عمران خان جیل میں بالکل محفوظ ہیں: نگران وزیراعظم

پاکستان کے نگران وزیراعظم نے ایک انٹرویو میں کہا کہ عمران خان کی حفاظت کو یقینی بنانا حکومت کی ذمہ داری ہے اور متنبہ کیا کہ پی ٹی آئی چیئرمین کی زندگی سے متعلق غیر ذمہ دارانہ گفتگو سے پرہیز کیا جانا چاہیئے۔

نگران وزیر اعظم پاکستان انوار الحق کاکٹر  اسلام آباد میں عرب نیوز کو انٹرویو دے رہے ہیں (عرب نیوز)

پاکستان کے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان جیل میں بالکل محفوظ ہیں اور کہا کہ اس متعلق غیر ذمہ دارانہ گفتگو سے اجتناب کرنا چاہیئے۔

انہوں نے یہ بات پاکستان کے نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کو ایک انٹرویو چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو جیل میں زہر دیے جانے کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے الزامات کے سوال کے جواب میں کہی۔ نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’یہ حکومتیں کوئی مجرمانہ گروہ نہیں ہیں، اس طرح کے سنجیدہ الزامات لگانے سے پہلے 10 مرتبہ سوچنا چاہیے، کسی کی جان لینا قتل کے زمرے میں آتا ہے، یہ اتنا سنگین الزام ہے جس کا ان کے ساتھیوں کو اندازہ نہیں ہے اور اسی طرح کی غیرذمے دارانہ گفتگو سے ان کی جو سیاسی حالت ہے وہ سب کے سامنے ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان جیل میں بالکل محفوظ ہیں اور یہ ان کی قانونی ذمے داری ہے کہ وہ اس کو یقینی بنائیں، اگر قانون انہیں کسی سزا کا مستحق ٹھہراتا ہے تو سزا بھی قوانین کے پیمانے میں رہتے ہوئے دی جائے گی۔

افغانستان میں طالبان حکومت جانتی ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے جنگجو کہاں ہیں

نگران وزیراعظم انوار الحق نے افغان حکومت جانتی ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان ’ٹی ٹی پی‘ کے جنگجو افغانستان میں کہاں موجود ہیں۔  ’ہم افغان حکومت سے مختلف ذرائع سے رابطے میں ہیں اور وہ اچھے طریقے سے جانتے ہیں کہ تحریک طالبان پاکستان کہاں موجود ہے، اگر کوئی پاکستان کے عوام اور سکیورٹی فورسز پر حملہ آور ہوگا تو اس کا جواب دیا جائے گا اور اس کو خاموشی سے برداشت نہیں کریں گے۔‘

جیو نیوز سے انٹرویو میں نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’میری اصل وفاداری میری ریاست کے ساتھ ہے، میں پانچ ہزار سال سے پشتون ہوں اور پشتون رہوں گا، ثقافتی طور پر پشتون ہونا اور ریاستی حدود میں رہتے ہوئے آئینی اور قانونی تقاضوں کو پورا کرنا مختلف ہے۔‘

ایک سوال کے جواب انہوں نے کہا کہ ’چند سال قبل جب مذاکرات کا ڈھونگ رچا تھا تو وہ کہاں موجود تھے، افغانستان کی سرزمین میں ہی کہیں سے گفت و شنید ہو رہی تھی، یہ سب بات چیت افغان سرزمین سے ہو رہی تھی اور وہ باقاعدہ ان مذاکرات کا حصہ تھے۔‘

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ’یہ فیصلہ افغان حکومت کو کرنا ہے کہ وہ انہیں حوالے کرنا چاہتے ہیں یا ان کے خلاف کارروائی کرنا چاہتے ہیں لیکن اگر انہیں استثنیٰ دیا جائے گا اور وہ پاکستان کے عوام اور سکیورٹی فورسز پر حملہ آور ہوں گے تو اس کا جواب تو جائے گا، ایسا نہیں ہو گا کہ ہم خاموشی سے اس کو برداشت کرتے رہیں۔‘

کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’ہم مذاکرات سے انکار نہیں کررہے لیکن اگر کوئی واقعتاً سنجیدہ انداز میں مذاکرات کرنا چاہتا ہے تو سب سے پہلے انہیں غیرمشروط طور پر ہتھیار پھینکنے ہوں گے۔‘

افغان مہاجرین کو ملک سے نکالنے کے سوال پر نگران وزیر اعظم انوارالحق کارکڑ نے کہا کہ ’یہ بہت مشکل فیصلہ تھا لیکن ریاست کی ذمے داریاں اپنے سر لینے کے بعد سخت فیصلے بھی لینے پڑتے ہیں، کسی افغان رجسٹرڈ مہاجر کو واپس بھیجنے کی پالیسی نہیں ہے بلکہ غیرقانونی افغان مہاجرین کو واپس بھیجنے کی پالیسی اختیار کی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’یہ پالیسی ان افغان مہاجرین کے حق میں بہتر ہے جو یہاں غیرقانونی طور پر مقیم تھے کیوں کہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے ہاتھوں جس طرح سے غیرقانونی حیثیت کے حامل افراد کی تذلیل ہوتی تھی، معاشی استحصال ہوتا تھا تو ہم نے ان کے ساتھ بہتر رویہ اختیار کیا ہے۔‘

پیپلز پارٹی کے الزامات

پیپلز پارٹی کی جانب سے لیول پلیئنگ فیلڈ کے الزامات پر انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ’اپنے ووٹر کے سامنے خود کو مظلوم بنا کر پیش کرنا اور ووٹرز کو اپنی جانب متوجہ کرنا کسی بھی سیاسی جماعت کے بیانیے کا حصہ ہو سکتا ہے، ہو سکتا ہے کہ پیپلز پارٹی بھی اپنے ووٹرز کی توجہ حاصل کرنے کے لیے اس طرح کی گفتگو کررہی ہو، میں اس بات کو اس سے زیادہ سنجیدگی سے نہیں لیتا۔‘

نو مئی 2023 کے واقعات سیاسی عمل نہیں

انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ نو مئی کو جو کچھ ہوا وہ سیاسی عمل ہرگز نہیں تھا، وہ جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کے ضمرے میں آتا ہے، جلاؤ گھیراؤ اس سماجی نظام کو چیلنج کرتا تھا جو اس کا ضامن ہے، جو اس ریاست کو انارکی سے بچانے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے، آپ اسی پر حملہ آور ہوئے ہیں تو آپ انارکی کی طرف لے جانا چاہتے ہیں۔

نگران وزیراعظم کا کہنا ہے کہ نو مئی کو فوج نے صبر و تحمل سے کام لیا، یہاں کوئی اذیت پسند لوگ نہیں کہ جنہیں چیئرمین پی ٹی آئی سے ذاتی بدلہ لینا ہو، دیگر جماعتیں اپنی سیاسی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، پی ٹی آئی لیڈر بھی اپنےعلاقوں میں سیاسی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ملٹری کورٹس

نگران وزیر اعظم نے کہا کہ نو مئی کے واقعات میں ملوث لوگوں کا ملٹری کورٹس میں ٹرائل شہری بالادستی کے خلاف ہے، یہ سوچ اور رویہ بالکل بھی درست نہیں۔

انتخابات شفاف ہوں گے: وزیر اعظم

انہوں نے کہا کہ الیکشن ہونے جا رہے ہیں ہم کوشش کر رہے ہیں کہ شفاف الیکشن ہوں، 1970 کے علاوہ کوئی الیکشن ایسا نہیں جسے تنازعے کی طرف دھکیلا نہ گیا ہو، الیکشن سے متعلق تحفظات کے ایک نکتے پر اے پی سی بلانا مجھے ہضم نہیں ہو رہا، اگر الیکشن کے بعد کسی کی شکایت ہے تو اس کے لیے فورم موجود ہے۔

پاکستان چین دوستی

اپنے انٹرویو کے دوران چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) اور پاک چین تعلقات سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاک چین اسٹریٹجک تعلقات کی تشریحات درست ہیں، چین چاہتا ہے کہ ہماری طرف سی پیک کے دوسرے مرحلے کے لیے تعاون زیادہ ہو۔

غزہ بچوں کا جہنم بنا دیا گیا

غزہ پر اسرائیلی جارحیت سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ مذاکرات اور طاقت کے استعمال کا وقت ہوتا ہے، خصوصاً ’بچوں کے لیے غزہ کو جہنم بنا دیا گیا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست