برطانیہ کا طویل عرصے سے علیل ملازمین کو کام پر واپس لانے کا منصوبہ

چھٹیوں پر گئے افراد کی تعداد کم کرنے کے لیے نئی کوشش میں گانا، کھانا پکانا یا باغبانی جیسی سرگرمیاں بھی متعارف کرائی جائیں گی۔

این ایچ ایس کی ’سوشل تجاویز‘ کے ذریعے کمیونٹی سرگرمیوں جیسا کہ جاگنگ، گانا، کھانا پکانا یا باغبانی کا بھی کہا جائے گا (پیکسلز)

برطانوی وزیراعظم رشی سونک کی حکومت طویل عرصے سے بیماری کی چھٹی پر رہنے والے افراد کو کام پر واپس لانے کے لیے رننگ اور باغبانی کلبوں کا استعمال کرے گی۔

چھٹیوں پر گئے افراد کی تعداد کم کرنے کے لیے حکومت کے نئے منصوبوں کے تحت تھراپی اور لائف کوچنگ تجویز کرنے کے لیے ڈاکٹروں، آجروں، جاب سینٹرز اور سماجی کارکنوں کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔

این ایچ ایس کی ’سوشل تجاویز‘ کے ذریعے کمیونٹی سرگرمیوں جیسا کہ جاگنگ، گانا، کھانا پکانا یا باغبانی کا بھی کہا جائے گا۔

کام اور پنشن کے وزیر میل سٹرائیڈ اور صحت کی وزیر وکٹوریہ ایٹکنز نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ نئی ’ویلنیس‘ سکیم لوگوں کو روزگار پر واپس لائے گی اور انہیں وہاں ٹکنے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے دی ٹائمز کو بتایا: ’ہم جانتے ہیں کہ کوئی شخص جتنا زیادہ وقت ملازمت کے بغیر گزارتا ہے، اس کے لیے نوکری تلاش کرنا اتنا ہی مشکل ہو جاتا ہے۔‘

کابینہ کے وزرا نے مزید کہا: ’ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ بیماری کی وجہ سے زیادہ فوائد لینے والوں میں ہر پانچ میں سے ایک شخص کام کرنا چاہتا ہے اور محسوس کرتا ہے کہ وہ درست مدد کے ساتھ ایسا کر سکتا ہے۔‘

تاہم سٹرائیڈ اور ایٹکنز نے اعتراف کیا کہ یہ سکیم طویل عرصے تک بیمار رہنے والے تمام افراد کے لیے ’یکساں موزوں‘ نہیں ہے جو ممکن ہے کام کرنے کے قابل ہوں۔

رشی سونک اس سے قبل بیماری کی وجہ سے مالی فوائد کا دعویٰ کرنے والوں کی بڑھتی ہوئی تعداد سے نمٹنے کا عہد کر چکے ہیں، کیونکہ وہ اور چانسلر جیریمی ہنٹ فلاحی بجٹ میں کمی لانے اور سست معیشت کو تیز کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

کورونا وبا کے بعد سے، بیماری یا معذوری کے باعث کام سے چھٹی پر جانے والوں کی مجموعی تعداد بڑھ کر 26 لاکھ ہو گئی ہے۔ اس وقت یونیورسل کریڈٹ کا دعویٰ کرنے والے 22 لاکھ افراد ہیں جنہیں کام کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مسٹر ہنٹ نے موسم خزاں میں دیے گئے اپنے بیان کا استعمال کرتے ہوئے کم از کم دو لاکھ افراد کو کام پر لانے کے لیے سخت ’فٹ ٹو ورک‘ ٹیسٹ کے منصوبوں کا خاکہ پیش کیا۔

مسٹر سٹرائیڈ اور ایٹکنز کی جانب سے اعلان کردہ نئے منصوبوں میں 15 شعبوں میں ’ورک ویل‘ کے نام سے ایک سروس کا تجربہ کیا جائے گا جس میں ورک کوچز، فزیوتھراپی اور دماغی صحت کا علاج شامل ہے۔

ٹرائلز کے بعد حکومت کو امید ہے کہ اس سکیم کو قومی سطح تک پھیلایا جائے گا لیکن اس کے اہم عناصر 2025 تک نافذ العمل نہیں ہوں گے۔

ایٹکنز اور مسٹر سٹرائیڈ کا کہنا تھا: ’جہاں کوئی شخص چھٹی کرے گا اور طویل مدتی بیماری کے لیے فوائد لے گا، ورک ویل کو وہاں مداخلت کرنے، لوگوں کو کام پر رہنے یا جلد از جلد واپس لانے کے لیے درکار مدد فراہم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔‘

لیبر پارٹی کے شیڈو ایمپلائمنٹ منسٹر ایلیسن میک گورن کا کہنا ہے کہ ’یہ سکیم  ناکافی ہے اور اب بہت تاخیر ہو چکی۔‘

سونک حکومت متنازع ورک کیپیبلٹی اسسمنٹ (ڈبلیو سی اے) کو ختم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، جس کا مقصد یہ معلوم کرنا تھا کہ آیا لوگ بیماری یا معذوری کی وجہ سے مالی امداد کی ادائیگی کے حقدار ہیں یا نہیں۔

2025  میں نافذ العمل ہونے والی اصلاحات کا مطلب یہ ہوگا کہ صحت کے مسائل سے دوچار لاکھوں افراد سے کہا جائے گا کہ وہ ایسی ملازمتیں تلاش کریں جنہیں گھر بیٹھے انجام دیا جا سکے۔

لیبر پارٹی کی شیڈو چانسلر ریچل ریوز کا کہنا ہے کہ ڈبلیو سی اے کے ٹیسٹ ’لوگوں کو کام تلاش کرنے سے روک رہے ہیں‘ اور اصلاحات کی حمایت کی۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ ٹوریز این ایچ ایس کی ویٹنگ لسٹ کے معاملے میں ناکام ہو رہے ہیں جس کی وجہ سے بہت سے لوگ کام نہیں کر پا رہے۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت