’انتخابات میرا مینڈیٹ نہیں‘: وزیراعظم کو لمز میں تند سوالات کا سامنا

لمز کے طلبہ نے وزیراعظم سے عام اور شفاف انتخابات کے انعقاد، غیرقانونی مقیم پناہ گزینوں کی منتقلی اور معاشی حالات کے لیے ان کی ترجیحات سے متعلق کھل کر سوالات کیے۔

نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ 30 اکتوبر 2023 کو لاہور میں لمز یونیورسٹی کے طلبہ سے گفتگو کرتے ہوئے (پی ٹی وی/ سکرین گریب)

پاکستان کے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ عہدہ سنبھالنے کے بعد سے اکثر میڈیا پر نظر آتے رہتے ہیں جہاں وہ کھل کر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہیں تاہم گذشتہ روز لاہور کی نیشنل یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (لمز) میں طلبہ کے ساتھ ان کی ایک نشست ہوئی جس میں انہیں تند و تیز سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔

لمز یونیورسٹی کے طلبہ نے نگران وزیراعظم سے ملک میں عام انتخابات کی تاریخ، شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے اقدامات، پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم پناہ گزینوں کی منتقلی، زبوں حال معاشی حالات میں ان کی ترجیحات اور آزادی اظہار رائے سے متعلق کھل کر سوالات کیے۔

ایک طالب علم نے مقررہ وقت سے تاخیر سے یونیورسٹی آنے پر نگران وزیراعظم سے نہ صرف شکوہ کیا بلکہ ان کے اس رویے پر مایوسی کا اظہار بھی کیا۔

@indyurdu LUMS key bachay shararti hayn: Prime Minister | #independenturdu#anwarulhaqkakar original sound - IndyUrdu

نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے خندہ پیشانی سے نہ صرف سوالات سنے بلکہ اپنے روایتی انداز میں ان کے جوابات بھی دیے اور کئی مقامات پر طلبہ کو سراہا بھی۔

لمز یونیورسٹی کی ایک طالبہ نے انوار الحق کاکڑ سے سوال کیا: ’بطور نگران وزیراعظم پاکستان کے آئین پر عمل درآمد آپ کی ذمہ داری تھی تو پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیوں کی تحلیل کے چالیس دنوں کے اندر ملک میں عام انتخابات کیوں نہیں ہوئے؟‘

اس سوال کے جواب میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’الیکشن کی تاریخ کا اعلان میرا نہیں بلکہ الیکشن کمشنر کا مینڈیٹ ہے، اگر آئینی طور پر مجھے یہ مینڈیٹ دیا گیا ہوتا تو میں انتخابات کی تاریخ کا اعلان کر دیتا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایک طالب علم نے سوال کیا کہ ’آپ بطور نگران وزیراعظم شفاف انتخابات کے انعقاد میں رکاوٹ بننے والے غیرقانونی اور غیر جمہوری اقدامات کو روکنے کے لیے کیا اقدامات اٹھائیں گے؟

’میں حال ہی میں کراچی میں ہونے والے انتخابات کی مثال دینا چاہوں گا جہاں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور جماعت اسلامی نے مل کر میئر کا انتخاب لڑا مگر مجھے نہیں پتہ کہ کیا ہوا اور پیپلز پارٹی کے ایک چیئرمین کراچی کے میئر بن گئے۔‘

انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا:’مجھے ایسا لگتا ہے کہ عام انتخابات میں ایسا بڑے پیمانے پر ہو گا، بطور نگران وزیراعظم آپ اسے روکنے کے لیے کیا اقدامات اٹھائیں گے؟‘

اس سوال کے جواب میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم بطور مملکت مستحکم جمہوریت نہیں بلکہ جمہوریت کے ارتقا کے عمل میں ہیں، اس عمل کے دوران ہمیں کچھ اصول بنانے چاہییں اور ان پر عمل درآمد کرنا چاہیے نہ کہ اپنے پسندیدہ یا وہ عوامل جو ہمیں سوٹ کرتے ہیں صرف اس پر بات کریں۔‘

ایک اور طالب علم نے تاخیر سے آنے پر وزیراعظم سے شکوہ کرتے ہوئے کہا: ’سب سے پہلے تو میں دکھ کا اظہار کرنا چاہوں گا کہ آپ دیر سے آئے، طلبہ اور اساتذہ آپ کا انتظار کر رہے تھے پھر بھی آپ 50 منٹ لیٹ آئے۔ مجھے اس سے ایسا لگا کہ شاید ہمارے وزیراعظم کو علم کی عزت نہیں۔‘

اس تاخیر کی وجہ بتاتے ہوئے نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وہ کابینہ میٹنگ میں تھے اس لیے انہیں پہنچنے میں تاخیر ہوئی۔ ساتھ ہی انہوں نے طالب علم کو مشورہ دیا کہ وہ ایسی چیزوں پر ’مایوس‘ نہ ہوا کریں۔

سوشل میڈیا صارفین تند و تیز سوالات کرنے پر لمز کے طلبہ کو سراہ رہے ہیں۔

ایک ایکس اکاؤنٹ سے لکھا گیا: ’نوجوان سوالات کر رہے ہیں، یہ پاکستان کا مستقبل ہے۔ شکریہ لمز۔‘

ہادی نامی ایکس صارف نے ایک تصویر شیئر کی جس پر تحریر تھا: ’جوانوں کو پیروں کا استاد کر۔‘

سوشل میڈیا صارف سعدیہ کا کہنا تھا کہ ’لمز کے ان پانچ طلبہ نے ثابت کر دیا ہے کہ آپ کے پاس کسی کا بھی مقابلہ کرنے کے لیے صرف قلم کی طاقت ہونی چاہیے اور اس سے ہی آپ بلاخوف کسی کا بھی مقابلہ کر سکتے ہیں۔‘

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹرینڈنگ