فلسطینی تنظیم حماس کے سات اکتوبر کو اسرائیلی علاقوں پر حملوں کے بعد غزہ کی پٹی سمیت مغربی کنارے میں مقیم فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت 30ویں روز بھی جاری ہے۔
اسرائیل سات اکتوبر سے غزہ کی پٹی پر مسلسل بمباری اور مقبوضہ مغربی کنارے میں جارحانہ کارروائیاں کر رہا ہے جب کہ اس نے زمینی فوج بھی غزہ میں داخل کر رکھی ہے۔
حماس کے زیرانتظام فلسطینی علاقے غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ’اسرائیلی حملوں میں اب تک نو ہزار چار سو 88 افراد کی جان جا چکے ہیں جن میں سے دو تہائی خواتین اور بچے ہیں۔‘
اسرائیلی حکام کے مطابق ’سات اکتوبر کے حملے میں 1400 سے زائد افراد کی جان گئی اور 240 سے زائد افراد کو اغوا کر لیا گیا۔‘
گذشتہ 24 گھنٹوں سے اہم پیش رفت
اسرائیل کا کہنا ہے کہ ’زمینی کارروائی میں 2500 اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔‘
اسرائیل نے جمعرات کو کہا تھا کہ اس نے سات اکتوبر کے بعد سے لڑائی کے دوران غزہ میں 12 ہزار اہداف پر بمباری کی جو حالیہ تاریخ کی سب سے شدید بمباری میں سے ایک ہے۔
پناہ گزین کیمپوں کو نشانہ بنایا گیا
حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ’ہفتے کی رات وسطی غزہ میں المغازی پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی حملے میں 30 سے زائد افراد جان سے گئے۔‘
ادھر اسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ وہ ’اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ آیا اس وقت اس کے فوجی علاقے میں کارروائی کر رہے تھے یا نہیں۔‘
اس سے قبل ہفتے کو غزہ کی وزارت صحت نے کہا تھا کہ ’اسرائیل نے جبالیہ الفخرہ سکول میں قائم پناہ گزین کیمپ میں پر حملہ کیا جس میں کم از کم 15 افراد کی جان گئی۔‘
یہ کیمپ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے یو این آر ڈبلیو اے کے زیر انتظام ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ترکی نے اسرائیل سے رابطے منقطع کر دیے
ترکی نے کہا ہے کہ ’وہ غزہ میں خون ریزی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اسرائیل سے اپنے سفیر کو واپس بلا رہا ہے اور وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو سے رابطے ختم کر رہا ہے۔‘
حماس نے انقرہ کے اس اقدام کا خیر مقدم کیا اور اس پر زور دیا کہ وہ صدر بائیڈن اور ان کی انتظامیہ پر دباؤ ڈالے تاکہ ’انسانی اور طبی امداد غزہ کی پٹی میں محصور لوگوں تک پہنچ سکے۔‘
حماس نے انخلا روک دیا
غزہ میں حماس انتظامیہ نے ہفتے کے روز غیر ملکی پاسپورٹ رکھنے والوں کو مصر منتقل کرنے کا فیصلہ اس وقت معطل کر دیا جب اسرائیل نے کچھ زخمی فلسطینیوں کو مصر کے ہسپتالوں میں منتقل کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔
حماس کے عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’کوئی بھی غیر ملکی پاسپورٹ رکھنے والا شخص غزہ کی پٹی اس وقت تک نہیں چھوڑ سکے گا جب تک شمالی غزہ کے سپتالوں سے نکالے جانے والے زخمیوں کو رفح کراسنگ کے ذریعے مصر منتقل نہیں کر دیا جاتا۔‘
جمعے کو وائٹ ہاؤس کے ایک سینئر عہدے دار نے حماس پر الزام عائد کیا کہ ’وہ اپنے جنگجوؤں کو غزہ سے نکالنے کے لیے امریکی ثالثی میں طے پانے والے معاہدے کا غلط استعمال کر رہی ہے۔‘
حماس عہدے دار نے کہا کہ ’حماس کی جانب سے فراہم کردہ فہرست میں ایک تہائی نام حماس کے ارکان اور جنگجوؤں کے ہیں جنہیں طبی امداد کے لیے انخلا کی ضرورت ہے۔‘