پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما، سابق وزیراعظم اور موجودہ سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے آٹھ فروری 2023 کو عام انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے ’اچھا گمان‘ رکھنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن اپنے وقت پر ہوں گے۔
انڈپینڈنٹ اردو کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں راجہ پرویز اشرف نے عام انتخابات، پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے کے شکوے، پاکستان تحریک انصاف کی صورت حال اور ملکی سیاست میں اسٹیبلشمنٹ کے کردار کے حوالے سے کھل کر بات کی۔
الیکشن کمیشن نے صدر مملکت سے مشاورت کے بعد عام انتخابات کے لیے آٹھ فروری کی تاریخ کا اعلان کر رکھا ہے۔ اس حوالے سے سوال پر سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ’آٹھ فروری کو الیکشن ہو جائیں گے اور اس کی تیاریاں ہو رہی ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اچھا گمان رکھنا چاہیے۔۔۔ الیکشن کے علاوہ کوئی راستہ نظر نہیں آتا۔‘
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری متعدد مرتبہ عام انتخابات میں لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے کا شکوہ کر چکے ہیں۔ اس حوالے سے راجا پرویز اشرف نے کہا کہ ’لیول پلیئنگ کا مقصد یہ ہے کہ جتنے لوگ بھی الیکشن کے میدان میں ہیں، ان کو برابری کی بنیاد پر موقع ملنا چاہیے، کسی کی ٹانگ نہیں کھینچنی چاہیے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ایسا نظام ہونا چاہیے، جس میں قانون سب کے لیے برابر ہو اور یہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آئندہ انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی عدم شمولیت کے امکان سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ کسی جماعت کے الیکشن لڑنے پر قدغن نہیں ہونی چاہیے البتہ کسی فرد پر کوئی کیس ہے تو اس کا سامنا اسے کرنا پڑے گا۔
ساتھ ہی انہوں نے نو مئی کے واقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئےایک مثال دیتے ہوئے کہا کہ ’کیا برطانیہ کی کوئی حکومت اپنی سیاسی جماعت کو اجازت دے گی کہ وہ فوج کے ہیڈکوارٹر پر حملہ کریں۔‘
راجہ پرویز اشرف سمجھتے ہیں کہ موجودہ سیاسی صورت حال میں ’اسٹیبلشمنٹ کا کوئی کردار نہیں‘ ہے۔
انہوں نے کہا: ’ہماری اسٹیبلشمنٹ بالغ ہو چکی ہے اور جو انہوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ دخل اندازی نہیں کریں گے اسے اچھا شگون سمجھنا چاہیے۔ ‘
انہوں نے ملکی سیاسی صورت حال کے حوالے سے مثال دیتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں مین روڈ سے سفر شروع کرنا ہے، لیکن ابھی ہم کسی برانچ روڈ پر ہی جھگڑا کر رہے ہیں۔ مین روڈ پر ہم پہنچے ہی نہیں، جہاں سے ہمیں ٹیک آف کرنا ہے۔‘
نئی حکومت بننے کے بعد 18ویں ترمیم میں ردو بدل کرنے کے امکان سے متعلق راجہ پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ ’اگر کسی کے پاس دو تہائی اکثریت ہے تو وہ اس میں تبدیلی کر سکتا ہے۔‘
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اگر کسی کے پاس سادہ اکثریت ہے تو وہ یہ کر سکتا ہے، لیکن ہمارا ملک وفاقی نظام ہے تو اس میں اکائیاں ہیں اور کسی بھی بڑے قدم کے وقت سب اکائیوں کو آن بورڈ لیا جانا چاہیے۔
سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے یہ بھی کہا ہے کہ اس بات کا امکان موجود ہے کہ الیکشن کے بعد پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی مل کر مخلوط حکومت بنائیں۔