لاہور کی احتساب عدالت نے ہفتے کو آشیانہ اقبال ہاؤسنگ ریفرنس میں سابق وزیر اعظم شہباز شریف، سابق پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد اور لاہور ڈیولیپمینٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کے سابق ڈائریکٹر جنرل احد خان چیمہ سمیت دیگر کو بری کر دیا ہے۔
یکم نومبر کو احتساب عدالت کے جج ملک علی ذوالقرنین نے اس کیس میں بریت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا تاہم سپریم کورٹ نے احتساب عدالتوں کو کیسز میں حتمی فیصلہ کرنے سے روک رکھا تھا۔
آج احتساب عدالت میں آشیانہ کیس کی میرٹ پر سماعت ہوئی، جس میں احتساب عدالت کے جج علی ذوالقرنین اعوان نے محفوظ فیصلہ سنایا۔
عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف، فواد حسن فواد، احد خان چیمہ اور دیگر کے خلاف کرپشن کے الزامات ثابت نہیں ہو سکے اور نیب نے تمام ملزمان کو پہلے ہی کلین چٹ دے دی تھی۔
نیب آرڈیننس ترامیم پر سپریم کورٹ کے حکم امتناعی کا اطلاق آشیانہ اقبال ریفرنس پر نہیں ہوتا۔ فیصلے کے مطابق، سپریم کورٹ نے انٹرا کورٹ اپیل میں صرف نیب ترامیم سے ریلیف ملنے والے کیسز میں حتمی فیصلے سے روکا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عدالت نے شریک ملزمان منیر ضیا، امتیاز حیدر، بلال قدوائی، سجاد بھٹہ، شاہد محمود کی بریت کی درخواستیں بھی منظور کر لیں۔
نیب پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ کا عدالت میں موقف تھا کہ ملزمان کے خلاف کرپشن کے شواہد نہیں ملے، عدالت قانون کے مطابق فیصلہ دے سکتی ہے۔
وکیل صفائی امجد پرویز نے کہا کہ شہباز شریف کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کے لیے ریفرنس بنایا گیا۔
’آشیانہ اقبال پروجیکٹ میں سرکاری خزانے کو ایک پیسے کا نقصان نہیں ہوا، کسی ملزم نے مالی فائدہ حاصل نہیں کیا۔ ملزم نعیم ضیا پیرزادہ اور کامران کیانی پہلے ہی ریفرنس سے ڈسچارج ہو گئے تھے۔ 2018 میں آشیانہ ریفرنس دائر ہوا اور پانچ سال بعد کچھ برآمد نہ ہوا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف، فواد حسن فواد سمیت دیگر نے آشیانہ ریفرنس میں بلاجواز جیل کاٹی انہیں باعزت بری کیا جائے۔
آشیانہ ہاؤسنگ کیس میں عدالت کی جانب سے 10 ملزمان پر فرد جرم عائد کی جا چکی ہے۔
عدالت اس کیس میں دو مرکزی ملزمان ندیم ضیا اور کامران کیانی کو بری کر چکی ہے، جبکہ دیگر ملزمان میں فواد حسن فواد، احد چیمہ، بسم الله کنسٹریکشن کمپنی کے چیف ایگزیکٹو شاہد شفیق، بلال قدوائی، امتیاز حیدر، اسرار سعید اور عارف بٹ وغیرہ شامل ہیں۔
نیب نے ریفرنس میں کہا تھا کہ 16 ہزار شہریوں نے آشیانہ اقبال سکیم کے لیے 61 کروڑ روپے جمع کروائے تھے اور کمپنیوں کی نااہلی کی وجہ سے حکومت کو 64 کروڑ 50لاکھ روپے سے زائد رقم کا نقصان اٹھانا پڑا تھا۔