امریکہ کے دورے پر موجود پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے بدھ کو امریکی تھنک ٹینکس اور میڈیا کے نمائندوں سے ملاقات میں کہا کہ پاکستان امریکہ سے تعلقات کو وسعت دینے کا خواہاں ہے۔
انہوں نے اس موقع پر غزہ کی صورت حال سے متعلق کہا کہ غزہ کی پٹی میں فسلطینوں کے مصائب کے فوری خاتمے کی ضرورت ہے، ساتھ ہی انہوں نے زور دیا کہ ’انسانی امداد کی فراہمی اور خطے میں پائیدار امن کے لیے دو ریاستی حل کے نفاذ کی فوری ضرورت ہے۔‘
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا کہ ’پاکستان طویل مدتی کثیر الہجتی شراکت داری کے ذریعے امریکہ کے ساتھ دوطرفہ روابط کو وسعت دینے کا خواہاں ہے۔‘
آرمی چیف نے کہا کہ دورے کے دوران ان کی امریکہ کی سیاسی اور عسکری قیادت کے ساتھ بات چیت بہت مثبت رہی ہے اور پاکستان تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کا خواہاں ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بطور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا امریکہ کا یہ پہلا سرکاری دورہ ہے جہاں وہ امریکی وزیر خارجہ اینٹی بلنکن اور امریکی وزیر دفاع لائیڈ جے آسٹن کے علاوہ اعلیٰ امریکی عسکری کمانڈروں جن میں جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل سی کیو براؤن اور امریکی سینٹرل کمان (سینٹ کام) کے کمانڈر جنرل مائیکل ایرک کوریلا سے الگ الگ ملاقاتیں کر چکے ہیں۔
امریکی عسکری کمانڈروں سے ملاقاتوں میں دوطرفہ تعاون اور علاقائی سلامتی سے متعلق امور پر بات چیت کی گئی جبکہ دونوں اطراف نے مشترکہ عسکری تربیت کے طریقوں اور تربیتی روابط بڑھانے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
امریکی تھنک ٹینکس اور میڈیا کے نمائندوں سے بدھ کو واشنگٹن میں بات چیت میں جنرل عاصم منیر نے علاقائی سلامتی، بین الاقوامی دہشت گردی اور جنوبی ایشیا میں سٹریٹجک استحکام کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر پاکستان کے نقطہ نظر کو سامنے رکھا۔
آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق جنرل عاصم منیر نے کہا کہ پاکستان تمام دوست ممالک کے ساتھ متوازن تعلقات برقرار رکھنے پر یقین رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا: ’پاکستان علاقائی استحکام اور عالمی امن و سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے کئی دہائیوں سے بین الاقوامی دہشت گردی کے خلاف ایک مددگار کے طور پر کھڑا ہے۔‘ بقول جنرل عاصم منیر: پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف ’بے مثال قربانیاں‘ دی ہیں۔
امریکہ میں نیشنل سکیورٹی کونسل کے کو آرڈینیٹر فار سٹریٹیجک کمیونیکیشنز جان کربی نے منگل کو ایک پریس بریفنگ کے دوران جنرل عاصم منیر کے دورہ امریکہ سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اس دورے میں ہونے والی دوطرفہ بات چیت سے متعلق تو محکمہ دفاع بتا سکے گا لیکن ’پاکستان بدستور خطے میں ایک کلیدی شراکت دار ہے۔‘
جان کربی نے کہا کہ پاکستان کو سرحد پار (افغانستان) سے دہشت گردی کے خطرے کا سامنا ہے۔ ’مجھے یقین ہے کہ ہمارے محکمہ دفاع کے ساتھیوں کے پاس اس پر مزید کہنے کو کچھ ہو گا۔‘
پاکستانی فوج کے سربراہ نے کشمیر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ تنازع ہے اور ’کوئی بھی یکطرفہ اقدام علاقے کے لاکھوں لوگوں کی خواہشات کے خلاف اس تنازعے کی نوعیت کو تبدیل نہیں کرسکتا۔‘