یہ ایک انوکھی تقریب تھی۔ نیلامی ہو رہی تھی اور یہ نیلامی بھی کسی انمول یا نایاب چیز کی نہیں ایک کیلے کی تھی۔
جس کے لیے کئی لوگوں کی کالز آ رہی تھیں اور مختلف علاقوں سے لوگ اس کیلے کی نیلامی کے لیے بڑھ چڑھ کر بولی لگا رہے تھے۔
بولی کے ابتدا میں اس کیلے کی قیمت 200 برطانوی پاؤنڈ یا تقریبا 60 ہزار پاکستانی روپے لگی لیکن پھر یہ بولی بڑھتی گئی۔
ایسے میں ایک شخص نے منتظمین میں سے ایک کے نمبر پر کال کی اور کیلے کی قیمت پہلے 20 ہزار پاونڈ یعنی 60 لاکھ روپے اور آخر میں کیلے کی قیمت30 ہزار پاؤنڈ (تقریبا ایک کروڑ روپے) لگائی اور یوں یہ نیلامی فون کرنے والے اس شخص نے جیت لی۔
یہ کیلا کسی خاص دھات یا سونے کا بنا نہیں بلکہ ایک عام سا کیلا تھا لیکن جس مقصد کے لیے اس نیلامی کا انعقاد کیا گیا وہ مقصد بہت خاص تھا اور یہ مقصد تھا افغانستان میں مستحقین کے لیے فنڈز اکٹھے کرنا۔
نیلامی کی اس انوکھی تقریب کا انعقاد برطانیہ کے دارالحکومت لندن کے ساؤتھ ہال میں ہوا۔ لندن کے اس علاقے میں ایشیائی ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد آباد ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
افغانستان سے تعلق رکھنے والے نوراللہ نوراز بھی انہیں افراد میں سے ایک ہیں اور ایک غیر سرکاری تنظیم ’قمر فاؤنڈیشن‘ کے سربراہ ہیں۔
نوراللہ لندن میں افغانستان کے یتیموں، بیواؤں اور غربا کی مدد کے لیے گذشتہ کئی سال سے فنڈز اکھٹا کرنے کی مہم چلا چکے ہیں۔ اس کیلے کی نیلامی کی تقریب بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی۔
قمر فاؤنڈیشن کی جانب سے انڈپینڈنٹ اردو کو دیے گئے بیان میں بتایا گیا ہے کہ ’یہ دنیا میں سب سے زیادہ قیمت پر کیلا فروخت کرنے کا عالمی ریکارڈ ہے۔‘
بیان کے مطابق ’اس سے پہلے ایک کیلا چھ ہزار پاؤنڈز میں خریدا گیا تھا لیکن اب 30 ہزار پاؤنڈز میں خریدا گیا۔‘
اس تقریب اور کیلے کی نیلامی کے حوالے سے فاؤنڈیشن کے سربراہ نوراللہ کا کہنا ہیں کہ ’اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ یہ کیلا ایک کروڑ سے زائد روپے کا ہے لیکن اس کے پیچھے مقصد یہی ہے کہ اس نیلامی کی تقریب سے ملنے والا پیسہ افغانستان کے مستحقین پر خرچ ہو گا۔‘
نوراللہ نے بتایا کہ ’یہ کیلا افغانستان سے تعلق رکھنے والے احمد نامی ایک تاجر نے خریدا ہے جنہوں نے ٹیلی فون کے ذریعے اس نیلامی کی تقریب میں شرکت کی تھی۔‘
قمر فاؤنڈیشن کے بیان میں بتایا گیا ہے کہ ’نیلامی میں 30 سے زائد مرد و خواتین نے حصہ لیا جبکہ اس تقریب میں 300 سے زیادہ افراد شریک تھے۔‘