کیلے کی اہمیت پر سندھ میں منفرد ’بنانا فیسٹیول‘

پاکستان کے جنوب مشرقی حصے میں کیلا ایک کیش کروپ ہے، جس کی کاشت 32 ہزار ایکڑ رقبے پر کی جاتی ہے۔ پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل کے مطابق ملک میں کیلے کی پیدوار بڑھ رہی ہے۔

اس فیسٹیول میں کیلے کے پودے کی افزائش، کاشت کاروں سے بات کرنا، اور کیلے کی کاشت تک کے تمام مراحل کو سمجھنے کا موقع ملے گا (پیکسلز)

سندھ کے ضلع حیدرآباد کے شہر ٹنڈو جام میں چھ نومبر کو پھل کیلے کی اہیمت کو اجاگر کرنے کے لیے بنانا فیسٹیول کا انعقاد کیا جا رہا ہے، جس میں اس پھل کی افزائش اور اس سے بنائے جانے والی مصنوعات کے حوالے سے حاضرین کو جانکاری دی جائے گی۔

’ٹیک سائیں‘ اور درانی فارمز کے اشتراک سے منعقد ہونے والے اپنی ذات میں منفرد فیسٹیول میں اس پھل کی پیداوار کے حوالے سے چند مقاصد کا حصول بھی شامل ہے۔

اس فیسٹیول میں کیلے کے پودے کے مختلف پہلوؤں پر غور بھی کیا جائے گا، جس میں اس کی پیداوار، معاشی فوائد، کھانوں میں استعمال اور ماحولیات پر اس کے اثرات کے حوالے سے بات ہوگی۔

اس کے علاوہ کیلے کے پتوں کے مختلف طریقوں سے استعمال اور ویلیو ایڈیڈ مصنوعات بھی شامل ہیں۔

اس فیسٹیول میں کیلے کے پودے کی افزائش، کاشت کاروں سے بات کرنا، اور کیلے کی کاشت تک کے تمام مراحل کو سمجھنے کا موقع ملے گا۔

اس فیسٹیول میں حاضرین کو کیلے کے کاشت کاروں، محقیقین، اور کاروباری افراد سے بھی ملاقات کا موقع ملے گا جس سے اس پودے کی انڈسٹری کو فروغ ملے گا۔

حاضرین کے لیے بھی یہ ایک انوکھا موقع ہوگا جس میں وہ ذرعی شعبے میں جانکاری حاصل کر سکیں گے۔

اس فیسٹیول میں کیلے کی مختلف اقسام اور اس کی نشو نما میں استعمال ہونے والی اشیا جیسے کہ کھاد، فرٹیلائزر، کیلے سے بننے والی خوبصورتی نکھارنے والے پراڈکٹس سے لے کر گھریلو اشیا تک موجود ہوں گی۔

درانی فارمز کے ظفراللہ درانی نے کہا: ’فارم انڈسٹری اور تعلیمی شعبے میں اشتراک پائیدار ذرعی ترقی کا خاصہ ہے۔ ہم پاکستان میں ذراعت کے لیے مشترکہ کوششوں، باہمی علم، اور جدید عمل کے ذریعے تابناک مستقبل بنا سکتے ہیں۔‘

ٹیک سائیں سے محسن اقبال کہتے ہیں، ’ٹیک سائیں اکیڈیمیا اور فارم انڈسٹری کے درمیان شراکت داری کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ٹیکنالوجی اور زراعت کے درمیان فرق کو ختم کرکے، ہم جدت کو آگے بڑھا سکتے ہیں اور اپنی کاشتکار برادری کے چیلنجوں کے لیے پائیدار حل پیدا کر سکتے ہیں۔‘

پاکستان کے جنوب مشرقی حصے میں کیلا ایک کیش کروپ ہے، جس کی کاشت 32 ہزار ایکڑ پر محیط رقبے پر کی جاتی ہے۔

پاکستان میں کیلے کی پیداوار بڑھ رہی ہے جس میں پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل کے مطابق 50 ہزار ٹن کی پیداوار ہو رہی ہے جبکہ نجی شعبے میں پانچ لاکھ ٹن کی پیداوار ہو رہی ہے۔

پاکستان میں 2009 میں چین سے برآمد شدہ پودوں کی مدد سے 12 مختلف اقسام کے کیلے کاشت کیے جاتے ہیں۔

پاکستان میں کیلوں کی انڈسٹری میں منافع باقی کیلے کاشت کرنے والے ممالک سے کم ہے، اس کی ایک بڑی وجہ ذراعت کے شعبے میں علم اور اعلیٰ کوششوں کی کمی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی