نگران وزیراعظم پاکستان انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کسی ’بھیڑیے‘ سے کم نہیں۔ وہ ایک جنگی مجرم ہیں اور اسرائیلی قیادت کے خلاف جنگی جرائم کی انکوائری ہونی چاہیے۔
ہفتے کی شب نجی چینل ’ہم نیوز‘ کو دیے گئے انٹرویو میں جب ان سے ایک سابقہ انٹرویو میں قائداعظم کے اسرائیل کے حوالے سے موقف کے بیان پر سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’میں قائداعظم محمد علی جناح کی توہین کے پہلو کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اس میں کوئی شک نہیں کے اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے اور بہت سے لوگ اس کے لیے ریاست کے لفظ کا استعمال بھی نہیں کرتے جو درست ہے۔‘
نگران وزیراعظم کے مطابق: ’میں سمجھتا ہوں جن ممالک نے اسرائیل کو تسلیم بھی کیا ہے اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔‘
ملکی معاملات پر بات کرتے ہوئے نگران وزیراعظم پاکستان انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ’میں نے 2013 اور 2018 میں دو بار پی ٹی آئی کو ووٹ دیا اور مجھے اس پر کوئی شرمندگی نہیں ہے۔ کارروائی صرف ان کے خلاف ہو رہی ہے جو نو مئی کے واقعات میں براہ راست یا بلاواسطہ ملوث ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں امید تھی کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت گورننس اور معیشت کو بہتر کرے گی۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میں نے ایک زمانے میں پی ٹی آئی کا دفاع کیا۔‘
عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے لیول پلیئنگ فیلڈ کے بیانات کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ’اگر لیول پلئینگ فیلڈ کے حوالے سے شکایات آئیں تو اسے دیکھیں گے، لیکن کسی کو سیاسی میدان سے بے دخل کرنے کی حکومت کی کوئی پالیسی نہیں ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا کہنا تھا کہ ’اگر کسی کو انتخابی عمل سے روکا گیا ہے تو اس کی تحقیقات کریں گے اور اس معاملے پر الیکشن کمیشن سے بھی بات کریں گے، الیکشن کمیشن ہی کسی امیدوار کی اہلیت یا غیر اہلیت کو دیکھتا ہے۔‘
نگران وزیراعظم کے مطابق ’اگر کسی امیدوار کے حوالے سے شکایت آتی ہے تو اس کو دیکھیں گے، اورہر پاکستانی کو حق ہے کہ وہ جسے چاہے ووٹ دے۔‘
نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’میری رائے ہے کہ نو مئی میں ملوث افراد کو پبلک آفس ہولڈر نہیں ہونا چاہیے۔ میں نہیں سمجھتا کہ پوری پی ٹی آئی کو نو مئی کے حوالے سے دیکھا جائے۔ جو اس واقعہ میں ملوث افراد ہیں ان کو قانون کا سامنا کرنا چاہیے۔
’جن کے خلاف چھاپے یا کارروائیاں ہو رہی ہیں وہ نو مئی واقعات میں براہ راست یا پھر ان ڈائریکٹ ملوث ہیں۔‘
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’میں جب ریاست کی بات کرتا ہوں تو اس کا مطلب فوج نہیں ہے۔ فوج ریاست کا بہت اہم جزو ہے۔ کیپیٹل ہل پر حملے کو امریکا نے بغاوت سے تشبیح دی ، ہم نے نو مئی کے لیے یہ تشبیح نہیں دی۔‘
ان کے مطابق: ’عمران خان کی گرفتاری پر تحریک انصاف کا یہ رویہ درست نہیں تھا، عمران خان کی گرفتاری کوئی انہونی چیز نہیں تھی۔ کیا اس سے قبل پاکستان میں کوئی سیاسی قیادت گرفتار نہیں ہوئی تھی؟‘
نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’لیکن میرا سوال یہ ہے کہ آخر ایسی کیا قیامت ٹوٹ پڑی تھی جو نو مئی کو پورے ملک میں جلاؤ گھیراؤ کا ماحول پیدا کیا گیا؟‘
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔