تحریک انصاف کی قانونی جنگ لڑنے والے وکلا کون ہیں؟

عمران خان کے اقتدار سے جانے کے بعد جہاں ان کی جماعت میں بہت سی تبدیلیاں نظر آئیں، وہیں ان کے گرد گھومنے والے وکلا کے چہرے بھی تبدیل ہوتے رہے ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف کی قانونی جنگ لڑنے والے وکلا (دائیں سے بائیں) گوہر خان، بابر اعوان، نعیم حیدر پنجوتھہ اور شعیب شاہین (انڈپینڈنٹ اردو)

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری اور جیل جانے کے بعد سے مبصرین کے مطابق ان کا دفاع کرنے والی قانونی ماہرین کی ٹیم نے کافی اہمیت اور میڈیا شہرت حاصل کی ہے۔

آج کل زیر عتاب تحریک انصاف کو جس قانونی جنگ یا درجنوں مقدمات کا سامنا ہے، اس میں ان وکلا نے کافی اہم کردار اختیار کیا ہے۔ ان میں سے بعض تو جانے پہچانے ہیں لیکن بعض نئے نام بھی ہیں۔

عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے اور ان کے اقتدار سے جانے کے بعد جہاں ان کی جماعت میں بہت سی تبدیلیاں نظر آئیں، وہیں ان کے گرد گھومنے والے سیاسی رہنماؤں اور وکلا کے چہرے بھی تبدیل ہوتے رہے ہیں۔

تحریک انصاف لائرز فورم کا حصہ رہنے والے نوجوان وکیل متحرک ہوئے اور کئی سینیئر وکلا کے ہوتے ہوئے اپنی جگہ بنانے میں کامیاب ہوئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رواں سال نو مئی کو ان کی پہلی مرتبہ گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پیش آنے والے پرتشدد واقعات کے بعد ان کے کئی ساتھیوں نے سیاست ہی چھوڑ دی یا پھر دوسری جماعتوں کا رخ کیا۔ اس تبدیلی کی وجہ سے بعض وکلا نے اچانک ’نامور وکلا‘ کی جگہ لے لی۔ ان وکلا میں چند ایسے بھی تھے جو سپریم کورٹ سے لے کر مقامی عدالتوں میں ان کے کیس لڑتے رہے۔

ان میں سے کچھ ایسے وکلا ہیں جو گذشتہ سال 25 مئی کو پی ٹی آئی لانگ مارچ کے بعد اس وقت منظر عام پر آئے جب جماعت کے بیشتر رہنماؤں کے خلاف مقدمات کا اندراج کیا گیا۔ یہ وکلا کون ہیں، اس سے قبل یہ جاننا ضروری ہے کہ ان وکلا کی تقرری کیسے کی جاتی ہے۔

تحریک انصاف کے میڈیا سیل کے مطابق وکلا کی خدمات حاصل کرنے کے تین طریقہ کار ہیں۔ پہلا وہ وکلا جو کور کمیٹی کا حصہ ہوتے ہیں، دوسرا جو انصاف لائرز فورم (آئی ایل ایف) ونگ کا حصہ ہیں اور تیسرا کسی بھی اہم یا نامور وکیل کی کسی بھی وقت خدمات لینے کا فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔

پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کی صدارت سینیئر وکیل حامد خان کر رہے ہیں جبکہ دیگر وکلا میں گوہر خان، شعیب شاہین، بابر اعوان، علی ظفر اور نعیم پنجوتھہ شامل ہیں۔ گوہر خان اور شعیب شاہین تحریک انصاف اور اس کے چیئرمین عمران خان کے ترجمان بھی مقرر کیے گئے ہیں۔

شعیب شاہین

 

ڈیرہ غازی خان سے تعلق رکھنے والے شعیب شاہین نے 1991 میں وکالت کا آغاز کیا۔ وہ 2014 میں پہلی مرتبہ عمران خان کی طرف سے بطور وکیل عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے دھرنا کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کا مقدمہ لڑا۔ شاہین اس جماعت کے 100 مقدمات لڑ چکے ہیں، جن میں کئی رپورٹڈ ججمنٹس ہیں۔

شعیب شاہین 2003 سے 2005 تک پاکستان سروسز بار ایسوسی ایشن کے صدر اور 2015 میں اسلام آباد بار کونسل کے وائس چیئرمین رہ چکے ہیں۔ وہ 2016 سے 2020 تک پاکستان بار کونسل کے منتخب رکن بھی رہے ہیں جبکہ 2022 سے 2023 کے دوران وہ اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر بھی رہے ہیں۔

انہوں نے عمران خان کو چھوڑ جانے والے رہنما یا وکلا کے حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا: ’کچھ مطلب پرست تھے جنہوں نے اقتدار کے مزے لیے اور چلے گئے۔ ہم کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے۔‘

پی ٹی آئی کی حمایت کرنے والے بعض وکلا جو نو مئی کے واقعات سے قبل عدالتوں کے اندر اور باہر ٹیلی وژن سکرینوں پر عمران خان کا دفاع کرتے نظر آتے تھے، اب منظر عام پر نظر نہیں آ رہے ہیں۔

دوسری جانب گذشتہ کئی ماہ سے میڈیا پلیٹ فارمز پر نظر آنے والوں میں وکیل گوہر خان اور نعیم پنجوتھہ بھی شامل ہیں۔

بیرسٹر گوہر خان

 

ضلع بونیر سے تعلق رکھنے والے بیرسٹر گوہر علی خان سابق وزیراعظم عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن آف پاکستان میں نمائندگی کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے کے بعد 2004 سے وکالت کا باقاعدہ آغاز کرنے والے گوہر خان نے جولائی 2022 سے عمران خان کی عدالتوں میں نمائندگی شروع کی۔

وہ پہلے پی ٹی آئی رہنماؤں کے مقدمات کے لیے معاوضہ لیا کرتے تھے، تاہم 2022 سے وہ بغیر کسی معاوضے کے جماعت کے لیے کام کر رہے ہیں۔

گوہر خان پہلے ایسے وکیل ہیں جنہوں نے غیرملکی فنڈنگ کیس میں سب سے پہلے رٹ پٹیشن دائر کی اور توشہ خانہ کیس میں بھی عمران خان کی نمائندگی کی۔

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ توشہ خانہ ایسا تاریخی کیس تھا، جس نے کی حوصلہ افزائی کی۔

گوہر خان کہتے ہیں کہ ’تبدیلی اور اصلاحات لانے کی ضرورت ہے، میں جدوجہد کے ساتھ ہوں۔ ہمیں یہ پرانا نظام ختم کرنا ہے جس کے لیے اصلاحات لانا ضروری ہیں۔‘

نعیم حیدر پنجوتھہ

2015 میں انصاف لائرز فورم میں شمولیت اختیار کرنے والے وکیل نعیم حیدر پنجوتھہ سابق وزیراعظم عمران خان کی مقامی عدالتوں میں نمائندگی کرتے ہیں۔ سرگودھا شہر سے تعلق رکھنے والے نعیم حیدر 2019 میں اسلام آباد آئے۔

2022 میں پی ٹی آئی لانگ مارچ کے بعد جب جماعت کے رہنماؤں کے خلاف متعدد ایف آئی آر درج کی گئیں تو اس وقت نعیم پنجوتھہ نے ان میں سے کئی مقدمات میں پارٹی رہنماؤں کی نمائندگی کی۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں نعیم پنجوتھہ نے بتایا کہ ’اس سے قبل ہم شاہد گوندل کی، جو آئی ایل ایف کے صدر تھے، سرپرستی میں کام کر رہے تھے۔ تاہم ان کی وفات کے بعد جب ہم نے لانگ مارچ سے متعلق مقدمات میں پارٹی کی نمائندگی کی تو عمران خان نے ہمیں اس وقت نوٹس کیا۔‘

نعیم پنجوتھہ کہتے ہیں کہ وہ ’حادثاتی طور پر‘ وکیل بن گئے۔ ’میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ وکیل بنوں گا اور عمران خان کی نمائندگی کروں گا۔‘

بیرسٹر علی ظفر

سینیئر وکیل علی ظفر بھی پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کا حصہ ہیں۔ وہ نامور وکیل سید محمد ظفر (ایس ایم ظفر) کے بیٹے ہیں اور ان ہی کی طرح سابق وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف رہ چکے ہیں۔ علی ظفر سینیٹ کے رکن ہیں اور سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی کی نمائندگی بھی کرتے ہیں۔

لاہور سے تعلق رکھنے والے بیرسٹر علی ظفر 2015 میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر بھی رہ چکے ہیں۔ وہ 2019 میں پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کرنے کے بعد سے مختلف کیسز خصوصا آئینی امور سے متعلق کیسز میں جماعت کی سپریم کورٹ میں نمائندگی کر رہے ہیں۔

 ظہیر الدین بابر اعوان

2017 میں پاکستان پیپلز پارٹی چھوڑ کر پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہونے والے نامور وکیل اور سیاست دان ظہیر الدین بابر اعوان جماعت کی کور کمیٹی کا حصہ ہیں۔ وہ بھی سابق وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف اور سینیٹر رہ چکے ہیں۔

ضلع راولپنڈی میں واقع کہوٹہ سے تعلق رکھنے والے بابر اعوان پی ٹی آئی کی مختلف مقدمات میں نمائندگی کرتے نظر آئے ہیں، تاہم وہ اور علی ظفر حالیہ دنوں میں پی ٹی آئی یا اس کے رہنماؤں کی عدالتوں میں نمائندگی کرتے دکھائی نہیں دے رہے۔

حامد خان

سپریم کورٹ کے سینیئر وکیل حامد خان کو گذشتہ ماہ پی ٹی آئی کی وکلا ٹیم کا سربراہ مقرر کیا گیا، وہ تاریخی پانامہ کیس میں جماعت کے پہلے وکیل بھی تھے۔

1996 میں پی ٹی آئی کا حصہ بننے والے حامد خان، عمران خان کی جانب سے دی گئی دعوت کے بعد جماعت کا حصہ بنے اور اپنے ہاتھوں سے پارٹی کا پہلا آئین اور اس کے مقاصد بھی لکھے۔ وہ حالیہ دنوں میں سپریم کورٹ میں پارٹی کی نمائندگی کر رہے ہیں۔

شیر افضل مروت

صوبہ خیبر پختونخوا کے شہر لکی مروت سے تعلق رکھنے والے شیر افضل مروت بھی تحریک انصاف کے رہنماؤں کے مقدمات لڑتے آ رہے ہیں۔ 

2004 میں وکالت کا باقاعدہ آغاز کرنے والے شیر افضل مروت نے 2017 میں پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔ وہ اس سے قبل کور کمیٹی کے رکن بھی رہ چکے ہیں، تاہم اب وہ اس کا حصہ نہیں ہیں۔

انہوں نے عمران خان کی اٹک جیل میں قید کو بھی چیلنج کیا اور وہ سائفر کیس ٹیم کا بھی حصہ ہیں۔ وہ پی ٹی آئی رہنماؤں شاندانہ گلزار اور شہریار آفریدی کے مقدمات میں بطور وکیل بھی پیش ہو چکے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست