محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے ہفتے کو کہا ہے کہ 50 افراد کے قتل اور فیصل آباد میں آئی ایس آئی کے دفتر پر حملے میں ملوث کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے تعلق رکھنے والے غضنفر ندیم کو ساتھی سمیت پنجاب کے شہر چنیوٹ میں مقابلے کے دوران مار دیا گیا۔
سی ٹی ڈی کے مطابق: ’غضنفر ندیم کے سر کی قیمت 25 لاکھ روپے مقرر کی گئی تھی اور وہ 2011 سے مفرور تھے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سی ٹی ڈی کی جانب سے جاری بیان میں واقعے کے حوالے سے بتایا گیا کہ انٹیلی جنس اطلاع پر چنیوٹ کے علاقے میں کارروائی کی گئی۔
بیان کے مطابق جب سی ٹی ڈی اہلکاروں نے غضنفر ندیم کی گرفتاری کے لیے چھاپہ مارا تو انہوں نے فائرنگ کر دی اور جوابی فائرنگ کے نتیجے میں وہ اپنے ایک ساتھی سمیت مارے گئے۔
مزید کہا گیا کہ ’دہشت گردوں کے ٹھکانے سے گولہ بارود اور اسلحہ قبضے میں لیا گیا۔‘
سی ٹی ڈی نے بتایا کہ ’ملزم غضنفر کے ساتھ مارے جانے والے ساتھی کی شناخت نہیں ہوسکی، تاہم اس حوالے سے چھان بین جاری ہے۔‘
سی ٹی ڈی حکام کے مطابق غضنفر ندیم فیصل آباد میں حساس ادارے آئی ایس آئی کے دفتر پر حملے سمیت 11 کارروائیوں اور مذہبی منافرت پر مبنی دہشت گردی کے ماسٹر مائنڈ تھے جبکہ وہ ڈیرہ اسماعیل خان میں خودکش حملے اور ٹارگٹ کلنگ میں بھی ملوث تھے۔
مارچ 2011 میں فیصل آباد میں آئی ایس آئی کے دفتر کے قریب ایک کار بم حملے کے نتیجے میں کم از کم 24 افراد چل بسے تھے جبکہ متعدد زخمی ہوگئے تھے۔ اس واقعے کی ذمہ داری کالعدم ٹی ٹی پی نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔