سابق گورنر پنجاب اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سابق رہنما سردار لطیف کھوسہ نے اتوار کو لاہور میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں شمولیت کا اعلان کیا ہے۔
سردار لطیف کھوسہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’میں پاکستان کے لیے محبتوں کا، خوشیوں کا اور نفرتوں کو دفن کر کے ایک سفر کے آغاز کے لیے دعوت دیتا ہوں۔‘
انہوں نے اس موقعے پر امید ظاہر کی کہ نفرتوں کی سیاست جلد ختم ہو گی۔
لطیف کھوسہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ انہوں نے یہ فیصلہ سوچ سمجھ کر کیا اور اس وقت کیا جب پی پی پی نے انکار کر دیا کہ وہ پارٹی کا حصہ ہیں۔
’میں نے ملک کی خاطر، آئین اور قانون کی بالادستی کی خاطر اور جمہور کے حق میں پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کرنے کا فیصلہ کیا۔ ‘
انہوں نے کہا کہ عمران خان گذشتہ دو مہینوں سے ہر پیشی پر انہیں پارٹی میں شمولیت کی دعوت دیتے آ رہے تھے۔ ’گذشتہ پیشی پر بھی (عمران خان نے) میرے بیٹے سے اصرار کیا کہ شمولیت کا اعلان کریں۔‘
لطیف کھوسہ کے مطابق انہوں نے عمران خان کو آگاہ کر دیا تھا کہ وہ الیکشن شیڈول آنے کے بعد شمولیت کا اعلان کریں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اعتزاز احسن کی پی ٹی آئی میں شمولیت سے متعلق لطیف کھوسہ نے بتایا کہ ’طبیعت کی ناسازی کی وجہ سے وہ نہیں آ سکے، ورنہ وہ میرے ساتھ ہیں اور ہمنوا ہیں۔‘
پی پی پی کے سیکریٹری اطلاعات فیصل کریم کنڈی نے اپنے ردعمل میں کہا کہ پارٹی چھوڑنا لطیف کھوسہ کا اپنا فیصلہ ہے، اس پر ہم کچھ نہیں کہہ سکتے۔
’لطیف کھوسہ کا صدر زرداری اور بلاول بھٹو سے تعلق تھا اور وہاں پر شوکت بسرا کے ذریعے پارٹی میں شمولیت کی اس سے اندازہ لگا لیں۔‘
فیصل کریم کنڈی نے دعویٰ کیا کہ لطیف کھوسہ الیکٹیبل نہیں تھے، کہیں سے الیکشن نہیں لڑتے تھے اس لیے ان کے جانے سے پنجاب میں پارٹی پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
’پی پی پی کے پاس لائر فورم بھی موجود ہے، اس لیے میں سمجھتا ہوں پارٹیوں کو ان چیزوں سے فرق نہیں پڑتا۔‘
فیصل کریم کنڈی نے کہا ایسے لوگوں کے جانے سے دکھ ہوتا ہے مگر لطیف کھوسہ نے عمران خان کی وکالت کرنے سے پہلے پارٹی سے اجازت نہیں لی۔
انہوں نے اعتزاز احسن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’جب اعتزاز احسن نے نواز شریف کے وکالت کا فیصلہ کیا تو اس وقت بے نظیر بھٹو نے انہیں وکالت کرنے کی اجازت دی۔ ‘
پاکستان پیپلز پارٹی نے ستمبر 2023 میں لطیف کھوسہ کو سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی سے نکالنے کے بعد ان کی پارٹی رکنیت معطل کر دی تھی۔
سردار لطیف کھوسہ 2003 میں پی پی پی کی جانب سے سینیٹر منتخب ہوئے اور 2008 سے 2009 تک اٹارنی جنرل کی عہدے پر فائز رہے۔ وہ جنوری 2011 سے جنوری 2013 تک گورنر پنجاب رہے۔
وہ مختلف کیسوں میں بے نظیر بھٹو اور آصف علی زرداری کے وکیل بھی رہ چکے ہیں۔