گیس قیمت میں 172 فیصد اضافہ عوام کے مفاد میں کیا: حکومت

نگران وزیر توانائی محمد علی کے مطابق: ’عوام کو پہنچانے کے بعد اس کی قیمت اور وصولی میں 210 ارب روپے کا فرق آتا ہے۔ لہذا اگر یہ قیمت نہ بڑھاتے تو 400 ارب روپے سالانہ کا نقصان ہوتا۔‘

پاکستان کے نگران وفاقی وزیر توانائی محمد علی منگل کو اسلام آباد میں نگران وزیر اطلاعات مرتضی سولنگی کے ہمراہ نیوز کانفرنس کر رہے ہیں (پی ٹی وی سکرین گریب)

نگران وفاقی وزیر توانائی محمد علی نے منگل کو کہا ہے کہ گیس کی قیمتوں میں 172 فیصد اضافے کا فیصلہ مشکل تھا مگر یہ عوام کے مفاد میں کیا گیا ہے۔

منگل کو اسلام آباد میں نگران وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے نگران وزیر توانائی محمد علی نے کہا کہ  ’پچھلے 10 سالوں سے پاکستان میں گیس ڈیمانڈ سے کم پیدا کی جا رہی ہے اور اضافی گیس درآمد کرنی پڑتی ہے۔‘

ان کے مطابق: ’آج جو ہم تیل اور گیس نکال رہے ہیں وہ 10 سال قبل نکالے جانے والے تیل اور گیس کے مقابلے میں ہزار ارب روپے سے کم ہے، تو مانگ کو پورا کرنے کے لیے جو تیل اور گیس ہم درآمد کرتے ہیں وہ مہنگے ہوتے ہیں۔ درآمدی گیس کی قیمت مقامی کے مقابلے میں دوگنی سے بھی زیادہ ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا: ’عوام تک پہنچانے کے بعد گیس کی قیمت اور وصولی میں 210 ارب روپے کا فرق آتا ہے، لہذا اگر یہ قیمت نہ بڑھاتے تو 400 ارب روپے سالانہ کا نقصان ہوتا۔‘

وفاقی وزیر توانائی محمد علی نے 10 سال قبل اور رواں برس کے دوران سالانہ بنیادوں پر پاکستان میں گیس فراہم کرنے والے اداروں کے نقصانات کا جائزہ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ ’10 سال قبل سوئی ناردرن اور سوئی سدرن گیس کمپنیوں کا مشترکہ نقصان 18 ارب سالانہ ہوتا تھا، جو کہ اب بڑھ کر 879 ارب روپے سالانہ پر پہنچ چکا ہے۔‘

انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ گیس کی قیمتوں میں اضافے کے بعد پورے ملک میں پیٹرولیم سیکٹر میں سرکولر ڈیٹ یا گردشی قرضہ رک گیا ہے اور اب نہیں بڑھے گا۔

گیس کے نرخ میں اضافے کی تفصیل

قیمتوں میں اضافے کے ساتھ گیس گھریلو صارفین کے لیے 172 فیصد سے زائد مہنگی ہوگئی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

حکومتی فیصلے کے مطابق گیس کی نئی قیمتوں کا اطلاق کل یعنی یکم نومبر 2023 سے ہو گا۔

نگران وفاقی وزیر کے مطابق پروٹیکٹڈ صارفین کے لیے فکسڈ چارجز 10 روپے سے بڑھا کر 400 روپے کردیے گئے ہیں۔

حکومتی فیصلے کے مطابق نان پروٹیکٹڈ گھریلو صارفین کےلیے گیس کی قیمت میں 172 فیصد سے زائد اضافہ کیا گیا جبکہ ماہانہ 25 مکعب میٹر گیس استعمال کرنے والے صارفین کے لیے قیمت 200 سے بڑھا کر 300 روپے فی مکعب اور ماہانہ 60 مکعب میٹر استعمال پر گیس کی قیمت 300 سے بڑھا کر 600 روپے فی مکعب میٹر مقرر کی گئی ہے۔

اس کے علاوہ ماہانہ 100 مکعب میٹر گیس استعمال کرنے پر نرخ 400 سے بڑھا کر 1000روپے، ماہانہ 150 مکعب میٹر استعمال پر گیس کے نرخ 600 سے بڑھا کر 1200 روپے اور ماہانہ 200 مکعب میٹر استعمال پر گیس کی قیمت 800 سے بڑھا کر 1600 روپے فی مکعب میٹر کر دی گئی ہے۔

نگران وزیر توانائی محمد علی کا کہنا ہے کہ تندوروں کے لیے گیس کی قیمت 600 روپے ہی ہے، لہذا روٹی کی قیمت میں اضافہ نہیں ہوگا۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت