پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شیر افضل مروت جمعرات کو لاہور ہائی کورٹ بار کی ہڑتال اور وکلا کے احتجاج میں شرکت کے لیے آئے جہاں ان کو پولیس نے گرفتار کر لیا۔
ڈپٹی کمشنر لاہور کی جانب سے جاری نوٹیفیکیشن کے مطابق شیر افضل مروت کو تین ایم پی او کے تحت گرفتار کرکے کوٹ لکھپت جیل منتقل کردیا گیا ہے۔
گرفتاری سے قبل انہوں نے پی ٹی آئی کے حامیوں اور بار کے عہدےداروں سے ہائی کورٹ کے احاطے میں خطاب بھی کیا۔ انہوں نے پنجاب کے کئی شہروں میں ورکرز کنونشن سے خطاب کا اعلان کر رکھا ہے۔
جی پی او چوک میں ان کی آمد کے بعد ہی پولیس کی سکیورٹی بڑھا دی گئی تھی اور چاروں اطراف پولیس کی غیر معمولی حرکت نظر آئی۔
ان کی آمد پر وکلا نے پرجوش نعرے لگائے وہ ڈھائی گھنٹے بعد جب لاہور ہائی کورٹ سے دیگر وکلا کے ساتھ روانہ ہوئے تو عدالتِ عالیہ کے مین گیٹ جی پی او چوک سے پولیس نے انہیں گرفتار کر کے گاڑی میں بٹھایا اور تیزی سے ناصر باغ کی طرف روانہ ہوگئے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کی موجودگی کے دوران اچانک پولیس اہلکار اور ایلیٹ فورس کے جوان سفید ہیلمٹ پہنے بڑی تعداد میں اچانک وہاں پہنچے پولیس کی کئی گاڑیاں موجود تھیں۔
لاہور پولیس کے ترجمان آغا احتشام نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا، ’شیر افضل مروت کو 16 ایم پی او کے تحت حراست میں لیا گیا ہے۔‘
پولیس نفری نے شیر افضل مروت کی گرفتاری کے موقعے پر نہ ٹریفک روکی نہ ہی عام شہریوں کو دور ہٹایا جبکہ عینی شاہدین کے مطابق ان کی گرفتاری کے موقعے پر مزاحمت کرنے والے وکلا کو دھکے بھی دیے گئے۔
انصاف وکلا ونگ کے صدر شاداب جعفری بھی اس موقعے پر موجود تھے۔ انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’شیر افضل مروت ہماری دعوت پر لاہور آئے تھے۔ پولیس نے پہلے ان کی گرفتاری سے متعلق کوئی اطلاع نہیں دی تھی۔ ان کے خلاف کوئی مقدمہ بھی درج نہیں تھا نہ ہمیں اندازہ تھا کہ انہیں 16ایم پی او کے تحت حراست میں لیا جائے گا۔‘
انہوں نے بتایا کہ تاہم پولیس حکام سے رابطہ کرنے پر معلوم ہوا ہے کہ انہیں تھانہ مزنگ لے جایا گیا ہے۔ ہم جلد ہی ان کی گرفتاری کے خلاف لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کریں گے۔ ’پولیس نے غیر قانونی طور پر انہیں حراست میں لیا ان کی وجہ سے امن وامان کو کوئی خطرہ نہیں تھا۔‘
پی ٹی آئی کی مذمت
پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں شیر افضل مروت کی گرفتاری کی مذمت کی اور انہوں نے پارٹی رہنما کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
دوسری جانب پی ٹی آئی مرکزی میڈیا ڈپارٹمنٹ نے ایک بیان میں اپنے رہنما کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’ ان غیرآئینی و غیرقانونی حربوں کا مقصد الیکشن سے فرار ہے۔‘