جاپان میں بدھ کو کچرا اٹھانے کے منفرد کھیل کی پہلی عالمی چیمپیئن شپ ’سپوگومی ورلڈ کپ‘ کا انعقاد کیا گیا۔
اس مقابلے میں 21 ممالک نے حصہ لیا جس میں دارالحکومت ٹوکیو کی سڑکوں پر خالی کین، پلاسٹک کے ٹکڑوں اور سگریٹوں کی تلاش شامل تھی، جس کے بعد برطانیہ نے پہلا سپوگومی ورلڈ کپ جیت لیا۔
2008 میں شروع کیے گئے اس مقابلے کا نام ’سپورٹس‘ یعنی کھیل اور ’گومی‘ کے الفاظ سے لیا گیا ہے، گومی کا لفظ جاپانی زبان میں کچرے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق اس کھیل کے موجد کینیچی ممتسوکا ہیں، جو صبح سویرے جاگنگ کے دوران کوڑا کرکٹ اٹھاتے تھے اور انہوں نے محسوس کیا کہ اہداف کا تعین اسے ایک تفریحی سرگرمی میں تبدیل کرسکتا ہے۔
کینیچی نے اے ایف پی کو بتایا: ’اگر آپ قومی سپوگومی ایسوسی ایشن بناتے ہیں، تو میری خواہش یہ ہے کہ یہ اولمپک ایونٹ بن جائے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
منتظمین کے مطابق مقابلے میں امریکہ، آسٹریلیا اور فرانس کے شرکا نے حصہ لیا اور کل 548 کلو گرام کچرا اکٹھا کیا۔
دستانوں، دھاتی چمٹوں اور کچرے جمع کرنے کے تھیلوں سے لیس، ہر ٹیم تین کھلاڑیوں پر مشتمل تھی جنہیں اٹھائے گئے کچرے کی مقدار اور قسم کی بنیاد پر پوائنٹس دیے گئے۔
اس دوران نجی املاک سے کوڑا کرکٹ جمع کرنے کی اجازت نہیں تھی اور کھلاڑیوں کو ہر سیشن کے بعد 20 منٹ کا وقت دیا گیا تھا کہ وہ کچرے کی چھانٹی کر کے جلانے کے قابل فضلہ، ری سائیکل ہونے والی پلاسٹک کی بوتلوں، دھاتی کین، سگریٹ کے ٹکڑوں اور دیگر اشیا کو الگ الگ کرسکیں۔
’دی مینیچی‘ نے جاپانی جزیرے نیگاتا پریفیکچر سے تعلق رکھنے والی ٹیم کے رکن ٹوموے تاکاہاشی کے حوالے سے کہا: ’یہ مایوس کن ہے کیونکہ ہم یہ ایونٹ جیتنا چاہتے تھے۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’لیکن مجھے امید ہے کہ دنیا بھر میں زیادہ سے زیادہ لوگ ماحولیاتی مسائل میں دلچسپی لیں گے۔‘
مقابلے میں برطانیہ کل 57.27 کلو گرام کچرا اکٹھا کرکے 9,046.1 پوائنٹس کے ساتھ سرفہرست رہا۔
اس حوالے سے دوسرا ورلڈ کپ 2025 میں ٹوکیو میں منعقد ہوگا۔
© The Independent