ایٹمی دھماکے کے ذریعے سیارچوں کا راستہ تبدیل کرنے کا طریقہ تیار

محققین کو امید ہے کہ وہ اس ماڈل کو ناسا کے 2022 ڈارٹ مشن سے حاصل کردہ معلومات پر استوار کرنے کے لیے استعمال کریں گے۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ جوہری دھماکوں کے ساتھ سیارچے کو موڑنے کی پیش گوئی کرنے کے لیے طبیعیات میں متعدد نظریات پر مشتمل جدید ترین سٹمیولیشنز کی ضرورت ہوتی ہے (پکسابے)

سائنس دانوں نے تباہ کن سیارچوں کے راستے تبدیل کرنے اور انہیں زمین کو نقصان پہنچانے سے روکنے کے لیے جوہری ڈیوائس کو سمیولیٹ کرنے کے لیے ایک نیا ٹول تیار کیا ہے۔

منگل کو ’پلینٹری سائنس جرنل‘ میں شائع ہونے والی نئی تحقیق کسی سیارچے کی سطح پر جوہری ڈیوائس سے توانائی کے پھیلاؤ کو جانچنے کا ایک جدید طریقہ فراہم کرتی ہے۔

محققین کو امید ہے کہ وہ اس ماڈل کو ناسا کے 2022 ڈارٹ مشن سے حاصل کردہ معلومات پر استوار کرنے کے لیے استعمال کریں گے۔ اس مشن میں امریکی خلائی ایجنسی نے جان بوجھ کر ایک خلائی جہاز کو سیارچے کو اس کے مقررہ مدار کے راستے سے ہٹانے کے لیے اس کی سطح سے ٹکرایا تھا۔

لارنس لیورمور نیشنل لیبارٹری (ایل ایل این ایل) کے ماہر طبیعیات میگن برک سیال نے اس حوالے سے بتایا: ’اگرچہ ہماری زندگی کے دوران کسی بڑے سیارچے کے (زمین سے ٹکرانے کی صورت میں پیدا ہونے والے) اثرات کا امکان کم ہے لیکن (ایسا ہونے کے) ممکنہ نتائج تباہ کن ہو سکتے ہیں۔‘

چونکہ جوہری ڈیوائس میں توانائی کی کثافت کا تناسب ان کی بڑی کمیت کی وجہ سے فی یونٹ سب سے زیادہ ہوتا ہے، اس لیے امریکی لیباٹری ایل ایل این ایل سمیت دیگر سائنس دانوں نے کہا ہے کہ اس طرح کی ٹیکنالوجی سیارچوں کے خطرات کو کم کرنے میں اہم ہے۔

محققین نے مطالعے میں لکھا: ’اگر سیاروں کے ٹکرانے کے حوالے سے کوئی حقیقی دفاعی ہنگامی صورت حال پیدا ہوتی ہے تو تحقیقی یا تخفیفی مشن شروع کرنے کے حوالے سے فیصلہ سازی میں ان جدید ترین ماڈلنگ اور سٹمیولیشن صلاحیتوں سے آگاہی حاصل کرنے کی ضرورت ہوگی۔‘

انہوں نے کہا کہ اس طرح کی سٹمیولیشن کو بھی تیز رفتاری سے چلانے کی ضرورت ہے تاکہ فوری طور پر جوابی اقدامات کی تیاری کی جا سکے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایل ایل این ایل سے وابستہ ماہر طبیعیات میری برکی نے کہا: ’اگر ہمارے پاس وارننگ جاری کرنے کا کافی وقت ہو تو ہم ممکنہ طور پر ایک جوہری ڈیوائس لانچ کر سکتے ہیں، جو اسے لاکھوں میل دور زمین کی جانب بڑھتے ہوئے کسی بھی سیارچے تک لے جا سکے۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’اس کے بعد ہم اس ڈیوائس کو دھماکے سے اڑا دیں گے، جو یا تو سیارچے کو برقرار رکھتے ہوئے اسے موڑ سکے گا لیکن زمین سے دور ایک کنٹرولڈ دھکا فراہم کرے گا یا ہم سیارچے میں خلل ڈالیں گے، اسے چھوٹے اور تیزی سے حرکت کرنے والے ٹکڑوں میں توڑ دیں گے، جو سیارے پر نہیں پہنچ پائیں گے۔‘

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ جوہری دھماکوں کے ساتھ سیارچے کو موڑنے کی پیش گوئی کرنے کے لیے طبیعیات میں متعدد نظریات پر مشتمل جدید ترین سٹمیولیشنز کی ضرورت ہوتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ’ان سٹمیولیشنز میں متعلقہ فزکس کے حوالے سے مختلف شدت کے کئی دور ہوتے ہیں، جن کے لیے مختلف پیچیدہ طبیعیات کے پیکجز کی ضرورت ہوتی ہے اور حساب کے لحاظ سے یہ مہنگے ہوتے ہیں۔‘

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ایل ایل این ایل کی طرف سے تیار کردہ نیا ماڈل طبعی عوامل کی ایک وسیع رینج کا احاطہ کرتا ہے، جس سے سٹمیولیشن کا پیچیدہ اور کمپیوٹیشنل طور پر مطالبہ کیا جاتا ہے۔

محققین کا کہنا ہے کہ یہ ماڈل کئی عوامل کی سٹمیولیشن کرتا ہے جس میں کئی پیچیدہ عوامل شامل ہوتے ہیں جیسے کہ ریڈی ایشن اور سیارچے کے مواد میں روشنی داخل کرنا۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ حقیقی ہنگامی صورت حال میں اس طرح کی ایک جامع حکمت عملی اس ماڈل کو ممکنہ سیارچے کے منظرناموں کی ایک وسیع رینج فراہم کرے گی۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سائنس