کراچی کے علاقے ملیر میں پولیس کے مطابق ہفتے کو ایک شخص نے اپنے دو سالہ بیٹے کے موجودگی میں فائرنگ کرکے پہلے اپنی بیوی کو قتل کیا اور بعد میں خود کو گولی مار کر زندگی کا خاتمہ کرلیا۔
کراچی میں ملیر ٹاؤن کے سینیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) طارق الٰہی مستوئی کے مطابق مشکور علی اپنے اہل خانہ کے ہمراہ چند روز قبل ہی ملیر سٹی، گلشن قادری میں منتقل ہوئے تھے، ان کی محلے میں کریانے کی دکان تھی اور وہ مالی طور پر خوش حال تھے۔
طارق الٰہی مستوئی کے مطابق: ’ابتدائی معلومات کے مطابق ان کا ذہنی توازن درست نہیں تھا۔ انہوں نے اپنے کمسن بچے کی موجودگی میں فائرنگ کرکے پہلے اپنی بیوی کو قتل کیا اور گھر کا دروازہ اندر سے بند کرکے فلیٹ کی گیلری سے چلاتے رہے کہ میڈیا کو بلائیں، لائیو ڈی ایس این جیز کو بلائیں، انہیں بات کرنی ہے۔‘
بقول ایس ایس پی: ’ان کے شور مچانے پر محلے کے لوگ جمع ہوئے اور انہیں سمجھانے کی کوشش کی۔ اس دوران محلے کے کسی شخص نے پولیس کو اطلاع کردی۔‘
طارق الٰہی مستوئی نے بتایا کہ ’پولیس کی بھاری نفری نے موقعے پر پہنچ کر خودکشی کی دھکمی دینے والے شخص کو بہت سمجھایا مگر وہ نہ مانے اور کچھ دیر بعد خود کو گولی ماردی۔ اس سلسلے میں ہم مزید تحقیقات کر رہے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے مزید بتایا کہ جوڑے کا بچہ پولیس کی تحویل میں ہے، جسے ان کے رشتہ داروں کے حوالے کیا جائے گا۔
دوسری جانب ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) ملیر سٹی خورشید احمد رند نے انڈپینڈنٹ کو بتایا کہ مشکور احمد نے دو شادیاں کر رکھی تھیں اور انہوں نے پہلی بیوی کو طلاق دے کر دوسری شادی کی تھی۔ ان کی پہلی بیوی انگلینڈ میں ہے، جس سے دو بچے ہیں۔
خورشید احمد رند کے مطابق: ’اطلاع ملنے پر ہم یہاں پہنچے تو وہ گیلری سے اونچی آواز میں بول رہے تھے کہ میڈیا کو بلائیں، انہیں میڈیا سے لائیو بات کرنی ہے۔ ہم نے بہت سمجھایا کہ خودکشی نہ کریں، مگر تھوڑی دیر میں وہ (گھر کے) اندر گئے اور فائر کی آواز آئی۔
’ہم نے ادھر ادھر سے سیڑھی منگوائی۔ پڑوس کے لوگوں نے پولیس کو دیکھ کر اپنے گھر کے دروازے بند کر دیے تھے۔ ہم سیڑھی سے اوپر پہنچ کر دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئے تو دونوں میاں بیوی کی لاشیں وہاں موجود تھیں اور برابر میں بچہ بیٹھا ہوا تھا۔‘
ایس ایس پی کے مطابق مشکور احمد کا آبائی تعلق پنجاب کے ضلع رحیم یار خان سے تھا اور جس پستول سے انہوں نے فائرنگ کی وہ لائسنس یافتہ نہیں تھا۔