پاکستان کے نگران وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی نے پیر کو وفاقی کابینہ اجلاس کے بعد اسلام آباد میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ جن غیر قانونی تارکین کو واپس بھیجا جا رہا ہے وہ بعد میں قانونی طریقے سے دوبارہ واپس آ سکتے ہیں۔
مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ غیر قانونی مقیم افراد کو ہولڈنگ سینٹر کے قریب ترین مقام سے ان کے ملک بھیجا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’(نگران) وزیراعظم نے اس حوالے سے ورک پلان کی بھی منظوری دے دی جس کے تحت مرحلہ واپسی کو یقینی بنایا جا سکے۔ جن غیر قانونی لوگوں کو واپس بھیجا جا رہا ہے وہ قانونی طریقے سے دوبارہ واپس آ سکتے ہیں۔‘
’ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی شہریوں کو ان کے وطن واپس بھیجنے کے لیے ڈیٹا تیار کیا جا رہا ہے۔ غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کو واپس بھیجنے کے تمام عمل کی نگرانی کے لیے خصوصی نظام وضع کیا جائے گا۔‘
وزیراعظم انوار الحق کاکڑ اس اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ اس سے قبل پاکستان کی وزارت خارجہ نے دوٹوک انداز میں کہا ہے کہ پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی ان کے ممالک کو واپسی کا منصوبہ بلاامتیاز تمام ممالک کے غیر قانونی طورپر مقیم افراد کے لیے ہے۔
یہ بات وزارت خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر دفتر کی طرف سے جاری ایک میڈیا بیان کے جواب میں کہی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ترجمان نے کہا کہ غیرملکی مقیم افراد کی اپنے اپنے ممالک کو واپسی پاکستان کے خود مختار داخلی قوانین اور بین الاقوامی ضابطوں کے مطابق ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں قانونی طور پر مقیم اور رجسٹرڈ غیر ملکیوں پر اس منصوبے کا اطلاق نہیں ہو گا۔
ادھر وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ حکومت غیرقانونی مقیم غیر ملکی باشندوں کی بدھ تک رضاکارانہ واپسی کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے جس کے بعد انہیں ملک سے نکالنے کے لیے آپریشن کیا جائے گا۔
ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ گذشتہ تین روز کے دوران بیس ہزار سے زائد غیر قانونی طور پر مقیم غیرملکی رضاکارانہ طور پر پاکستان چھوڑ کر گئے۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ صوبائی حکومتیں بھی اس آپریشن میں شامل ہوں گی اور ڈویژنل اور ضلع کے سطح پر اس مقصد کے لیے کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں۔