برطانوی اخبار ٹیلی گراف کے مطابق جلاوطن مصری ٹی وی میزبان معتز مطر وہ پہلے غیر ملکی شہری بن گئے ہیں جن کا ویزا برطانیہ کے ہوم آفس نے حماس کی مبینہ طور پر حمایت کرنے پر منسوخ کر دیا ہے۔
برطانوی اخبار نے اس حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ مطر کو واچ لسٹ میں رکھا گیا ہے اور ان کا ویزا عسکریت پسندوں کی حمایت میں تبصرہ کرنے اور لندن میں فلسطین کے حق میں ہونے والے مظاہروں میں حصہ لینے پر منسوخ کر دیا گیا ہے۔
سابق ٹی وی سپورٹس پریزینٹر، جن کے یوٹیوب پر 42 لاکھ سبسکرائبرز ہیں، نے حال ہی میں عبدالحکیم حنینی کا انٹرویو کیا، جو 1990 کی دہائی میں مقبوضہ مغربی کنارے میں القسام بریگیڈ کے شریک بانی تھے۔
حنینی نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ ’نیو نازی صہیونی دشمن‘ کی حمایت کرنے والوں کو یہ احساس دلایا جانا چاہیے کہ ’ان کے لیے کوئی تحفظ نہیں ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’تمام مسلمانوں کو حماس کے سات اکتوبر کے حملے کی حمایت میں ’سڑکوں پر نکلنا‘ ہو گا۔‘
انہوں نے اس حملے کو ’دلیرانہ کارروائی قرار دیا جو ہماری مسلم اور عرب دنیا نے پہلے کبھی نہیں دیکھا، اور دشمن نے ہٹلر کے ہولوکاسٹ کے بعد سے پہلے کبھی نہیں دیکھا۔‘
2013 میں مصر سے فرار ہونے والے مطر باقاعدگی سے برطانیہ جاتے ہیں تاہم فی الحال برطانیہ میں موجود نہیں۔
برطانوی اخبار ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ کی بارڈر فورس انہیں واپس آنے کی اجازت نہیں دے گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
برطانوی حکومت کی جانب سے یہ ملک بدری سات اکتوبر کو کیے گئے حملے کے تناظر میں مبینہ طور پر ’یہودی مخالف‘ رویے پر غیر ملکی شہریوں کے خلاف کریک ڈاؤن کی کوششوں کے حصے کے طور پر کی گئی ہے۔
اس کریک ڈاون کی قیادت برطانوی وزیر داخلہ سویلا بریورمین اور امیگریشن کے وزیر رابرٹ جینرک کر رہے ہیں۔
غزہ میں اسرائیلی فضائی حملوں اور تشدد کے نتیجے میں 11 ہزار سے زیادہ فلسطینیوں کی جان جا چکی ہے جن میں زیادہ تر عام شہری اور بچے شامل ہیں۔
دا ٹیلی گراف کے مطابق مطر ان کم از کم نصف درجن غیر ملکی شہریوں میں شامل جن کے ویزے ہوم آفس کی جانب سے منسوخ کیے جا سکتے ہیں۔
جینرک نے کہا: ’برطانیہ آنے والے ایسے لوگوں کو برداشت نہیں کیا جا سکتا جو ویزے کے استحقاق کا غلط استعمال کریں یا دہشت گردی کے برے عمل کی توثیق کریں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’آنے والے دنوں اور ہفتوں میں جو بھی شخص (مطر) کی پیروی کرنے کے بارے میں سوچ رہا ہے، اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ جہاں بھی ضرورت ہوگی ہم ایسے لوگوں کا ویزا منسوخ کرتے رہیں گے۔ ہم اپنی سڑکوں پر انتہا پسندی کو برداشت نہیں کریں گے۔‘