’پنجاب ویزا‘ کے بارے میں ویڈیوز کی حقیقت کیا ہے؟

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں سوات میں ایک تھانے کے باہرلوگوں کو ’پنجاب کا ویزا حاصل کرتے‘ دکھایا گیا ہے، جو حقیقت نہیں ہے۔

وائرل ہونے والی ویڈیو میں نوجوان پولیس کلیئرنس سرٹیفیکیٹ کے لیے سوات میں تحصیل مٹہ کے چپریال پولیس سٹیشن کے باہر فارم بھر رہے ہیں (سوشل میڈیا سکرین گریب)

سماجی رابطوں کے ویب سائٹس فیس بک اور ایکس (سابق ٹوئٹر) پر گذشتہ دو دنوں سے کچھ ویڈیوز گردش کر رہی ہیں، جن میں کچھ لوگوں کو ایک پولیس سٹیشن کے باہر بیٹھے فارمز بھرتے دیکھا جا سکتا ہے۔

ویڈیوز کے ساتھ میں لکھا گیا ہے کہ یہ لوگ مبینہ طور پر خیبر پختونخوا سے پنجاب محنت مزدوری کے لیے جانے سے پہلے پنجاب کا ’ویزا‘ لگانے کے لیے کھڑے ہیں اور ’پولیس سٹیشن کی جانب سے ان کو ’ویزا‘ جاری ہونے کے بعد پنجاب میں داخلے کی اجازت ہو گی‘۔

ایک ویڈیو میں ایک شخص کو کہتے سنا جا سکتا ہے کہ ان سے مبینہ طور پر کچھ رقم بھی اس ’ویزے‘ کے لیے لی جا رہی ہے، جب کہ کچھ محنت مزدوری کے لیے پنجاب جانے والے ’ویزے‘ یا اس کے فارم کی ضرورت پر سوالات اٹھا رہے ہیں۔ 

ایکس پر مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے ان ویڈیوز پر رد عمل دیتے ہوئے لکھا کہ ’ایسا کرنا نا مناسب ہے کہ ایک ہی ملک میں کسی دوسرے صوبے میں جانے کے لیے ’ویزے‘ کا طریقہ کار اپنایا جائے‘۔

تاہم انڈپینڈنٹ اردو نے ان ویڈیوز کی حقیقت جاننے کی کوشش کی تاکہ معلوم کیا جا سکے کہ اصل معاملہ ہے کیا۔

انڈپینڈنٹ اردو کی تحقیق کے مطابق یہ ویڈیوز سوات کی تحصیل مٹہ کے چپریال پولیس سٹیشن کی حدود میں بنائی گئی ہیں۔

ویڈیوز میں نظر آنے والے لوگ پشتو زبان میں بات کر رہے ہیں جبکہ کچھ ویڈیوز میں سوات کی تحصیل مٹہ کے میونسپل ایڈمنسٹریشن کا سائن بورڈ بھی نمایاں نظر آ رہا ہے۔

ویڈیو میں ایک شخص کو کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ وہ محنت مزدوری کے لیے پنجاب جا رہے ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو نے سوات کی تحصیل مٹہ کے چپریال پولیس سٹشن کے سربراہ (ایس ایچ او) محمد زیب سے رابطہ کیا اور ان سے پوچھا کہ کیا واقعی پنجاب کا ’ویزا‘ جاری کیا جا رہا ہے؟

اس کے جواب میں محمد زیب کا کہنا تھا کہ ’یہ کوئی ویزا نہیں ہے اور نہ پولیس کا کام ویزا جاری کرنا ہے بلکہ یہاں سے کئی لوگ پنجاب کے کارخانوں میں ملازمت کی غرض سے ہر سال نومبر میں دو تین مہینوں کے لیے جاتے ہیں۔‘

انہوں نے مزید بتایا: ’یہ فارم اصل میں پولیس کلیئرنس سرٹیفیکیٹس کے ہیں اور یہ شرط پنجاب کے ان کارخانوں کی جانب سے ہیں جہاں یہ مزدور کام کرتے ہیں۔‘

محمد زیب کے مطابق سوات سے ہزاروں مزدور ہر سال پنجاب جاتے ہے اور اس سال بھی اب تقریباً پانچ ہزار کلیئرنس سرٹیفکیٹ جاری کیے جا چکے ہیں۔

’چونکہ وہاں کی کمپینیوں کی یہ سرٹیفیکیٹ ضرورت ہے تو ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ان مزدوروں کو یہ جاری کریں۔‘

انہوں نے بتایا: ’یہ ایک مشکل کام ہے کیونکہ ایک دو دن میں پانچ ہزار پولیس کلیئرنس سرٹیفکیٹ جاری کرنا آسان نہیں ہے لیکن چونکہ یہ ان کی ضرورت ہے، تو ہم اپنی ذمہ داری پوری کر رہے ہیں کیونکہ کلیئرنس سرٹیفکیٹ جاری کرنا پولیس کا کام ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یاد رہے کہ پنجاب میں شوگر ملوں میں کرشنگ کے سیزن کا آغاز ہو چکا ہے اور یہ مزدور انہیں ملوں میں کام کرنے کی غرض سے وہاں جاتے ہیں۔

پولیس کلیئرنس سرٹیفکیٹ کی شرط کے حوالے سے انڈپنڈنٹ اردو نے پاکستان شوگر ملز ایسو سی ایشن کے میڈیا منیجر علی ناصر سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ملز ایسوسی ایشن کی جانب سے ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

انہوں نے بتایا: ’اگر کسی مخصوص مل نے اپنے طور پر کوئی شرط رکھی ہے، تو اس کا ہمیں کوئی علم نہیں اور نہ اس کے ساتھ ہمارا کوئی تعلق ہے۔‘

ان سے جب پوچھا گیا کہ کیا دیگر صوبوں سے مزدور ملوں میں کام کرنے کے لیے آرہے ہیں، تو ان کا کہنا تھا کہ ملوں میں کون کام کرتے ہیں اور کون کہاں سے آتے ہیں اس کا ملز ایسو سی ایشن کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ یہ ملوں کا اپنی صوابدید ہے۔

رحیم یار خان میں ’آر وائی کے‘ نامی شوگر مل کے منتظم ساجد عمران نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ہمارے ہاں تو سب سے زیادہ مزدور خیبر پختونخوا سے آتے ہیں اور ابھی تک تو میں نے ایسی کوئی بات نہیں سنی ہے کہ ایسی کوئی شرط رکھی گئی ہو۔

انہوں نے بتای: ’یہ ممکن ہو سکتا ہے کہ کسی مل نے افغان باشندوں کی واپسی کے سلسلے کی وجہ سے تصدیقی سرٹیفکیٹ مانگے ہو لیکن یہ بھی مجھے کنفرم نہیں ہے۔ ہو سکتا ہے کہ کسی مل نے تصدیق کے لیے سرٹیفکیٹ مانگے ہوں۔‘

اس حوالے سے جب پنجاب پولیس سے رابطہ کیا گیا، تو پنجاب پولیس کے ایک ترجمان، جو نام ظاہر نہیں کرنا چاہتے تھے، نے انڈپنڈنٹ ارردو کے نامہ نگار ارشد چوہدری کو بتایا کہ ’اس معاملے سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی یہ ہمارا ڈومین ہے‘۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ٹرینڈنگ