے رہے ہیں۔

’انہیں آئرلینڈ کے بہت سے دوسرے لوگوں کی طرح، غزہ کے حالات پر گہری تشویش ہے۔ میرا نہیں خیال کہ جب کوئی سفیر ہمارے صدر پر نکتہ چینی کرنا شروع کر دے تو یہ بات سودمند ہے۔

’میرے خیال میں مائیکل ڈی ہگنز نے آئرلینڈ میں بہت سے لوگوں کے خیالات کی عکاسی کی ہے۔ اس پر حکومت کا موقف یہ ہے کہ ہم غیر مشروط طور پر اس ظلم کی مذمت کرتے ہیں جس کی ذمہ دار حماس 1400 بےگناہ اسرائیلیوں کے قتل کے معاملے میں ہے۔

’لیکن ہمیں اس بات پر بھی گہری تشویش ہے کہ غزہ میں انسانی مصائب کے حوالے سے کیا سامنے آ رہا ہے۔ ہم جنگ بندی چاہتے ہیں، اور ہم چاہتے ہیں کہ انسانی امداد کے راستے کھلے رہیں، اور آئرلینڈ یورپی سطح پر اور اقوام متحدہ کی سطح پر اس کی وکالت جاری رکھے گا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی سفیر کا بیان کا مطلب یہ نہیں کہ انہیں ملک بدر کر دیا جائے گا: ’ہمیں اسرائیلی حکومت سے بات چیت جاری رکھنے کی ضرورت ہے، چاہے ہم بعض اوقات ان سے متفق نہ ہوں۔

’میں نہیں مانتا کہ جب آپ کسی ملک سے اختلاف کرتے ہیں، تو آپ فوری طور پر سفیروں کو نکالنے کا مطالبہ شروع کر دیں۔ مجھے نہیں لگتا کہ بین الاقوامی سفارت کاری کو اس طرح کام کرنا چاہیے۔

گذشتہ ہفتے روم میں دیے گئے ایک بیان میں مسٹر ہگنز نے اسرائیل اور حماس کے تنازعے پر یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیر لیین کے ردعمل پر تنقید کی تھی۔

وان ڈیر لیین کو بین الاقوامی قانون کی پاسداری کی اہمیت جتائے بغیر اسرائیل کی حمایت کا اعلان کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ہگنز نے کہا، ’ہو سکتا ہے کہ اس کا مقصد کوئی برے نتائج برآمد کرنا نہ ہو لیکن یقینی طور پر ہمیں یورپی یونین کی سفارت کاری اور عمل کے حوالے سے بہتر کارکردگی کی ضرورت ہے۔‘

اسرائیل اور حماس کے عسکریت پسندوں کے درمیان تشدد کے تازہ ترین سلسلے پر یورپی یونین کے مربوط اور متفقہ ردعمل کے بارے میں پوچھے جانے پر آئرلینڈ کے نائب وزیر اعظم نے کہا کہ گذشتہ ہفتے یورپی یونین زیادہ متحد ہو گئی ہے۔

تناسٹ اور خارجہ امور کے وزیر مائیکل مارٹن لکسمبرگ سے بات کر رہے تھے جہاں یورپی یونین کے خارجہ امور کے رہنما مشرق وسطیٰ میں کشیدگی، یوکرین پر حملے اور آرمینیا آذربائیجان کے معاملے پر بات چیت کے لیے ملاقات کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا، ’مجھے لگتا ہے کہ پچھلے ہفتے کے لگ بھگ ہم نے زیادہ مربوط اور متحد یورپی یونین کے ردعمل کا مشاہدہ کیا ہے، اور مجھے امید ہے کہ یہ آج اور ہفتے کے آخر میں رہنماؤں کی کونسل میں بھی جاری رہے گا۔‘

انہوں نے کہا کہ اسرائیل فلسطین مسئلے کے حل پر توجہ مرکوز کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ ’ہم اس کو سیاسی راستے پر لے جانے کی ضرورت کو بھی نظر انداز نہیں کر سکتے، ایک مجموعی حل حاصل کرنے کے لیے، کیونکہ یہ بالآخر آپ کو وہ تحفظ فراہم کرتا ہے جس کی ہر ایک کو ضرورت ہوتی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ انہوں نے ایرانی وزیر خارجہ پر ’واضح کر دیا تھا‘ کہ وہ تحمل پر زور دینے اور خطے میں تشدد کو بڑھنے سے روکنے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’ہم حماس سے نمٹنے کے لیے اسرائیل کی ضرورت کو سمجھتے ہیں کیونکہ یہ ایک خوفناک حملہ تھا، لیکن اب جس حد تک غزہ کے معصوم شہری بھگت رہے ہیں، یہ کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔ اسی لیے ہمارا کہنا ہے کہ کم از کم وہاں امداد اور سامان حاصل کرنے کے لیے انسانی بنیادوں پر (جنگ میں) وقفہ ضروری ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا