پاکستان کے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی جانب سے نگران وفاقی کابینہ کا پہلا اجلاس جمعے کو طلب کر لیا ہے۔
اجلاس میں ملک کے امن و امان اور معیشت کا جائزہ لیے جانے کی توقع ہے۔
وزرا کی حلف برداری کے بعد کابینہ ڈویژن کی جانب سے نگران وفاقی کابینہ کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔
نگران وزیراعظم کی منظوری کے بعد وزیراعظم آفس نے وفاقی وزرا اور مشیروں کو سونپے گئے قلمدانوں کا نوٹیفکیشن جاری کیا جس کے بعد کابینہ ڈویژن نے نگران وفاقی کابینہ کو نوٹیفائی کر دیا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق صدر مملکت نے نگران وزیراعظم کی ایڈوائس پر وزرا کا تقرر کیا ہے۔
جمعے کے اجلاس میں وزرا کا آپس میں تعارف ہوگا اور نگران وزیراعظم اپنی گائیڈ لائنز دیں گے۔
گذشتہ روز ایوان صدر اسلام آباد میں منعقد ہونے والی تقریب میں صدر عارف علوی نے نگران وزرا سے حلف لیا تھا جس کے بعد نگران حکومت کی تشکیل مکمل ہو گئی تھی۔
اس سے قبل 14 اگست، 2023 کو نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے عہدے کا حلف اٹھایا تھا۔
کیبنٹ ڈویژن کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق حلف اٹھانے والے وزرا میں سرفراز بگٹی (داخلہ)، مرتضیٰ سولنگی (اطلاعات)، ڈاکٹر شمشاد اختر (خزانہ)، جلیل عباس جیلانی (خارجہ) شامل ہیں۔
ان کے علاوہ عمر سیف (انفارمیشن ٹیکنالوجی)، جمال شاہ (ثقافت)، شاہد اشرف تارڑ (مواصلات)، انیق احمد (مذہبی امور)، ڈاکٹر ندیم جان (صحت)، محمد سمیع سعید (منصوبہ بندی)، احمد عرفان اسلم (قانون)، گوہر اعجاز (کامرس)، مدد علی سندھی (تعلیم)، خلیل جارج (انسانی حقوق) اور لیفٹننٹ جنرل (ر) انور علی حیدر (دفاع) شامل ہیں۔
حلف اٹھانے والا وزرا کے علاوہ مشیران اور وزرائے مملکت کو بھی کابینہ میں شامل کیا گیا ہے۔
مشیران میں ایئر مارشل (ر) فرحت حسین کو ہوابازی، احد چیمہ کو اسٹیبلشمنٹ اور وقار مسعود کو خزانہ کا قلمدان سونپا گیا ہے۔
وزرائے مملکت میں مشال حسین ملک (انسانی حقوق)، جواد سہراب ملک (اوورسیز پاکستانی)، وائس ایڈمرل (ر) افتخار راؤ (بحری امور)، وصی شاہ (سیاحت)، ڈاکٹر جہانزیب خان (سرمایہ کاری میں سہولت کے لیے خصوصی کونسل) اور سیدہ عارفہ زہرہ (تعلیم) شامل ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
گذشتہ روز الیکشن کمیشن آف پاکستان کا کہنا ہے کہ ملک میں انتخابات نئی حلقہ بندیوں کے تحت ہوں گے جن کا حتمی اعلان رواں سال دسمبر میں کیا جائے گا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جمعرات کو جاری کیے جانے والے بیان کے مطابق ڈجیٹل مردم شماری 2023 کے مطابق نئی حلقہ بندیاں کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جن کا حتمی اعلان 14 دسمبر کو کیا جائے گا۔
آئندہ انتخابات نئی حلقہ بندیوں کے تحت کرانے کے فیصلہ پہلے ہی کیا جا چکا ہے جس کا اعلان سابق وزیراعظم شہباز شریف کرچکے ہیں۔
رواں ماہ تحلیل کی جانے والی قومی اسمبلی چوں کہ اپنی مدت مکمل ہونے سے چند دن قبل تحلیل کر دی گئی تھی لہٰذا آئین کے مطابق انتخابات 90 روز میں ہونے ضروری ہیں لیکن الیکشن کمیشن کے تازہ نوٹیفکیشن کے بعد اب انتخابات کا 90 دن کی آئینی مدت میں انعقاد ممکن نہیں۔
الیکشن کمیشن کے تازہ نوٹیفیکیشن میں حلقہ بندیوں کے عمل میں صوبائی حکومتوں اور ادارہ شماریات سے معاونت طلب کی گئی ہے۔
نوٹیفیکیشن کے مطابق ہر صوبے کے لیے حلقہ بندی کمیٹی کی تشکیل 21 اگست سے پہلے کی جائے گی۔
الیکشن کمیشن 22 اگست سے 31 اگست تک ایڈمنسٹریٹو انتظامات کرے گا جن میں صوبائی حکومتوں سے اضلاع اور تحصیلوں کے نقشہ جات، مردم شماری کی ضلعی رپورٹس حاصل کی جائیں گی۔
تاہم انتخابات حالیہ دنوں منظور کی گئی ڈیجیٹل مردم شماری کے مطابق ہونے ہیں اس لیے الیکشن کمیشن کو نئی حلقہ بندیاں کرنی ہوں گی۔