سائفر مقدمہ متوازن اور غیرجانبدار ہوکر چلا رہا ہوں: جج ابوالحسنات

خصوصی عدالت کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی پر فرد جرم بدھ (13 دسمبر) کو عائد کی جائے گی۔

عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے عدالت کو بتایا کہ محدود میڈیا کو داخلہ کی اجازت دی گئی ہے جبکہ اکثریت باہر کھڑی ہے (مونا خان/ انڈپینڈنٹ اردو)

سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر مقدمے میں جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے آج ریمارکس دیے کہ ’جو بھی فیصلہ کریں گے میرٹ پر کریں گے۔ جو لوگ جیل میں ہیں اگر ان کا جرم نہیں بنتا تو رہا ہونا چاہیے۔ متوازن اور نیوٹرل ہو کر کیس چلا رہا ہوں۔‘

اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران آج فرد جرم عائد نہ ہوسکی کیونکہ پی ٹی آئی کے وکلا نے چھ متفرق درخواستیں دائر کر دیں تھیں جن پر چار گھنٹے دلائل جاری رہے۔ عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے اب 13 دسمبر کی تاریخ مقرر کر دی ہے۔

مقامی میڈیا کے صرف پانچ صحافیوں کو سماعت کی کوریج کی اجازت دی گئی۔ دیگر تمام صحافی جیل کے باہر موجود تھے۔ پی ٹی آئی اور استغاثہ کے وکلا جب اندر جانے لگے تو انہوں نے انہیں کہا کہ کمرہ عدالت تک ان کی آواز پہنچائی جائے کہ وہ بھی کوریج کے لیے آئے ہیں لیکن اندر سے صرف مخصوص میڈیا نمائندوں کو بلوایا گیا۔

چار گھنٹوں بعد صحافی جب باہر آئے تو ان میں سے ایک رضوان قاضی اور فرخ اعجاز نے سماعت کی تفصیل بتائی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ’میڈیا کو کمرہ عدالت کے ہال میں دائیں جانب کونے میں محدود کر دیا گیا ہے۔ ایک شیشے کا کیبن بنایا گیا ہے جہاں مکمل آواز بھی سنائی نہیں دے رہی تھی۔

ہال بڑا ہونے کی وجہ سے گونج بھی کافی تھی۔ کیبن میں داخلے کے بعد باہر سے تالا لگا دیا گیا جو سماعت ختم ہونے پر کھولا گیا۔‘ مزید بتایا کہ ’شیشے کے کیبن میں ہونے کی وجہ سے عمران خان سے کوئی بات نہ ہو سکی۔‘

سماعت میں مزید کیا ہوا؟

اڈیالہ جیل میں قائم خصوصی عدالت میں منگل کو عمران خان اور شاہ محمود قریشی پیش ہوئے۔ خصوصی جج ابوالحسنات نے کیس کی سماعت کی۔ شاہ محمود قریشی کے وکیل علی بخاری اور عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے عدالت کو بتایا کہ محدود میڈیا کو داخلہ کی اجازت دی گئی ہے جبکہ اکثریت باہر کھڑی ہے۔

اس پر جج ابوالحسنات نے کہا کہ ’یہ انتظامی معاملہ ہے، اس معاملہ کو دیکھ لیں گے۔‘ اسی دوران جب اہل خانہ عدالت میں آ کر بیٹھے تو ان کے پیچھے دروازے پر پولیس اہلکاروں نے تالہ لگا دیا تو عمران خان روسٹرم پر گئے اور اعتراض کیا کہ ’یہ فیملیز ہیں دہشت گرد نہیں ہیں، باہر تالہ لگا دیا گیا ہے۔‘

اس پر عدالت نے داخلی راستے پر لگا تالہ کھلوا دیا۔

سلمان صفدر نے عدالت سے کہا کہ ’جلد بازی اور عجلت میں آگے بڑھ رہے ہیں، ایسا نہ کیا جائے۔‘ جج ابوالحسنات نے استفسار کیا کہ ’کوئی پوائنٹ بتا دیں کہاں جلدی یا عجلت دکھائی دی؟‘

سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ’آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے دو فیصلوں کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔‘ اس نکتے پر پراسیکیوٹر ذوالفقار عباس نقوی نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدالت کو سماعت سے تو نہیں روکا لہذا عدالت فرد جرم عائد کرنے کی کاروائی مکمل کرے۔‘

شاہ محمود قریشی نے عدالت میں کہا کہ ’آپ کی عدالت نے اوپن کورٹ کا فیصلہ دیا جس کو سراہتے ہیں۔ ایڈمنسٹریشن اگر عدالت کے اوپر عدالت بن جائے گی تو ٹرائل کیسے چلے گا؟‘

جج ابوالحسنات نے جواباً کہا کہ ’آپ بتائیں کیس طرح ٹرائل کو چلائیں۔ انتظامی پیچیدگیاں ہیں، آپ کو اندازہ نہیں کیسے مینیج کیا ہے۔ آوٹ آف دا وے جا کر ریلیف دیا ہے، میرٹ پر جس کا جوحق بنتا ہے دیا جائے گا۔‘

وکلا صفائی نے عدالت سے کہا کہ چالان کی مکمل نقول فراہم نہیں کی گئیں جس پر عدالت نے سوال کیا کہ نقول کی فراہمی کے بعد سات دن تھے، اعتراض کیوں نہیں اٹھایا گیا۔ ’آپ کو دو دو مرتبہ کاپیاں فراہم کی ہیں۔‘

عدالت نے چالان کی نقول، نوٹیفکیشن اور میڈیا رسائی سے متعلق چھ متفرق درخواستوں کو نمٹاتے ہوئے سماعت 13 دسمبر تک ملتوی کر دی۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان اور جماعت کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس کی سماعت اڈیالہ جیل میں منگل کو ہوئی، تاہم دونوں پر فرد جرم عائد نہ ہو سکی۔

خصوصی عدالت کے مطابق دونوں ملزمان پر فرد جرم بدھ (13 دسمبر) کو عائد کی جائے گی۔

سرکاری دستاویز سائفر کی معلومات عام کرنے پر آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے خلاف مقدمہ خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین سن رہے ہیں۔

منگل کو ہونے والی سماعت میں تحریک انصاف کی طر ف سے چھ متفرق درخواستیں دائر کی گئیں، جنہیں نمٹا دیا گیا۔

سکیورٹی خطرات کے سبب یہ سماعت اڈیالہ جیل کے اندر ہی ہوئی۔ پی ٹی آئی کے دونوں رہنماؤں  کے اہل خانہ اور میڈیا کے نمائندوں کو گذشتہ سماعت میں شرکت کی اجازت دی گئی تھی۔

استغاثہ کے وکیل شاہ خاور خصوصی عدالت سے متعلق انڈپینڈنٹ اردو کو بتا چکے ہیں کہ جس کمرے میں عدالت قائم کی گئی ہے وہ ’کمرہ جیل کے اندر نہیں ہے بلکہ اڈیالہ جیل کے ایڈمن بلاک میں ہے۔ جبکہ اس کمرے کا ایک حصہ جیل سے متصل ہے۔ ایک مناسب سائز کا کمرہ ہے جس میں کمرے کا  بڑا حصہ عدالت کے لیے مختص ہے جبکہ جیل کی جانب کھلنے والے راستے کی طرف کمرے کے درمیان میں جالی لگا کر الگ چھوٹا حصہ بنایا گیا ہے جس سے آر پار دیکھا جا سکتا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سائفر ایک سفارتی سرکاری دستاویز کے طور پر جانا جاتا ہے۔ عمران خان کے خلاف یہ کیس اس بنیاد پر بنایا گیا کہ انہوں نے 2022 میں امریکہ میں اس وقت تعینات پاکستان کے سابق سفارت کار کی طرف سے بھیجے گئے سفارتی مراسلے کے مواد کو افشاں کیا۔

واشنگٹن اور اسلام آباد کے درمیان سفارتی خط و کتابت یعنی سائفر سے متعلق  عمران خان کا کہنا تھا کہ اپریل 2022 میں ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد اور بطور وزیراعظم بے دخلی امریکی سازش کا حصہ تھی۔

امریکی حکام اس کی بار ہا تردید کر چکے ہیں جبکہ پاکستانی حکومت بھی کہہ چکی ہے کہ ایسے شواہد نہیں ملے ہیں کہ پاکستان کے خلاف امریکہ نے کسی طرح کی سازش کی ہو۔

عمران خان نے اپنی حکومت کے خاتمے سے قبل اسلام آباد میں ایک جلسہ عام میں ایک خط لہراتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ یہ ایک غیر ملکی حکومت کی طرف سے لکھا گیا ہے جس میں ان کی حکومت ختم کرنے کی منصوبہ بندی ظاہر ہوتی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان