سائفر: عمران، شاہ محمود قریشی کو 28 نومبر کو پیش کرنے کا حکم

آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم کی گئی خصوصی عدالت نے سائفر کیس کی سماعت کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور پارٹی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو 28 نومبر کو پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

عمران خان تین جولائی 2023 کو لاہور ہائی کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے (اے ایف پی)

آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم کی گئی خصوصی عدالت نے جمعرات کو سائفر کیس کی سماعت کے دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان اور پارٹی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو 28 نومبر کو پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت کی تین درخواستوں پر انسداد دہشت گردی عدالت کے جج محمد ابوالحسنات ذوالقرنین نے سماعت کے آغاز میں دو روز قبل اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے کیے گئے فیصلے کی کاپی مانگی جو انہیں فراہم کر دی گئی۔

اس کے بعد پراسیکیوٹر نے دلائل کے لیے مہلت دینے کی استدعا کی تو پی ٹی آئی کے وکیل خالد یوسف نے گذشتہ سماعت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت عدالت نے آرڈر جاری کیا تھا کہ ریاست آج دلائل دے گی، جس پر پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ انہیں کیسز کی جیل میں سماعت ہونے سے متعلق معلوم ہی نہیں تھا۔

پراسیکیوٹر نے کہا: ’آٹھ آٹھ ماہ تو ان کی وجہ سے تاریخ پڑتی رہی ہے۔‘

دوسری جانب وکیل خالد یوسف نے کہا کہ عدالت نے کہا تھا کہ آج ہر حال میں فیصلہ ہوگا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پراسیکیوٹر نے کہا: ’یہ خود کہتے رہے ہیں، اب ملزم کو بھی بلا لیں۔ ان کی موجودگی میں بحث ہو جائے گی۔ عدالت اس کیس میں دلائل کے لیے ایک تاریخ دے دے۔‘ جس پر جج محمد ذوالقرنین نے جواب دیا کہ وہ اس معاملے کو دیکھتے ہیں۔

اس دوران ساتھ ہی پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کی ضمانت کی دو درخواستوں پر بھی سماعت جاری رہی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے 21 نومبر کو سائفر کیس میں جیل ٹرائل کالعدم قرار دے دیا تھا۔

سماعت کے دوران جج نے وکیل علی بخاری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کے لیے تو یہ بڑی کامیابی ہوئی، جس پر انہوں نے جواب دیا کہ وہ پہلے دن سے یہ کہہ رہے تھے۔

سماعت کے بعد جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو 28 نومبر کو فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس کے اندر موجود عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ اڈیالہ جیل منتقلی کے بعد عمران خان کی عدالت کے سامنے یہ پہلی پیشی ہوگی۔

آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمہ: اب تک کیا ہوا؟

آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے خلاف سیکرٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر کی مدعیت میں مقدمے کا اندراج کیا گیا تھا، جس میں انہیں سفارتی حساس دستاویز سائفر کو عام کرنے اور حساس دستاویز کو سیاسی مفاد کے لیے اور ملکی اداروں کے خلاف استعمال کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔

سابق وزیراعظم عمران خان جو پہلے ہی اٹک جیل میں زیر حراست تھے، توشہ خانہ کیس میں سزا معطلی کے باوجود ان کو اس مقدمے میں شامل کر کے اٹک جیل میں ہی جوڈیشل ریمانڈ پر رکھا گیا ہے جبکہ شاہ محمود قریشی کو 19 اگست کو گرفتار کیا گیا تھا اور وہ بھی اب جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل میں ہیں۔ 20 اگست کو سابق وفاقی وزیر اسد عمر کو بھی ایف آئی اے کاونٹر ٹیررازم ونگ نے پوچھ گچھ کے لیے بلایا تھا۔ جس کے بعد اسد عمر نے ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست دائر کی تھی۔ 

درج ایف آئی آر میں مزید کہا گیا تھا کہ ’اسد عمر اور اعظم خان کے کردار کا تعین کیا جائے گا اگر وہ ملوث نکلے تو ان کے خلاف بھی قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ اس کے علاوہ اگر کوئی اور بھی ملوث پایا گیا تو اس کے خلاف بھی کارروائی ہو گی۔‘

آفیشل سیکریٹ ایکٹ 1923 کے تحت قائم خصوصی عدالت نے سابق وزیراعظم عمران خان اور شاہ محمود سے متعلق مقدمے کی جیل میں ان کیمرہ سماعتوں میں چالان پیش ہونے کے بعد باقاعدہ ٹرائل کا آغاز کیا اور 23 اکتوبر 2023 کو ان پر فرد جرم عائد کی گئی، جس میں کہا گیا تھا کہ عمران خان نے سائفر اپنے پاس رکھ کر اسے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جبکہ شاہ محمود قریشی نے اس میں ان کی معاونت کی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان