تباہ شدہ فلسطینی علاقے غزہ میں انسانی امداد کی رسائی کے لیے دباؤ بڑھانے کی خاطر عرب اور مسلم وزرا کا وفد اپنے دورے کے پہلے مرحلے میں پیر کو بیجنگ پہنچا جہاں انہوں نے غزہ پر جنگ فوری خاتمے مطالبہ کیا ہے۔
برطانوی خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق عرب اور مسلم اکثریت والے ممالک کے اعلی سفارت کاروں کا یہ وفد مغرب پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ اسرائیل کے فلسطینیوں کے خلاف دفاع کے جواز کو مسترد کرے۔
چین اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ممبران میں سے ایک ہے۔
پیر کو چین کے اعلیٰ سفارت کار وانگ یی سے ملاقات کرنے والے عہدیداروں میں سعودی عرب، اردن، مصر، انڈونیشیا، فلسطین اور اسلامی تعاون تنظیم سمیت دیگر ممالک کے وزرائے خارجہ اور اعلی عہدیدار شامل ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود نے کہا کہ ’ہم یہاں سے ایک واضح پیغام بھیجنے آئے ہیں کہ ہمیں فوری طور پر لڑائی اور اموات کو روکنا ہوگا، ہمیں فوری طور پر غزہ کو انسانی امداد فراہم کرنی ہوگی۔‘
رواں ماہ ریاض میں ایک غیر معمولی مشرکہ اجلاس ہوا جس میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور عرب لیگ کے سربراہ اجلاس میں بین الاقوامی فوجداری عدالت پر بھی زور دیا گیا تھا کہ وہ فلسطینی علاقوں میں ’اسرائیل کی جانب سے کیے جانے والے جنگی اور انسانیت کے خلاف جرائم‘ کی تحقیقات کرے۔
سعودی عرب نے غزہ میں لڑائی کے خاتمے کے لیے امریکہ اور اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی اور اس پیغام کو تقویت دینے کے لیے عرب اور مسلم رہنماؤں کو جمع کیا۔
سات اکتوبر کو حماس کی جانب سے اسرائیل میں ہونے والے حملے میں تقریباً 240 افراد کو قیدی بنایا گیا تھا جس کے بعد سے غزہ پر اسرائیل کی حملے جاری ہیں۔
غزہ حکومت کا کہنا ہے کہ اس کے بعد سے اب تک اسرائیلی بمباری میں کم از کم 13 ہزار فلسطینی اپنی جان کھو بیٹھے ہیں جن کم از کم 5500 بچے بھی شامل ہیں۔
’بھائی اور دوست‘
چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے کہا کہ بیجنگ ’عرب اور مسلم ممالک کا اچھا دوست اور بھائی ہے اور اس نے ہمیشہ فلسطینی عوام کے جائز حقوق اور مفادات کی بحالی کے منصفانہ مقصد کی بھرپور حمایت کی ہے۔‘
اسرائیل کے غزہ پر حملوں کے بعد سے چین کی وزارت خارجہ نے حماس کی مذمت کرنے سے گریز کیا ہے اور اس کی بجائے کشیدگی کم کرنے اور اسرائیل اور فلسطین پر زور دیا ہے کہ وہ آزاد فلسطین کے لیے ’دو ریاستی حل‘ کی طرف بڑھیں۔
پیر کو چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے مزید کہا کہ چین ’غزہ میں لڑائی کو جلد از جلد ختم کرنے، انسانی بحران کو کم کرنے اور فلسطین کے مسئلے کے جلد، جامع، منصفانہ اور دیرپا حل کے لیے کام کرے گا۔‘
مشرق وسطیٰ کے لیے چین کے خصوصی ایلچی ژائی جون نے گذشتہ سال اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ ساتھ عرب لیگ اور یورپی یونین کے حکام سے بھی رابطہ کیا تھا تاکہ اقوام متحدہ میں دو ریاستی حل اور فلسطین کو تسلیم کرنے پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔