اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جمعے کو غزہ کے حوالے سے قرارداد پر ’امریکہ کی حمایت‘ کے بعد بالآخر ووٹنگ کا امکان ہے۔
اس سے قبل امریکہ کی جانب سے مسودے کی مخالفت کے بعد اس قرارداد پر ووٹنگ تین مرتبہ موخر ہوچکی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کئی دنوں کی تاخیر کے بعد تازہ ترین مسودے میں غزہ میں ’فوری طور پر محفوظ اور بلا روک ٹوک انسانی ہمدردی کی رسائی کی اجازت دینے اور کشیدگی کے پائیدار خاتمے کے لیے ساز گار حالات پیدا کرنے کے لیے فوری اقدامات‘ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
تاہم قرارداد کے نئے مسودے میں فوری سیز فائر کا مطالبہ نہیں کیا گیا۔
امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے جمعرات کی شب صحافیوں کو بتایا: ’اگر (نئے مسودے کے ساتھ) یہ قرارداد پیش کی جاتی ہے تو ہم اس کی حمایت کر سکتے ہیں۔‘
تاہم انہوں نے اس بات کی تردید کی کہ قرارداد کے اصل مسودے پر پانی پھیر دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ (نیا مسودہ) ’بہت مضبوط‘ ہے اور اسے ’عرب گروپ کی طرف سے مکمل حمایت حاصل ہے۔‘
مین ہیٹن میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں متحدہ عرب امارات کی طرف سے تیار کردہ اس قراردار پر ووٹنگ اس سے قبل تین بار موخر ہوچکی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انٹرنیشنل کرائسس گروپ کے تجزیہ کار رچرڈ گوون نے کہا: ’اس (نئے مسودے) میں استعمال ہونے والی زبان کے الفاظ بے معنی ہیں۔‘
ان کے بقول: ’کونسل کے دیگر ارکان کو یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ آیا وہ صرف اتفاق رائے پر پہنچنے کی خاطر کمزور متن پر سمجھوتہ کر لیں گے۔‘
انہوں نے خاص طور پر کہا کہ ویٹو کی طاقت رکھنے والے روس کو یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ ’کیا وہ کسی ایسے مسودے کی حمایت کر سکتے ہیں جو بالآخر ان کی دیرینہ دلیل یعنی فائر بندی کے مطالبے کے خلاف ہو۔‘
اے ایف پی کے مطابق متحدہ عرب امارات کی سربراہی میں پیش کی جانے والی قرارداد میں اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے کئی اہم شعبوں میں ترامیم کی گئی ہے۔
نیا مسودہ تمام فریقوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ ’انسانی امداد کی فراہمی کے لیے پوری غزہ کی پٹی کے لیے اور اس میں سرحدی کراسنگ سمیت تمام راستوں کے استعمال کی اجازت اور سہولت فراہم کی جائے۔‘
حماس کے مطابق اسرائیل نے جمعرات کو دوبارہ کھولی گئی امدادی گزرگاہ پر بمباری کی۔
تھامس گرین فیلڈ نے مزید کہا: ’ہر ایک دن ہم زمین پر انسانی امداد کو بڑھانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔‘
15 رکنی کونسل کے ارکان کئی دنوں سے قرارداد پر مشترکہ بنیاد تلاش کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں کیونکہ جنگ کے آغاز سے ہی کونسل کی جانب سے کارروائی نہ کرنے پر تنقید بڑھ رہی ہے۔
اسرائیل، جسے اس کے اتحادی امریکہ کی مکمل حمایت حاصل ہے، نے ’سیز فائر‘ کی اصطلاح کی مخالفت کی ہے اور واشنگٹن نے دیگر ارکان کی اکثریت کی حمایت یافتہ قراردادوں کو ناکام بنانے کے لیے دو بار ویٹو استعمال کیا ہے۔
اسرائیل نے سات اکتوبر 2023 کو اپنی سرزمین پر حماس کے حملوں کے بعد سے فلسطینی علاقوں میں فضائی اور زمیںی حملوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔
اسرائیلی حکام کے مطابق حماس کے حملے میں 1200 اسرائیلیوں کی اموات ہوئیں اور 240 کو قیدی بنا لیا گیا۔
جبکہ فلسطینی محکمہ صحت کے حکام کے مطابق اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں اب تک 20 ہزار سے افراد جان سے جا چکے ہیں اور بیشتر علاقے ملبے کا ڈھیر بن جانے کی وجہ سے لاکھوں افراد بے گھر ہو کر کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔